اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق سی پیک کا حصہ اور پاکستان کی معیشت کیلئے سب سے اہم قرار دیے جانے والا کراچی تا پشاور ریلوے لائن اپ گریڈیشن منصوبہ تاحال عملی طور پر شروع نہیں ہو سکا خدشہ ہے کہ منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہو جائے گا، کیونکہ رواں مالی سال بھی ایم ایل ون پر باقاعدہ کام کے آغاز کے امکانات معدوم ہو چکے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے حکومتی اہداف میں ایم ایل ون منصوبے کا سنگ بنیاد شامل ہی نہیں، منصوبے کے آغاز کے حوالے سے گزشتہ 2 سالوں کے دوران کئی وزراء کی جانب سے بلند و بانگ دعوے کیے گئے، ایکنک کی جانب سے بھی ایم ایل 1 کی منظوری کو ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا، تاہم حکومت نے آئندہ مالی سال میں منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور چین دونوں ممالک نے منصوبے کیلئے قرض کی شرائط و ضوابط کا مسودہ تیار کر لیا ہے جس پر جلد اتفاق کا امکان ہے۔ اتفاق رائے کے بعد ایم ایل 1 منصوبے کا ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایم ایل 1 منصوبہ 3 مختلف مراحل میں مکمل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کا پیکیج ون مکمل کرنے اور اس میں خیبر پختونخواہ کو شامل نہ کرنے کی تجویز ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پیکیج ون میں زیادہ ٹریفک والے جنکشن کو پہلے شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ایم ایل 1 منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 6 ارب 80 کروڑ ڈالرز ہے جس میں سے 85 فیصد چین اور 15 فیصد فنڈز پاکستان کی جانب سے ادا کیے جائیں گے۔ 2015 میں سی پیک منصوبے پر کام کے آغاز کے بعد سے ہی دعوے کیے جا رہے ہیں کہ ایم ایل 1 منصوبے پر جلد کام کا آغاز ہو جائے گا، تاہم 6 سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود منصوبہ تاحال صرف کاغذوں تک ہی محدود ہے۔