ہر ماہ مرگی کا شکار 400 بچے قومی ادارہ صحت برائے اطفال لائے جاتے ہیں، ماہرین

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) ماہرین صحت نے اعصابی بیماری ’مرگی‘ کے بارے میں عوامی بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بہت زیادہ بدنام اعصابی بیماری نے بڑے پیمانے پر چھوٹے بچوں کو متاثر کیا ہے، اگر بیماری کی بروقت تشخیص ہوجائے اور والدین علاج کے طریقہ کار کی تعمیل کو یقینی بنائیں تو ان میں سے اکثریت کا مؤثر طریقے سے علاج کیا جاسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرگی کے عالمی دن کے سلسلے میں منگل کو قومی ادارہ صحت برائے اطفال ( این آئی سی ایچ) میں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن اور چائلڈ نیورولوجی سوسائٹی کے تعاون سے تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں معروف پیڈیاٹرک نیورولوجسٹ، ہیلتھ کیئر پروفیشنلز اور مرگی سے متاثرہ خاندانوں نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ ایک دماغی بیماری ہے جس میں اعصابی خلیات مناسب طریقے سے سگنل نہیں دیتے، جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کو دورے پڑتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ بیماری بہت سے معاملات میں بغیر کسی وجہ کے ہوسکتی ہے، تاہم بنیادی طبی حالت سے لے کر چوٹ یا بیماری تک اس کی بہت سی ممکنہ بھی وجوہات ہوسکتی ہیں ۔

این آئی سی ایچ میں پیڈیاٹرک نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر شازیہ کلثوم نے کہا کہ اس بیماری کے بارے میں جاننا ضروری ہے کیونکہ یہ بچوں میں سب سے عام اعصابی خرابی ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا میں 5 کروڑ افراد مرگی کے مرض میں مبتلا ہیں اور جن کی 70 سے 80 فیصد اکثریت کم آمدنی والے متوسط ممالک میں موجود ہے۔

ان کے مطابق پاکستان پر مرگی کا بوجھ نسبتا زیادہ ہے اور زیادہ تر مریض دیہی اور دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں جہاں صحت کی سہولتیں محدود ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صورتحال کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، حفاظتی ٹیکوں کی کمی کی وجہ سے ہمارے ہاں پیدائش سے متعلق پیچیدگیوں اور انفیکشن کی شرح زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بیماری کے بارے میں بیداری کی شدید کمی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں والدین اکثر عقائد کی بنیاد پر علاج کرنے والوں کے پاس جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ این آئی سی ایچ میں ہر ماہ مرگی کے مرض میں مبتلا 400 سے زائد بچے لائے جاتے ہیں جن میں سے 30 فیصد نئے کیسز ہوتے ہیں، زیادہ تر بچے ادویات کی مدد سے معمول کی زندگی گزارتے ہیں، اگر علاج نہ کیا جائے تو وہ نفسیاتی بیماریوں اور جسمانی چوٹوں سمیت متعدد مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر خیرالنساء مختار اور ڈاکٹر فریدہ جان نے مرگی کے خلاف مزاحمت، غیرادویاتی علاج، بچپن کی مرگی کی درجہ بندی اور انتظام کے بارے میں بات کی۔

ماہرین نے دیکھ بھال کرنے والوں کو تعلیم دینے اور ابتدائی تشخیص کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جو نوجوان مریضوں کے لیے مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

قبل ازیں پروفیسر محسنہ نور ابراہیم نے اپنے استقبالیہ خطاب میں مرگی کے عالمی دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ یہ دن بیماری کے بارے میں آگاہی میں اضافے، بدنامی کو کم کرنے اور مرگی میں مبتلا افراد کی حوصلہ افزائی کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔

مشہور خبریں۔

77سال بعد بھی انہیں معلوم نہ ہوسکا بلوچستان کا مسئلہ کیا ہے،اختر مینگل

?️ 2 اپریل 2025مستونگ: (سچ خبریں) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کا کہنا

کشمیر میں انسانی حقوق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا

?️ 29 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق انہوں نے

لبنان کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف شکایت

?️ 5 اکتوبر 2024سچ خبریں: لبنان نے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل

3 ججز کی تعیناتی: وکلا تنظیموں کا کل اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان

?️ 2 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی تینوں بار کونسلز نے3 ججزکی

افغانستان کے مختلف علاقوں کی جانب طالبان کی پیش قدمی جاری، ملک کے 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کردیا

?️ 10 جولائی 2021کابل (سچ خبریں)  طالبان کی جانب سے افغانستان کے مختلف علاقوں پر

اسرائیلی کابینہ میں اختلاف کا فائدہ کس کو ہو رہا ہے؟

?️ 16 جنوری 2024سچ خبریں:اسرائیلی وزیر جنگ یوو گیلنٹ نے پیر کے روز اس بات

الخلیل میں صیہونیوں کی خود کشی؛ اسرائیلی لڑکی کا ہوا قتل

?️ 10 مئی 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے فوجیوں نے آج صبح غزہ کی پٹی پر

آئی ایم ایف انصاف سے پیش نہیں آرہا، پاکستان کو بدترین بحران کا سامنا ہے، بلاول بھٹو

?️ 11 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے عالمی مالیاتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے