ممبئی (سچ خبریں) بھارتی رئیلیٹی شو بگ باس کے سیزن 7 کی فاتح اور بالی ووڈ اداکارہ گوہر خان نے کہا ہے کہ میں چاہتی ہوں کہ پوری دنیا میں امن قائم ہو، میں چاہتی ہوں کہ لوگ طاقت اور مذہب کے نام پر سب کچھ چھوڑ دیں، افغانستان کبھی پُرامن ملک تھا ہی نہیں، شام اور فلسطین بھی پُرامن نہیں ہیں لیکن واقعی کوئی اس کے بارے میں بات نہیں کرتا۔
اداکارہ گوہر خان اپنی سالگرہ پوری دنیا میں امن کی خواہش کے ساتھ گزار رہی ہیں اور مذہب کے نام پر لوگوں کے استحصال کے خاتمے کی امید کر رہی ہیں اور اس حوالے سے اُنہوں نے بھارتی میڈیا کو خصوصی انٹرویو بھی دیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گوہر خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ’میں ہر سالگرہ، اس اُمید میں گُزارتی ہوں کہ دنیا میں امن قائم ہو، میں چاہتی ہوں کہ مصائب ختم ہوں، میں چاہتی ہوں کہ لوگ طاقت اور مذہب کے نام پر سب کچھ (کرنا) چھوڑ دیں اور صرف لوگوں کے ذہنوں کا استحصال کرتے ہوئے انہیں اصل مسائل سے دور لے جائیں۔
گوہر خان نے کہا کہ ’میں واقعی چاہتی ہوں کہ لوگ امن اور خوشی حاصل کریں، اس وقت، ہر کوئی طالبان کے افغانستان میں داخل ہونے کی بات کر رہا ہے ، جو کہ بالکل پاگل پن ہے۔‘بالی ووڈ اداکارہ نے کہا کہ ’میں جاننا چاہتی ہوں کہ کتنے لوگوں نے ان مسائل کے بارے میں بات کی جو پچھلے 20 سالوں میں افغانستان میں ہو رہے تھے جب امریکا وہاں تھا۔‘
اُنہوں نے کہا کہ ’یہ ایک جنگی علاقہ تھا، لوگ اُس وقت بھی مر رہے تھے، طالبان تو اُس وقت بھی لوگوں پر حملے کر رہے تھے، یہ پُرامن زمین نہیں تھی۔‘گوہر خان نے کہا کہ ’شام پُر امن نہیں ہے، فلسطین پُر امن نہیں ہے لیکن واقعی کوئی اس کے بارے میں نہیں بولتا۔‘
بالی ووڈ اداکارہ نے مزید کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ یہ میڈیا سے چلنے والا پروپیگنڈا ہے کہ لوگ ان وجوہات کے بارے میں منتخب ہونا چاہتے ہیں جن کی وہ حمایت کرتے ہیں۔‘اُنہوں نے کہا کہ ’اگر آپ انسان ہیں تو آپ کے لیے ہر ایک کے لیے ایک جیسی قدر ہونی چاہیے، اگر ہمیں فرق پڑتا ہے تو ہم ہر مسئلے پر بات کریں گے۔‘
گوہر خان کا کہنا تھا کہ ’آپ کی آواز آپ کی ہے لہٰذا آپ کو اسے دانشمندی سے استعمال کرنے اور صحیح موضوعات کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔‘واضح رہے کہ گوہر خان نے ان مسائل کے بارے میں آواز اٹھاتی ہوئی نظر آتی ہیں جو اہم ہیں، وہ شام، فلسطین، اسلامو فوبیا اور افغانستان جیسے مسائل ہر آواز اُٹھانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کرتی ہیں۔