کراچی(سچ خبریں) 90 کی دہائی میں شوبز انڈسٹری میں قدم رکھنے والی سینیئر اداکارہ فرح نادر نے کینسر کے دوران مثبت رہنے کا طریقہ بتادیا۔
سینئر اداکارہ فرح نادرکو کون نہیں جانتا، وہ رقص بسمل، میری بیٹیاں، دلدل سمیت تین درجن سے زائد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں،حال ہی میں انہوں نے ’سماء‘ کے مارننگ میں شو شرکت کی، جس میں اپنی بیماری اور علاج سے متعلق کھل کر بات کی۔
سلور اسکرین پر مختلف کردار نبھانے والی اداکارہ کی زندگی نے تب مشکل موڑ لیا، جب ان میں تیسرے درجے کے کینسر کی تشخیص ہوئی ۔
2023 میں جب اداکارہ کی طبیعت زیادہ خراب رہنے لگی، تو انہوں نے یکے بعد دیگرے کئی ٹیسٹس کروائے جن کے ذریعے ان میں گردے کے تیسرے درجے کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، تاہم اب وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو چکی ہیں۔
تاہم، دیگر افراد کے برعکس انہوں نے اس بیماری کو خود پر ہاوی نہیں کیا۔
فرح نادر کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ صحت مند زندگی کی کنجی ہے، اگر آپ اپنی سوچ مثبت رکھیں گے تو اس کے اثرات صحت پر بھی پڑیں گے۔
ان کا اپنی بیماری سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میری مثبت سوچ نے ارد گرد والوں کو حیران کردیا تھا۔
اداکارہ نے بتایا کہ حالاں کہ مجھ میں گُردوں کے تیسرے درجے کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، اس کے بعد آپریشن کروایا، کیمو تھراپیز ہوئیں، ریڈیئشنز کے سیشن ہوئے،مگر اس دوران بستر پر نہیں لیٹی۔
ان کا کہنا تھا کہ مرض کی تشخیص سے علاج تک میں نے ڈراموں میں بھی کام کیا اور معمولات زندگی بھی رواں رہے۔
اداکارہ نے بتایا کہ میں دوران علاج ہر کام کیا، بس ہار نہیں مانی۔
ان کا دماغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ یہاں سے مضبوط ہیں تو کوئی بیماری، دکھ، درد آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ باڈی میں موجود ’پازیٹیو سیلز‘ آپ کو مضبوط کرتے ہیں۔
اداکارہ نے بالی وڈ کی معروف فلم ’تھری ایڈیئٹس‘ کے ڈائیلاگ ’آل از ویل‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بس آپ کو بھی اسی سوچ پر عمل پیرا رہنا ہے، تو سب حقیقتاً ’ویل‘ ہوجائے گا۔
انہوں نے کینسر کے علاج کے بعد فالو اپ چیک اپس کا ذکر تے ہوئے بتایا کہ ہر 6 مہینے بعد میری سسٹواسکوپی ہوتی ہے،جو ابھی گزشتہ ہفتے ہی ہوئی ہے اور ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر سب نارمل ہے۔
اداکارہ نے ڈاکٹرز کی ہدایات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں زیادہ تر مریض کینسر کا مقابلہ ڈپریشن کی وجہ سے نہیں کر پاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس وقت مجھ میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، میں نے اسے خود پر سوار نہیں کیا۔
اداکارہ نے تشخیص کے بعد اپنے رویے سے متعلق مزید کہا کہ میں نے سوچا، اب تو کینسر ہوگیا، تو کیا کرسکتے ہیں، لہٰذا اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔
انہوں نے دوران علاج قرآنی اذکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تمام مثبت سوچ اور علاج کے ساتھ جو چیز سب سے زیادہ موثر ثابت ہوتی ہے، وہ اللہ کا ورد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جسم میں موجود خلیات اور اعضا پر ان اوراد کا بہت اچھا اثر ہوتا ہے۔
سورۃ الرحمٰن کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کوئی آیت یا سورۃ جیسے سورۃ الرحمٰن یاد کرلیں اور اس کا ورد جاری رکھیں، اس سے بہت شفا ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم ورد کرتے ہیں تو اس کی برکت سے منفی سوچ کے ساتھ منفی سیلز بھی مر جاتے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ کینسر کو خود پر ہاوی نہیں کرنا چاہیے، اس سے مقابلہ کرنے کا واحد حل اللہ سے لو لگانا اور مثبت سوچ ہے۔
فرح نادر کا توکل کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں اللہ پر یقین ہے، پھر بھی شکوے شکایات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر توکل ہے تو پھر توکل کرکے دکھاؤ۔
یاد رہے کہ 2023 میں اداکارہ نے مارننگ شو میں اپنی بیٹی کے ساتھ شرکت کی تھی اور اسی میں انہوں نے اپنی بیماری سے متعلق بھی بتایا تھا۔
اپنی بیماری پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے کچھ عرصے بعد کہ جولائی سے ستمبر 2023 کے درمیان ان کی کیموتھراپی ہوتی رہی۔
انہوں نے لوگوں کو مشورہ بھی دیا تھا کہ وہ کیموتھراپی سے متعلق انٹرنیٹ پر کوئی معلومات سرچ کرنے کی کوشش نہ کریں، وہاں بہت ساری غلط اور خطرناک باتیں بھی لکھی ہوتی ہیں۔