کرم میں مورچوں کی مسماری کا عمل آج شروع ہوگا، مزید 12 امدادی ٹرک پہنچادیے گئے

?️

کرم: (سچ خبریں) خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں امن معاہدے کے تحت مورچوں کی مسماری کا عمل آج شروع ہوگا، مختلف علاقوں میں مزید 12 ٹرکوں پر اشیائے خور ونوش اور دواؤں پر مشتمل سامان پہنچادیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر کرم کرم اشفاق خان کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے تحت آج بالش خیل اور خار کلی میں تمام مورچوں کو مسمار کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کوہاٹ امن معاہدے کے مطابق یکم فروری تک ضلع میں مورچے مسمار کیے جائیں گے اور اسلحہ جمع کیا جائے گا، قبائلی جھڑپوں میں ہر قسم کا اسلحہ استعمال کیا جاتا تھا۔

دریں اثنا، ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں امدادی سامان کی ترسیل کا عمل بھی جاری ہے، اسسٹنٹ کشمنر ہنگو منان خان کے مطابق 12 امدادی ٹرک ہنگو ٹل سے کرم کے مختلف علاقوں میں پہنچائے گئے۔

اسسٹنٹ کشمنر ہنگو منان خان نے کہا کہ امدادی سامان کے 7 ٹرک تری منگل، 4 بوشرہ اور ایک گز گھڑی پہنچا دیے گئے ہیں، امدادی سامان منتقلی کے موقع پر ٹل پارا چنار شاہراہ پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔

دریں اثنا، پاراچنار ٹل مین شاہراہ ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند ہے اور راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، سرکاری ذرائع کے مطابق مندوری میں دھرنا کے باعث بن آمد و رفت کے راستے بند ہیں۔

تاجر برادری کا کہنا ہے کہ 40 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے پاراچنار کی جانب منتظر ہے، اپر کرم کے لوگوں کی مشکلات حل کرنے کے لیے کم از کم 500 ٹرک درکار ہیں۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پارا چنار ڈاکٹر سید میر حسن جان کا کہنا ہے کہ میڈیکل اسٹورز میں ادویات ختم ہوچکی ہیں، عوام نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کا رخ کیا ہے، اسپتال میں روزانہ 2300 سے 2500 افراد چیک اپ کیلئے آتے ہیں۔

میڈیکل یونینز کے صدر اقبال حسین نے بتایا کہ مارکیٹ میں ضرورت کے مطابق دوائیں موجود نہیں ہیں، گزشتہ روز قافلے میں ایک بھی گاڑی دوائیں لے کر نہیں آئی۔

دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے مندوری میں دھرنا آج بھی جاری ہے، دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ بگن متاثرین کیلئے ریلیف پیکج دیا جائے، نقصانات کا ازالہ کیا جائے، مطالبات نہ ماننے تک دھرنا جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ سابق ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کرم ایجنسی جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کے باعث 4 جنوری کو جانے والا امدادی سامان کا قافلہ ٹل کے قریب روک دیا گیا تھا۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈی سی اور اہلکاروں پر حملے کا مقدمہ 5 نامزد ملزمان کے خلاف درج کروایا گیا تھا، جن میں سے 3 ملزم اب تک گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

حکومت اور قبائلی مشران کی موجودگی میں یکم جنوری کو ہونے والے امن معاہدے کے باوجود امدادی سامان پارا چنار کی جانب جانے میں ایک ہفتے کا وقت لگا ہے۔

کرم ایجنسی میں نومبر کے مہینے میں ایک مسافر بس پر فائرنگ کے نتیجے میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد ضلع بھر میں متحارب فریقین کے درمیان جھڑپیں بھی شروع ہوگئی تھیں، اس دوران بگن بازار کا بھی جلا دیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے پاراچنار جانے والے راستے بند ہیں، راستوں کو کھلوانے کے لیے اہل تشیع علمائے کرام نے پاراچنار اور کراچی میں احتجاج کیا اور دھرنے بھی دیے تھے۔

مشہور خبریں۔

عمران خان کا حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہ بیٹھنے کا اعلان

?️ 3 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران

قندہار میں 36 طالبان دہشتگرد ہلاک

?️ 31 جنوری 2021سچ خبریں:افغانستان کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک

ایران کے خلاف صیہونی حکومت کے مضحکہ خیز دعوے

?️ 26 دسمبر 2021مصر کے الاحرام سٹریٹیجک اسٹڈیز سنٹر کے سینئر محقق ڈاکٹر محمد السعید

افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ اغوا کا کیس نہیں ہے: شیخ رشید

?️ 20 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے

لا پتا افراد کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی سماعت

?️ 4 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتا افراد سے متعلق

او آئی سی نے مصنوعی ذہانت میں تعاون کا معاہدہ منظور کرلیا

?️ 21 مئی 2025سچ خبریں: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے منگل کے روز

پاکستان کا ایک بار پھر امریکی جمہوریت کے اجلاس میں شرکت سے انکار

?️ 28 مارچ 2023سچ خبریں:حکومت پاکستان نے دوسری بار امریکی صدر کی میزبانی میں ورچوئل

نوجوانوں میں ڈپریشن کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟

?️ 5 مئی 2021لندن (سچ خبریں) ایک اہم سوال جو ذہن میں آتا ہے وہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے