?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ لاپتہ بلوچ طلبہ کی عدم بازیابی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور کہا کہ کوئی بھی جبری گمشدگیوں کا دفاع یا وکالت نہیں کر سکتا اور انہوں نے اس مسئلے کو اپنی حکومت کے دوران حل کرنے کی کوشش کی اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس معاملے پر نگران وزیراعظم سمیت وزیر داخلہ، وزیر انسانی حقوق اور وزیر دفاع کو متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریوں سمیت آج ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا.
انوار الحق کاکڑ کو اس سے قبل بھی عدالت کی جانب سے دوبار طلب کیا گیا تھا لیکن وہ پیش نہ ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے بدھ کو کیس کی سماعت کی، جہاں نگران وزیراعظم کے علاوہ اٹارنی جنرل منصور اعوان اور نگران وزیرداخلہ گوہر اعجاز بھی پیش ہوئے سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے دلائل دیے اور لاپتہ افراد کی تعداد کے حوالے سے عدالت عالیہ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ بلوچ طلبہ کی بازیابی کے لیے کوششیں کی گئیں، 11 مزید لاپتہ بلوچ طلبہ کو بازیاب کروایا گیا، نو افراد سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہیں، چار تاحال ٹریس نہیں ہوسکے اور دو افراد افغانستان میں ہیں.
عدالت نے لاپتہ افراد کی وکیل ایمان زینب مزاری سے کہا کہ وہ اپنی فہرست سے اس کا موازنہ کریں جس کے بعد عدالت نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے اس فہرست سے متعلق استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کوئی بھی ادارہ قانون سے بالاتر نہیں اور عدالت میں پیش ہو کر آپ نے ثابت کیا کہ وزیراعظم بھی قانون کو جوابدہ ہے. جس پر نگران وزیراعظم نے کہا کہ وہ آئین کے دائرہ اختیار میں کام کر رہے ہیں اور جب عدالت نے انہیں بلایا تو وہ حاضر ہو گئے‘انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہم مسلح جدوجہد کا سامنا کر رہے ہیں، وہ ایک نئی ریاست تشکیل دینے کے لیے مسلح جدوجہد کر رہے ہیں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ان کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے، جہاں غیر ریاستی عناصر سرگرم ہیں جو خود ان کے بھی پیچھے پڑے ہوئے ہیں.
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جبری گمشیدگیوں کا دفاع یا وکالت نہیں کر سکتا بنیادی انسانی حقوق کی تنظیمیں ریاست پر تو تنقید کا حق رکھتی ہیں لیکن انہیں غیر ریاستی عناصر کی کارروائیوں پر بھی تنقید کرنی چاہیے نگران وزیراعظم نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا معاملہ ان کی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا جسے حل کرنے کے لیے کوشش کی گئی. انوار الحق کاکڑ نے عدالت کے روبرو کہا کہ یہ معاملہ ختم ہونا چاہیے، آئے روز ریاست پر الزامات کا سلسلہ رکنا چاہیے جس پر عدالت عالیہ نے نگران وزیراعظم سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس معاملے پر قانون سازی کرسکتے ہیں؟جس پر نگران وزیراعظم نے جواب دیا کہ نئی پارلیمان کے پاس اختیارات ہوں گے، وہ کرسکتے ہیں‘سماعت کے بعد نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ہائی کورٹ سے روانہ ہوگئے، جس کے بعد بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت جاری رکھی.
جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کی وجہ سے بہت سے لاپتہ افراد ٹریس ہوئے انہوں نے بتایا کہ جو لوگ سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہیں ان کے کیسز چلیں گے عدالت نے کہا کہ فیصلہ دینا کوئی مسئلہ نہیں تھا اہم بات یہ ہے کہ لوگ واپس آئے بازیابی کے بعد کوئی کبھی بھی عدالت میں نہیں آیا ہمیں ہمیشہ یہ گلہ رہا ہے کہ لاپتہ افراد بازیابی کے بعد عدالت نہیں آتے. عدالت نے سی ٹی ڈی کی تحویل میں موجود افراد کے خلاف مقدمات کی تفصیل پٹیشنر کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کے متعلق دیگر درخواستوں پر سماعت ملتوی کردی جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا.
مشہور خبریں۔
کورونا وائرس کہاں سے اور کیسے پھیلا؟وائٹ ہاؤس کا دعویٰ
?️ 1 فروری 2025سچ خبریں:امریکی حکومت نے ایک بار پھر کورونا وائرس کی ابتدا کے
فروری
پچھلے سال پاکستان کے لئے سب سے خطرناک ملک کون سا رہا؟
?️ 1 جنوری 2024سچ خبریں:پاکستانی میڈیا نے ملکی سیکورٹی فورسز کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ
جنوری
صیہونی حکومت کے خلاف عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ؛ ابعاد اور نتائج
?️ 23 جولائی 2024سچ خبریں: عالمی عدالت انصاف نے جو اقوام متحدہ کا عدالتی ستون
جولائی
ملک بھر میں کورونا کی چوتھی لہر کی وجہ سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ
?️ 11 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) ملک بھر میں کورونا کی چوتھی لہر جاری ہے۔
ستمبر
عراق میں7 ترک فوجی ہلاک
?️ 4 مئی 2022سچ خبریں:عراقی کردستان کی پی کے کے پارٹی کا کہنا ہے کہ
مئی
سندھ میں کتوں کے قہر کی وجہ خود سندھ حکومت ہے
?️ 2 اپریل 2021کراچی(سچ خبریں)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ شہر میں
اپریل
ہم ایران کے ساتھ کسی بھی طرح کی بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں: سعودی وزیر خارجہ
?️ 16 دسمبر 2021سچ خبریں:سعودی وزیر خارجہ نے میڈیا کے ان دعوؤں کی تردید کی
دسمبر
غزہ میں صیہونی صحافیوں کے قتل پر ٹیونس کے باشندے ناراض
?️ 12 اگست 2025سچ خبریں: ٹیونس کے شہریوں نے غزہ میں حکومت کی طرف سے
اگست