27 ویں آئینی ترمیم: لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی

?️

لاہور: (سچ خبریں) جسٹس شمس محمود مرزا نے لاہور ہائیکورٹ کے جج کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور وہ ملک کی کسی بھی ہائی کورٹ کے پہلے جج بن گئے ہیں جنہوں نے متنازع 27ویں آئینی ترمیم کے قانون بننے کے بعد استعفیٰ دیا ہے۔

خاندانی ذرائع کے مطابق ان کے استعفے کے خط میں کہا گیا کہ آئین میں حالیہ ترمیم کے پیشِ نظر وہ مزید خدمات انجام نہیں دے سکتے۔

جسٹس شمس محمود مرزا کو 2014 میں لاہور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا تھا، اور ان کی ریٹائرمنٹ 6 مارچ 2028 کو طے تھی۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ منظوری کے لیے صدر آصف علی زرداری کو بھجوا دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کے بعد جسٹس شمس محمود مرزا کے تبادلے کا امکان تھا، جس پر انہوں نے بطور جج لاہور ہائی کورٹ اپنا استعفیٰ صدر کو بھیج دیا ہے۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے بھی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اسی طرح سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی آئینی عدالت میں شمولیت سے معذرت کرلی تھی۔

جسٹس امین الدین کو وفاقی آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا، آئینی ترمیم کے مطابق موجودہ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی اپنی مدت ملازمت تک چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے، تاہم ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ یا وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس صاحبان میں سے سینئر جج ہی چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حق دار ہوگا۔

یاد رہے کہ 24 جنوری 2025 ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل (اے اے جی) نے لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شمس محمود مرزا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں شکایت درج کرائی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ جج نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تحقیقات پر 7 سال سے جاری رہنے والے حکم امتناع کو بڑھا کر ایک آئل مارکیٹنگ کمپنی کو فائدہ پہنچایا ہے۔

اے اے جی شیراز ذکا نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ آئل کمپنی بمقابلہ وزارت پیٹرولیم (کیس نمبر W.P.No. 6727-17) گزشتہ 7 سال سے جسٹس شمس محمود مرزا کی عدالت میں زیر التوا ہے، ہر سماعت کی تاریخ پر، انہوں نے درخواست گزار کو حکم امتناع میں توسیع دی۔

قانونی افسر نے کہا کہ وہ اس کیس میں بطور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان، وفاق اور ایف آئی اے کی نمائندگی کر رہے تھے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ جج نے جان بوجھ کر گزشتہ 7 سال سے درخواست گزار کمپنی کو فائدہ پہنچایا اور ہر سماعت کی تاریخ پر اسٹے آرڈرز میں توسیع دیتے رہے۔

یہ کیس کمپنی سے 40 کروڑ روپے سے زائد کی پیٹرولیم لیوی کی وصولی سے متعلق ہے۔

شیراز ذکا نے کہا کہ حکومتی آڈٹ کے مطابق حکومت کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور ایف آئی اے نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کیں۔

تاہم، انہوں نے کہا کہ اسٹے کی وجہ سے تحقیقات روک دی گئیں، جو پہلی بار 2017 میں لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے دیا تھا، جو اب سپریم کورٹ کے سینئر جج ہیں۔

2018 میں جسٹس منصور شاہ کے سپریم کورٹ میں ترقی پانے کے بعد کیس جسٹس شمس مرزا کی عدالت کو منتقل کیا گیا تھا۔

قانونی افسر کے مطابق جسٹس شمس مرزا نے تب سے کیس کو زیر التوا رکھ کر آئل مارکیٹنگ کمپنی کو ’فائدہ‘ پہنچانے کی کوشش کی۔

شیراز ذکا نے کہا کہ جج کو نااہلی دکھانے، کیس فیصلہ نہ کرنے اور غیر ایماندارانہ نیت رکھنے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

24 دسمبر 2024 کی آخری سماعت پر، انہوں نے فائل کو ’انتظار برائے احکامات‘ کے لیے رکھا اور پھر کیس کو 14 اپریل 2025 تک ملتوی کر دیا۔

جسٹس شمس مرزا کی طرف سے آخری سماعت پر جاری تحریری حکم میں کہا گیا کہ ’فریقین کے وکلا دلائل جاری رکھ رہے ہیں، دوبارہ سماعت 14.04.2025 کو مقرر کریں۔

درخواست گزار/آئل کمپنی کے وکلا علی سبطین فضل، ہاشم احمد خان اور عمر طارق گل کی حاضری درج کی گئی۔

اے اے جی شیراز ذکا اور انویسٹی گیشن افسر رانا عدیل نے بالترتیب حکومت اور ایف آئی اے کی نمائندگی کی۔

اپنی شکایت میں قانونی افسر نے اشارہ دیا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد، کسی جج کو نااہلی دکھانے پر ہٹایا جا سکتا ہے۔

دفتر اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری موجودہ ہفتے (جنوری 2025) کے وفاقی قانون افسران کی روسٹر سے ظاہر ہوا تھا کہ شیراز ذکا کو جسٹس مرزا کے سنگل بینچ کے سامنے فیڈریشن کی نمائندگی کے لیے اے اے جی حمزہ شیخ کی جگہ تعینات کیا گیا ہے۔

ذرائع کا دعویٰ تھا کہ اے اے جی شیراز ذکا پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ استعفیٰ دے دیں یا ہٹائے جانے کا سامنا کریں۔

مشہور خبریں۔

دہشتگردی کا خاتمہ: پاکستان اور افغان طالبان میں مذاکرات کل استنبول میں ہوں گے

?️ 5 نومبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا

امریکہ کے ساتھ معاہدے میں کوئی حفاظتی ضمانتیں شامل نہیں ہیں: زیلنسکی

?️ 27 فروری 2025سچ خبریں: جمعہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن میں یوکرین کے

ایرانی مذہبی پیشوا اور اسلامی انقلاب کے رہنما کی ہزاروں قیدیوں کو معافی

?️ 6 فروری 2023سچ خبریں:اسلامی جمہوریہ ایران کے مذہبی پیشوا اور اسلامی انقلاب کے رہبر

امریکہ نے عراقی کردستان پر حملے کی مذمت کی

?️ 21 جولائی 2022سچ خبریں:     امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے عراقی کردستان کے

لبنان پر ہماری فضائی برتری کمزور ہو گئی ہے: صیہونی کمانڈر

?️ 7 اپریل 2022سچ خبریںاسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر نے اعتراف کیا ہے کہ لبنان پر

غزہ کے خلاف نیا صیہونی حربہ

?️ 1 جون 2025 سچ خبریں:ذرائع کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی نے یاسر ابوشباب

یمنیوں کا نواتیم فضائی اڈے پر ہائپرسونک میزائل سے حملہ کرنے کا اعلان

?️ 24 نومبر 2024سچ خبریں:یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے ایک بیان میں اعلان

بلے کا انتخابی نشان واپس، پی ٹی آئی کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

?️ 23 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے