ہم دعا کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پا جائے:شوکت ترین

🗓️

اسلام آباد(سچ خبریں)سابق وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی  کے رہنما شوکت ترین نے موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی بحالی میں اب بھی کئی ہفتے باقی ہیں اور یہ جولائی کے اختتام تک ہی طے پا سکے گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ’ہم دعا کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پا جائے کیونکہ یہ ملک ہمارا ہے اور ہم اس ملک کے بغیر کچھ نہیں ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ایسے معاہدے پر راضی ہو جائے جس کا عوام پر کوئی بوجھ نہ پڑے تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس وقت اس معاملے پر کام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے پر کام جاری ہے اور کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ جمعے کو اقتصادی اور مالیاتی پالیسی کی یاداشت (ایم ای ایف پی) پیش کریں گے جب وہ تاحال موصول ہی نہیں ہوئی تو یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ معاہدہ طے پا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی اور مالیاتی پالیسی کی یاداشت ایک وسیع اور مفصل دستاویز ہو گی جس پر غور و فکر کیا جائے گا اور ’لائن ٹو لائن‘ بحث کی جائے گی جس کے بعد ایک تکنیکی معاہدے پر دستخط ہوں گے جو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے بورڈ کے پاس جائے گا۔

تحریک انصاف کے رہنما نے حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے پر پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ جولائی کے آخر تک ہی مکمل ہو گی۔

انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہے کہ ہم یہ سننا چاہتے ہیں کہ وسیع تر بنیادوں پر یہ معاہدہ طے پایا جائے کیونکہ مالیاتی منڈیوں میں مایوسی ہے اور اس بات کی دلیل کے طور پر بدھ کو ابتدائی طور پر اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کے بعد کمی کا حوالہ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 10سے12 ہفتوں کے دوران حکومت نے کئی غلط بیانیاں کی اور اپنا بیانیہ بدلتی رہی جس سے اسٹاک مارکیٹ میں اس کی ساکھ متاثر ہوئی۔

شوکت ترین کی طرف سے ایسا بیان اس وقت آیا جب یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان منگل کی رات وفاقی بجٹ 23-2022 پر مفاہمت ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں حکام کی جانب سے 436 ارب روپے مزید ٹیکس پیدا کرنے اور پیٹرولیم لیوی کو بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کی یقین دہانی پر کرائی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے غربت کے خاتمے کے لیے 15 کروڑ آمدن والی کمپنیوں پر 1 فیصد ٹیکس، 20 کروڑ آمدن والی کمپنیوں پر 2 فیصد، 25 کروڑ آمدنی والی کمپنیوں پر 3 فیصد جبکہ 30 کروڑ کی آمدنی والی کمپنیوں پر 4 فیصد غربت کے خاتمے کا ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم، حقیقی بجٹ میں حکومت نے 30 کروڑ سے زائد سالانہ آمدنی والی کمپنیوں پر غربت کے خاتمے کے لیے صرف 2 فیصد ٹیکس لاگو کیا ہے۔

حکومت نے اضافی تنخواہوں اور پنشن کی دفعات کو ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے جس کے لیے 200 ارب روپے الگ سے مختص کیے گئے ہیں مگر اس کے باوجود ہنگامی حالات کے لیے الگ سے فنڈ مختص کیا گیا تھا لیکن یہ سیلاب اور زلزلے جیسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خرچ ہو گا تاکہ رقم کسی دوسرے منصوبے پر خرچ نہ ہو۔

پاکستان نے 152 ارب روپے کا بنیادی بجٹ سرپلس فراہم کرنے کا بھی عہد کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ریونیو سے آنے والی رقم سود کی ادائیگیوں کے علاوہ تمام اخراجات کو پورا کرے گی اور اس کے بعد بھی ریونیو سے 152 ارب روپے کا سرپلس قومی خزانے میں جمع ہوگا۔

پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر خزانہ نے حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا کہ ملک ’سنگین معاشی بحران‘ کی طرف جا رہا ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ حکومتی مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کی معاشی پالیسیوں کو مسترد کیا ہے جو کہ ترقی پسند تھیں اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی حامل تھیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے پوائنٹ آف سیل مشینوں کے ذریعے خوردہ فروشوں سے مزید ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اب حکومت نے خوردہ فروشوں کے لیے ایک مقررہ ٹیکس لاگو کیا ہے کیونکہ یہ ان کا شعبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کس طرح تحریک انصاف نے خوردہ فروشوں کے لیے ایک مخصوص رقم سے زیادہ کی خریداری کے لیے کسی شخص کا شناختی کارڈ طلب کرنا ضروری قرار دیا تھا اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی حکومت نے یہ شرط بھی ختم کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پرانے پاکستان میں واپس گئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ کبھی بھی ویلیو ایڈڈ ٹیکس موڈ کی طرف کبھی نہیں بڑھیں گے کیوں کہ حکومت نے خوردہ فروشوں کو بڑے پیمانے پر تحفظ فراہم کیا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت حکومت کس طرح ٹیکس کی مد میں 400 ارب سے زائد کی رقم جمع کرے گی۔

شوکت ترین نے مزید کہا کہ یہ لوگ وہی کریں گے جو کچھ انہوں نے ماضی میں کیا ہے اور یہ لوگ ان افراد پر زیادہ ٹیکس لاگو کریں گے جو پہلے ہی بھاری ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے مخلوط حکومت پر زور دیا کہ وسیع پیمانے پر ٹیکس وصول کرنے کی بنیاد کو مظوط کیا جائے, انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے 4 کروڑ 30 لاکھ ایسے لوگوں کی نشاندہی کی تھی جو ٹیکس ادا نہیں کر رہے تھے۔

تحریک انصاف رہنما کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم لیوی کو 50 روپے تک لے جانا جو کہ ملکی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا اس سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

انہوں نے پیش گوئی کی کہ مہنگائی 35-40 فیصد تک بڑھے گی جبکہ معاشی ترقی 1-2 فیصد کے درمیان رہے گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ہم ایک سنگین معاشی بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں، حکومت ایک قدم آگے بڑھتی ہے اور پھر دو قدم پیچھے ہوتی ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے پیچھے اس حکومت کا مقصد بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے بجائے انتخابی اور احتسابی قوانین کو منسوخ کرنا ہے۔

مشہور خبریں۔

فرانسیسی حمایت یافتہ جزائر میں مظاہروں کی لہر سے میکرون فسادات

🗓️ 23 نومبر 2021سچ خبریں:  گواڈیلوپ میں عام ہڑتال کے دوسرے ہفتے میں داخل ہو

طوفان الاقصیٰ نے قابض حکومت کو کہاں کہاں چوٹ پہنچائی؟

🗓️ 14 دسمبر 2023سچ خبریں: تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے طوفان الاقصیٰ

کراچی: سمی دین بلوچ سمیت 4 افراد ایم پی او ایکٹ کے تحت ایک ماہ کیلئے زیرحراست

🗓️ 25 مارچ 2025کراچی: (سچ خبریں) سندھ حکومت نے کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی

کیا صیہونی جنگ بندی میں توسیع کریں گے؟

🗓️ 27 نومبر 2023سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ مزید قیدیوں

کیا نیتن یاہو یمنیوں کے سامنے ہتھیار ڈالیں گے ؟

🗓️ 25 جولائی 2024سچ خبریں: صہیونی اخبار Ha’aretz نے اپنی ایک رپورٹ میں یمن اور

امریکہ میں ایشیائی نژاد شہریوں کے خلاف نسل پرستی میں تین گنا اضافہ

🗓️ 11 دسمبر 2021سچ خبریں:نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہےکہ نیویارک میں ایشیائی نژاد شہریوں

ہم چاہتے ہیں کہ اداروں کا وقار برقرار رہے:مریم نواز

🗓️ 5 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم

عالمی بینک کو اشیا کی قیمتوں میں بڑی کمی کی توقع

🗓️ 28 اپریل 2023کراچی: (سچ خبریں) عالمی بینک نے توقع ظاہر کی ہے کہ عالمی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے