9 مئی کے 20 ملزمان کو عید سے قبل رہا کردیا جائے گا، اٹارنی جنرل

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے اپنے 13 دسمبر کے حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے فوجی حکام کو 9 مئی تشدد کیس میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار 15 سے 20 افراد کو عید الفطر سے قبل رہا کرنے کی اجازت دے دی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اٹارنی جنرل فار پاکستان منصور عثمان اعوان کو ہدایت کی کہ وہ ان افراد کی فہرست پیش کریں جنہیں عید سے قبل رہا کیا جائے گا، فہرست میں ان لوگوں کی بھی شناخت ہونی چاہیے جنہیں کم سزا دی گئی ہے یا 3 سال تک کی سزا سنائی گئی ہے۔

13 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے (جس میں 5 ججوں نے حق میں اور ایک نے مخالفت کی) اپنے 23 اکتوبر کے فیصلے کی کارروائی کو معطل کر دیا تھا جس نے 9 مئی کے تشدد میں ملوث شہریوں کے مقدمے کی سماعت کو کالعدم قرار دیا تھا اور یہ ہدایت جاری کی تھی کہ فوجی عدالتیں ٹرائل شروع کر سکتی ہیں لیکن وہ جب تک حکومت کی طرف سے قائم کردہ انٹرا کورٹ اپیلوں کو نمٹا نہیں دیا جاتا تب تک کسی ملزم کو مجرم یا بری نہ کریں۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ ہدایات کے مطابق پہلی کیٹیگری میں آنے والے 15 سے 20 افراد کو 9 یا 10 اپریل کو عید سے پہلے رہا کیا جا سکتا ہے، تاہم ان افراد کی رہائی کا کوئی بھی فیصلہ اعلیٰ حکام یعنی آرمی چیف کی طرف سے سزا کی توثیق سے مشروط ہوگا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزائیں معاف ہو سکتی ہیں اور یہ افراد عید سے پہلے گھر جا سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزمان کی تعداد بڑھ کر 105 ہو گئی ہے کیونکہ فہرست میں دو مزید افراد کو شامل کیا گیا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عید سے پہلے چند دن باقی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ تہوار شروع ہونے سے پہلے پورا عمل مکمل کر لیا جائے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے دیگر زمروں میں آنے والے ملزمان کے لیے میکنزم تیار کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ عدالتی حکم ملنے کے بعد ملزمان کے نام عدالت کے سامنے رکھیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں معافی دی جا سکتی ہے۔

درخواست گزاروں میں سے ایک سینئر وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے سراہتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ایک انسانی درمیانی راستہ اختیار کیا ہے تاکہ ملزمان عید سے قبل اپنے قریبی عزیزوں سے مل سکیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ رہائی پانے والے ملزمان کی تعداد کافی کم ہے اور کہا کہ ان کی سزاؤں کی توثیق اعلیٰ اتھارٹی سے کرنی ہوگی جو ٹرائل کورٹ کی کارروائی کا فریق نہیں ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ اگر ٹرائل جاری ہے اور ابھی تک کوئی سزا نہیں ہوئی تو عدالت فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزا کو کیوں نہ معطل کرے یا ضمانت کیوں نہ دے۔

انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ عدالت کیوں نہ آئین کے آرٹیکل 187 کو استعمال کرے اور سی آر پی سی کی دفعہ 497 کی اجازت دے، جو غیر ضمانتی جرائم میں گرفتار ہونے والوں کو بھی ضمانت دینے کی اجازت دیتا ہے۔

تاہم اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاکستان آرمی ایکٹ میں ضمانت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

مشہور خبریں۔

امریکی جرائم پر خاموش نہیں رہیں گے:عراقی پارلیمنٹ ممبر

?️ 4 مارچ 2021سچ خبریں:عراقی پارلیمنٹ ممبر نے عراق میں امریکی اتحاد کی موجودگی کی

دشمن سجمھوتے کے پیچھے رہے اور ہم نے کیا کیا؛فلسطینی کمانڈر کا انکشاف

?️ 5 اکتوبر 2023سچ خبریں: جہاد اسلامی تحریک کی عسکری ونگ کے کمانڈر نے غزہ

جو اپنے ادارے میں ون مین شو چلا رہے ہیں وہی پورے ملک میں نافذ کرنا چاہتے ہیں، بلاول بھٹو

?️ 15 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیرخارجہ

روس کو یوکرین جنگ میں پاکستان کی مداخلت کے کوئی ثبوت نہیں ملے

?️ 27 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) ماسکو نے پاکستان کی جانب سے یوکرین کو

(ن) لیگی رہنماؤں کے مذاکرات مخالف بیانات پر پی ٹی آئی نے حکومت سے وضاحت طلب کرلی

?️ 2 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی کابینہ کے 2 سینئر اراکین کی جانب سے

9 سال کے بعد پاکستان اور ترکی کے درمیان پھر چلے گی ٹرین

?️ 1 مارچ 2021لاہور(سچ خبریں)9 سال کے طویل وقفے کے بعد 4 مارچ سے پاکستان

کیا امریکہ ،جنوبی کوریا اور جاپان روس کے خلاف سرد جنگ لڑنے جا رہے ہیں؟

?️ 26 اگست 2023سچ خبریں: روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے سیول کے روس مخالف

واٹس ایپ کی وہ سہولت جس سے اکثرصارفین واقف نہیں

?️ 4 اکتوبر 2021سان فرانسسکو(سچ خبریں) واٹس ایپ نے صارفین کے لئے ایک ایسا فیچر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے