سچ خبریں:ایرانی صدر کے لاطینی امریکہ کے دورے سے متعلق کیے جانے والے تجزیوں میں کاراکاس، ہوانا اور ماناگوا کے ساتھ تہران کے تعاون کے مختلف شعبوں کا جائزہ لینے کے علاوہ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ان تعلقات کی گہرائی اور اسٹریٹجک اہمیت امریکی یکطرفہ پالیسی کے خلاف ایک طاقتور رکاوٹ بن گئی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کا لاطینی امریکہ کے تین ممالک وینزویلا، نکاراگوا اور کیوبا کا دورہ ایک ہفتے تک عالمی میڈیا کے اہم موضوعات اور دلچسپیوں میں شامل رہا،ایسا سفر جسے دنیا کے ہر میڈیا نے اپنی پالیسی کے مطابق کور کیا یہاں تک کہ آخر کار ایران مخالف میڈیا بھی اس کی کامیابیوں کا انکار نہ کر سکا۔
یہ بھی:ایرانی صدر کے دورہ لاطینی امریکہ کے اغراض و مقصد
اعلیٰ سطحی ایرانی وفد کے لاطینی امریکہ کے دورے سے متعلق خبروں کی کوریج میں میڈیا نے کئی اہم تصورات اور کلیدی الفاظ پر انحصار کیا جو بعد میں رپورٹس اور اخبار کی تجزیاتی بنیاد بن گئے،اسٹریٹجک تعلقات،غیر ملکی دباؤ کی نفی،سامراجی طاقتوں کے خلاف جدوجہد،امریکی پابندیوں کا غیر موثر ہونا،آزاد خارجہ پالیسی،موجودہ صورتحال کے مخالف انقلابی ممالک،ممالک کی آزادی کا احترام اور عالمی انصاف کی تلاش اس سفر کے بارے میں سب سے اہم کلیدی الفاظ تھے، اب آئیے دیکھتے ہیں کہ میڈیا کے تجزیوں میں ان کی عکاسی کیسے ہوئی۔
ایرانی حکومت کی سفارتی کامیابیوں پر مغرب کا غصہ
مغربی اور عام طور پر انگریزی زبان میڈیا، جیسے کہ روئٹرز اور فاکس نیوز، نے اس سفر کے بارے میں اپنے تجزیوں اور میڈیا کے موقف کے دائرے میں میٹنگوں کی کوریج کرنے اور تجزیاتی مواد شامل کرنے کی کوشش کی یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ اپنے دعووں کی تکرار کی جبکہ کچھ دوسرے ذرائع ابلاغ جیسے امریکی ہل میگزین نے اس سفر کی کامیابیوں اور نتائج کے بارے میں الگ الگ تنقیدی رپورٹس شائع کرنے کی کوشش کی جو واشنگٹن کی سفارتی ناکامیوں پر امریکی میڈیا کا فطری اور معمول کا ردعمل ہے۔
"لاطینی امریکہ کے ظالموں نے ایران کے لیے ہتھیار کھول دیے” کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کرکے اس امریکی میگزین نے امریکہ کے بار بار دہرائے جانے والے جھوٹے دعووں کے ذریعے ایران اور اس کے اتحادیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کی پوری کوشش کی،ہل کی رپورٹ کے ابتدائی پیراگراف میں ایران، وینزویلا، نکاراگوا اور کیوبا کے صدور پر حملہ کیا گیا ،تاہم وہ اس سفر کے مثبت پہلوؤں کو نظر انداز نہیں کر سکے،ہل نے ایران میں رئیسی کی حکومت کی سفارتی کامیابیوں کے بارے میں لکھا کہ جب سے ابراہیم رئیسی اقتدار میں آئے ہیں ایران نے چین اور روس کے ساتھ تعلقات مضبوط کیے ہیں یہاں تک کہ سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کیے ہیں۔ سیاسی کوششوں کے علاوہ ایران نے چند روز قبل ایک نئے ہائپر سونک بیلسٹک میزائل کے تجربے کا بھی اعلان کیا ہے۔
لاطینی امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات: فوجی تعاون سے طبی ترقی تک
اس تعارف کے ساتھ، ہل نے نکاراگوا میں ایرانی صدر کے خیرمقدم کا ذکر کرے ہوئے لکھا کہ ڈینیل اورٹیگا نے اپنے ملک کو وسطی امریکہ میں ایران کے پلیٹ فارم کے طور پر متعارف کرایا ہے، یہ وہی ہے جو وسطی امریکہ کے انضمام کی کوششوں کی قیادت کرتا ہے اور امریکہ میں علاقائی انضمام کے طریقوں کو کنٹرول کرتا ہے، نکاراگوا کے صدر جنہوں نے ہمیشہ ایران کے جوہری پروگرام کو پرامن قرار دیا اور اس کا دفاع کیا ہے، گزشتہ 16 سالوں میں ایران کے ساتھ 20 اہم معاہدوں پر دستخط کیے ہیں،اپنی رپورٹ میں اور تہران-ماناگوا تعلقات کی گہرائی کو ظاہر کرنے کے لیے اس امریکی میگزین نے مغرب میں شائع ہونے والی دیگر رپورٹوں کا سہارہ لیتے ہوئے لکھا کہ نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ اس سال فروری میں نکاراگوا کی فوج نے ایک ایرانی وفد سے ملاقات کی جس کا محور فوجی تعاون کو مضبوط کرنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ہمارے پاس ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے لیے طویل المدتی حکمت عملی ہے:برطانوی وزیر خارجہ
علاقائی تجزیے؛ واشنگٹن کی تفریح گاہ میں تہران کی پریڈ
دوسری جانب عرب میڈیا نے لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات میں مضبوطی اور استحکام کے پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی اور اس کامیاب سفر کو امریکی تفریح گاہ میں ایران کے گھومنے سے تعبیر کیا۔ "
الشرق نیوز سائٹ نے "ایران اور لاطینی امریکہ؛” کے عنوان سے ایک تفصیلی تجزیاتی رپورٹ میں وینزویلا میں ایران کے صدر کے سفری منصوبوں کو واشنگٹن کے خلاف چیلنج کا عنوان دیا اور لکھا کہ بین الاقوامی میدان میں پیدا ہونے والے نئی صورتحال دنیا کے بہت سے ممالک کو پرانے اتحادوں کو بحال کرنے یا حتیٰ کہ ان کے مفادات کی حمایت کرنے والے نئے اتحادوں کی تشکیل کی طرف لے جاتی ہے، ایران، وینزویلا اور خطے کے کچھ دوسرے ممالک کے خلاف امریکی پابندیوں کے باوجود، وہ تجارتی تبادلے میں اضافہ کر رہے ہیں، ہر ملک کی مقامی کرنسیوں میں ادائیگی کر رہے ہیں یا چینی یوآن کا استعمال کر رہے ہیں۔
امریکہ کے ساتھ معاندانہ ماحول کی توسیع؛ براعظم میں ایران کی طاقتور موجودگی
لبنانی اخبار الاخبار نے ایران اور لاطینی امریکہ کے تعلقات کے بارے میں ایک تجزیاتی رپورٹ میں ایران سلطنت کے قریب؛ جہاں امریکہ کا مخالف ماحول پھیل رہا ہے” کے عنوان سے لکھ کہ اس براعظم میں ایران کی طاقتور موجودگی بنیادی طور پر ان تین ممالک میں ہے جن کا رئیسی نے دورہ کیا تھا۔ ایران کے وینزویلا کے ساتھ تعلقات 21ویں صدی کی پہلی دہائی میں ہیوگو شاویز کے دورِ صدارت میں دونوں ممالک پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے بہت تیزی مضبوط ہوئے جو بڑھتے چلے گئے۔
اخبار نے لکھا کہ واشنگٹن نے وینزویلا کے بارے میں اپنی ناکام پالیسی کو ترک کرنے کا موقع ضائع کیا جس نے قدرتی طور پر ان جماعتوں کے ساتھ کاراکاس کے تعلقات کو مضبوط کیا جو اسلامی جمہوریہ کی قیادت میں مادورو کی بین الاقوامی تنہائی کو توڑنے میں مدد کرتے ہیں،الاخبار لاطینی امریکہ کے دو دیگر ممالک کے ساتھ امریکہ کے روابط کی غلطی کو دہرانے کے بارے میں لکھتا ہے کہ کیوبا کے بارے میں ہمیں یہ کہنا ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مضبوطی 1979 میں ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد شروع ہوئی تھی لیکن یہ صرف تہران کی ناوابستہ تحریک میں شمولیت تک محدود نہیں رہی، بحراوقیانوس کونسل کی ایک رپورٹ کے مطابق جو چیز دراصل ایران اور کیوبا کو متحد کرتی ہے وہ اقتصادی، سائنسی، فوجی، سکیورٹی، انٹیلی جنس اور سفارتی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے، اس کے علاوہ، ہوانا نے تہران کو اپنی سرزمین سے ریاستہائے متحدہ امریکہ کے خلاف سائبر حملے کرنے کی اجازت دی جس کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران نے بین الاقوامی میدان میں کیوبا کی مسلسل حمایت کی۔