?️
سچ خبریں: پاکستانی اور طالبان کے وفود کے درمیان استنبول مذاکرات کی ناکامی کے بعد، پاکستان کے وزیر دفاع نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اسلام آباد سرحدی حملوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے سامنے خاموش نہیں رہے گا اور اگر کشیدگی جاری رہی تو "کچلنے والا اور افسوسناک جواب” دے گا۔
استنبول مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستان اور طالبان کے درمیان سفارتی کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ ایکس چینل پر ایک مضبوط پیغام میں، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے طالبان حکومت پر ایک "پریشان اور فریب پر مبنی ذہنیت” کا الزام لگایا اور خبردار کیا کہ اسلام آباد اپنے دفاع کے لیے اپنی تمام فوجی اور سیکیورٹی صلاحیتوں کو استعمال کرے گا۔
انہوں نے پیغام میں لکھا: "پاکستان کو طالبان کو مکمل طور پر تباہ کرنے اور انہیں غاروں میں واپس لانے کے لیے اپنے اسلحے کے ایک چھوٹے سے حصے کو بھی استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، اگر وہ چاہیں تو تورا بورا سے ان کے فرار کے مناظر دہرائے جائیں گے۔”
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ افغانستان کو فضول تنازعات میں گھسیٹ کر طالبان "اپنی غاصب حکومت اور جنگی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے معصوم لوگوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔”
پاکستانی وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ طالبان حکام کے حالیہ بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت امن کی طرف بڑھنے کے بجائے مسلسل عدم استحکام کے راستے پر چل رہی ہے۔
انہوں نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "اگر طالبان کی حکومت لڑنے کا عزم رکھتی ہے تو دنیا دیکھے گی کہ ان کی دھمکیاں صرف ایک شو اور سرکس کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ پاکستان کے اندر کوئی بھی حملہ یا بمباری ان کے لیے تلخ اور تکلیف دہ ردعمل کا باعث بنے گی۔”
آصف کا یہ سخت ریمارکس ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستانی اور طالبان کے وفود کے درمیان استنبول میں ہونے والی بات چیت چار دن کے بعد بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ بات چیت کے دوران، اسلام آباد نے طالبان سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا تاکہ افغان سرزمین کو تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پی اور دیگر مسلح گروپوں کی کارروائیوں کے اڈے کے طور پر استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔ تاہم پاکستان کے وزیر اطلاعات کے مطابق افغان وفد نے کوئی تحریری یا عملی ضمانتیں فراہم نہیں کیں۔
اسلام آباد میں سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے بعد پاکستانی حکومت کا لہجہ "واضح طور پر سخت” ہو گیا ہے اور فوجی حکام سرحد پر روک تھام کے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔
یہ بیانات طالبان کے وفد کے کل کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں: پاکستان کے ساتھ تعمیری مذاکرات جاری رکھنے کی کوششوں کے باوجود اس ملک کی فوج میں بعض عناصر مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں اور سفارتی حل تلاش کرنے کے بجائے غیر معقول موقف اور فوجی دباؤ کا سہارا لے رہے ہیں۔
مذاکرات کے قریبی ذرائع نے طلوع نیوز کو یہ بھی بتایا کہ اختلاف کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ امریکی ڈرونز کا پاکستانی فضائی حدود سے افغانستان کی طرف گزرنا اور داعش گروپ کے خطرے کے خلاف جنگ کو یقینی بنانا ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اب آپ بھی ہمارا ساتھ دیں: خالد مقبول صدیقی
?️ 6 مارچ 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما
مارچ
برطانیہ کی نئی صہیونی بستیوں کے منصوبے پر شدید تنقید
?️ 27 مارچ 2025 سچ خبریں:برطانوی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب
مارچ
صیہونیوں کی حمایت سے سعودی عرب کا سب سے بڑا وائر ٹیپنگ آپریشن
?️ 3 فروری 2022سچ خبریں:ایک لبنانی اخبار نے اطلاع دی ہے کہ ریاض نے تل
فروری
وزیر اعظم نے اسکول کھولنے پر لگائی روک
?️ 1 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں ) تفصیلات کے مطابق ٹیلی فون کالز پر
اگست
اسمگلنگ کیخلاف اقدامات، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر سے زائد کی کمی
?️ 17 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کی جانب سےٹرانزٹ ٹریڈکی آڑ میں اسمگلنگ
فروری
ای سی سی نے وزارت دفاع کیلئے4، داخلہ کیلئے 20 ارب روپے کی منظوری دے دی
?️ 3 اکتوبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت
اکتوبر
القدس شوٹنگ آپریشن میں صیہونی فوجی ہلاک
?️ 9 اکتوبر 2022سچ خبریں: مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی استقامت کاروں کی فائرنگ
اکتوبر
یحییٰ السنوار نے صہیونی افسر سے کیا وعدہ تھا؟
?️ 17 دسمبر 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی سروس کے افسروں میں سے جان
دسمبر