سچ خبریں:امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان خاص طور پر تیل اور یوکرین کے بحران پر کشیدگی کی روشنی میں ریاض واشنگٹن تعلقات کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے 2019 میں اہم سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے کردار کی وجہ سے سعودی عرب پر اپنے غصے کا اظہار کیا تھا جب وہ صدر کے لیے انتخاب لڑے تھے۔ جو بائیڈن نے سعودی انسانی حقوق کے معاملے کی تحقیقات اور سعودی عرب کو تنہا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
الخلیج الجدید کے مطابق لیکن آج جو بائیڈن امریکہ-سعودی تعلقات یا اس ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لینے سے گریزاں ہیں، وال اسٹریٹ جرنل نے حال ہی میں خبر دی تھی کہ امریکی صدر نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کو سعودی ولی عہد شہزادہ بپرووا سے ملاقات کے لیے بھیجا ہے تاکہ ان کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر بات چیت کی جا سکے۔
تاہم حالیہ مہینوں میں ایسی خبریں سامنے آئی ہیں کہ بائیڈن کے مشیر آنے والے مہینوں میں امریکی صدر کے دورہ سعودی عرب پر غور کر رہے ہیں، ان اطلاعات کے مطابق کہ بائیڈن مقبوضہ علاقوں اور ممکنہ طور پر خطے کے دورے پر غور کر رہے ہیں۔