کراچی: (سچ خبریں) سینیئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ کراچی کے مقابلے لاہور کی فلم اور ڈراما انڈسٹری میں پروفیشنل ازم کی کمی رہی ہے، پنجاب کے لوگ دوسروں کو برداشت نہیں کرتے، نہ آگے نکلنے دیتے ہیں۔
بشریٰ انصاری نے حال ہی میں احمد بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
پروگرام کے دوران بات کرتے ہوئے انہوں نے فردوس جمال کی جانب سے ہمایوں سعید اور ماہرہ خان کے حوالے سے باتیں کرنے پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ ان جیسے سینیئر اداکار کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے تھیں۔
بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ فردوس جمال جیسا کام کسی دوسرے اداکار نے نہیں کیا، وہ انتہائی اچھے اداکار ہیں لیکن مختلف پروگرامات میں میزبان ان سے غلط سوالات کرتے ہیں، جس پر وہ سوچے سمجھے بغیر جواب دیتے ہیں۔
اداکارہ کے مطابق فردوس جمال کو کینسر ہوا تھا اور وہ ان کی صحت کے لیے فکر مند رہتی ہیں، خدا انہیں صحت مند لمبی عمر دے۔
ایک اور سوال کے جواب میں بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ نئی نسل کے اداکاروں کو سمجھنا چاہیے کہ گھر کی باتیں سوشل میڈیا پر بتانے کے لیے نہیں ہوتیں۔
انہوں نے مثال دی کہ سینیئر اداکار کبھی اپنے گھر اور ذاتی زندگی کی باتیں سوشل میڈیا پر نہیں لاتے، کیوں کہ ان کی تربیت بہتر ہوئی ہوئی ہے، وہ جانتے ہیں کہ کون سی باتوں کو سامنے نہیں لانا۔
بشریٰ انصاری کے مطابق آج کل سوشل میڈیا کی وجہ سے گند ہو چکا ہے، کیمرا بیڈ روم تک آ چکا ہے اور ہر کوئی سوچے سمجھے بغیر گھر کے معاملات بھی سوشل میڈیا پر لاتا ہے۔
اداکارہ نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ نئی نسل کے اداکاروں میں خامیاں اور غلطیاں ہوں گی لیکن سینیئر اداکاروں کو ان کی غلطیاں اپنے بچوں کی طرح نظر انداز کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں بھی برا لگتا ہے جب نئی اداکارائیں یا اداکار شوٹنگ سیٹ پر تاخیر سے پہنچتے ہیں لیکن پھر وہ انہیں بچہ سمجھ کر معاف کردیتی ہیں اور یہ انہیں خود احساس ہونا چاہیے کہ کوئی سینیئر ان کا انتظار کر رہا ہے۔
بشریٰ انصاری نے ایک سوال پر کہا کہ کچھ عرصہ قبل شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی ٹی وی میزبان عائشہ جہانزیب خود اپنے پروگرام میں دوسروں کے بارے میں الٹا سیدھا بولتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے عائشہ جہانزیب کے کچھ پروگرام دیکھے، جن میں وہ بات کرتے ہوئے دوسروں کے رازوں پر بات کرتی ہیں، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔
ایک اور سوال کے جواب میں بشریٰ انصاری نے کہا کہ بطور پنجابی وہ یہ اعتراف کر رہی ہیں کہ پنجاب اور لاہور کی فلم اور ڈراما انڈسٹری میں عدم برداشت نہیں، وہاں پروفیشنل ازم کی کمی ہے، وہاں کے لوگ دوسروں کو برداشت نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کی پیدائش پنجاب میں ہوئی اور ان کا بچپن لاہور میں گزرا لیکن ان کی پیشہ ورانہ بہتری کراچی میں ہوئی، یہاں کی فلم اور ڈراما انڈسٹری سکھاتی ہے۔
بشریٰ انصاری نے کہا کہ اگر وہ لاہور میں ہی ہوتیں تو سیکھ نہ پاتیں، آج وہ جو کچھ بھی ہیں، کراچی کی انڈسٹری کی وجہ سے ہیں اور یہ کہ ان کی بہت ساری اداکار دوستیں بھی لاہور چھوڑ کر کراچی میں آکر کام کرتی رہی ہیں۔
ان کے مطابق پنجاب کی انڈسٹری میں غرور اور فخر ہے، وہ دوسروں کو برداشت نہیں کرتے، وہاں پروفیشنل ازم کی کمی ہے، کراچی کی انڈسٹری پیشہ ورانہ انداز میں سکھاتی ہے۔
بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ ماضی میں لاہور تخلیقیت کا مرکز بھی رہا، وہاں سے اچھے ڈرامے اور فلمیں بھی بنیں لیکن بعد میں وہاں کی انڈسٹری میں پروفیشنل ازم کی کمی ہوتی گئی۔