?️
لاہور: (سچ خبریں) پنجاب کے مختلف علاقے تاحال سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، دریائے چناب کا ایک اور بڑا ریلا ملتان کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے، جلال پور پیراوالا کو بچانے کے لیے اوچ شریف روڈ میں شگاف ڈال دیا گیا، دوسری جانب گڈو اور سکھر بیراجوں پر پانی کی سطح تیزی سے بڑھنے لگی۔
ڈان نیوز کے مطابق ملتان میں دریائے چناب کا دوسرا بڑا سیلابی ریلا ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پل سے گزر رہا ہے جبکہ تحصیل جلال پور پیر والا میں سیلابی ریلوں سے شدید تباہی مچی ہوئی ہے، بستیاں اور قصبے پانی کی نذر ہوگئے، شہر کو بچانے کے لیے اوچ شریف روڈ پر بھاری مشینری کی مدد سے شگاف ڈال دیا گیا ہے۔
بہاولنگر میں دریائے ستلج کے سیلابی ریلوں کے باعث چک سنتیکا کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، جس کے باعث پانی آبادی میں داخل ہوگیا، اہل علاقہ کی محفوظ مقام کی جانب نقل مکانی جاری ہے۔
بہاولنگر میں سیلاب سے متاثرہ علاقے چک لالیکا کے قریب سیلاب متاثرین کی کشتی الٹ گئی، حادثہ گنجائش سے زیادہ افراد کی موجودگی کے باعث پیش آیا، ریسکیو ٹیموں نے بروقت ریسکیو آپریشن کرکے ڈوبنے والے 20 افراد کو بچالیا جبکہ لاپتا تین افراد کی تلاش جاری ہے۔
ریسکیو ترجمان کے مطابق کشتی میں سیلاب متاثرین کو کھانا تقسیم کرنے کے لیے جانے والی امدادی ٹیم بھی سوار تھی۔
رحیم یار خان کشتی حادثہ میں لاپتا 2 خواتین سمیت مزید 3 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی۔
دریں اثنا ہیڈ سلیمانکی، بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے مقامات پر بھی تاحال اونچے درجے کا سیلاب ہے، بہاولنگر میں 160 کلومیٹر طویل دریائی پٹی سیلاب کی زد میں آگئی جبکہ ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد آبادی سیلابی ریلے سے متاثر ہے۔
رحیم یارخان کے علاقے چاچڑاں شریف میں دریائے سندھ کی سطح پھر بڑھ گئی ہے، اگلے 12 گھنٹوں میں 8 لاکھ سے زائد کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔
وہاڑی اور میلسی کے 93 دیہات سے 80 ہزار افراد کا انخلا
وہاڑی میں دریائے ستلج میں اونچے درج کا سیلاب برقرار ہے، جس کے باعث بورے والا، وہاڑی اور میلسی کے 93 سے زائد دیہات اور مواضع متاثر ہوئے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق 61 ہزار ایکڑ پر کپاس، چاول، مکئی اور گنے کی فصلیں زیر آب آگئیں، 80 ہزار افراد کا انخلا مکمل کرلیا گیا ہے۔
ادھر خانیوال کی تحصیل کبیروالا میں مائی صفوراں بند میں شگاف پڑنے سے 46 دیہات زیر آب آگئے اور ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں اور فش فارمز تباہ ہوگئے ہیں، سیکڑوں مکانات اور سرکاری عمارتیں ڈوب گئیں۔
ادھر پاکپتن میں دریائے ستلج کے بہاؤ کی رفتار میں کمی آرہی ہے، البتہ سیلابی کیفیت کے پیش نظر وہاں ریلیف کیمپس تاحال قائم ہیں اور متاثرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جارہی ہیں۔
محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے مطابق گڈو بیراج کو آئندہ 48 گھنٹے میں ’انتہائی بلند‘ سیلابی صورتحال کا سامنا ہوگا، جبکہ اسی دوران سکھر بیراج ’بلند‘ سیلابی سطح تک پہنچ جائے گا۔
بارش کے حوالے سے پی ایم ڈی نے کہا کہ ’15 ستمبر تک ملک میں کسی نمایاں موسمی سسٹم کے اثرانداز ہونے کا امکان نہیں ہے‘۔
پنجند ہیڈ ورکس پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب
دریائے چناب پر پنجند ہیڈ ورکس اس وقت انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی لپیٹ میں ہے، جبکہ سندھ کے گڈو اور سکھر بیراج میں پانی کی سطح ’درمیانے‘ درجے پر ریکارڈ کی جا رہی ہے کیونکہ پانی نچلی سمت کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ایف ایف ڈی کے اعداد و شمار کے مطابق پنجند سے پانی کا اخراج 6 لاکھ 60 ہزار کیوسک سے زائد رہا جو ایک مستحکم رجحان ظاہر کرتا ہے، جبکہ گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کے بہاؤ کا حجم 4 لاکھ کیوسک سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
دوسری جانب پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال مزید کم ہوئی ہے، البتہ بھارت کی سرحد کے قریب دریائے ستلج پر واقع گنڈا سنگھ والا مقام پر پانی کی سطح ’درمیانے‘ درجے کے سیلاب کی صورت میں موجود ہے۔
دریں اثنا، پنجاب میں تباہی مچا کر آنے والے سیلابی ریلے نے سندھ میں بھی کچے کے علاقوں اور دیہات کو ڈبونا شروع کردیا، متاثرین کی اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقلی کا سلسلہ جاری ہے، اوباڑو میں پانی داخل ہونے پر ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا۔
دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا، جس سے کچے کے علاقے زیر آب آگئے، متعدد دیہات میں پانی داخل ہونے پر متاثرین کا انخلا جاری ہے، انتظامیہ کی جانب سے عوام سے کچا چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیلیں کی جارہی ہیں۔
نوشہروفیروز میں دربیلو کے قریب زمینداری بند ٹوٹ گیا
نوشہروفیروز میں پانی کی سطح بلند ہونے سے دربیلو کے قریب زمینداری بند ٹوٹ گیا، بند ٹوٹنے سے پانی گاؤں مردان چانڈیو میں داخل ہوگیا جہاں مکین پھنسے ہوئے ہیں، گاؤں کے اطراف سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
کشمور میں دریائے سندھ گڈو بیراج پر درمیانے درجہ کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، گزشتہ 12 گھنٹے کے دوران گڈو بیراج میں پانی کی آمد میں 7 ہزار 352 کیوسک کا اضافہ ہوا۔ پانی کی سطح میں اضافے سے کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا اور گنے، کپاس سمیت دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں، کچے میں سیلابی صورتحال ہونے کے باعث مال مویشی کا چارہ بھی ختم ہوگیا۔
ادھر میں مٹیاری میں مسلسل بارشوں سے دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں پر پانی کا دباؤ بڑھنے لگا۔ حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے سے پکے کے نشیبی علاقے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
گڈو کے مقام پر بھی دریائے سندھ میں طغیانی ہے، حفاظتی بند شینک کے قریب زمینداری بند ٹوٹ گیا، جس کے باعث 20 سے زائد دیہات زیر آب آگئے اور گنے، کپاس اور سبزیوں کے کھیتوں میں پانی داخل ہوگیا۔
مشہور خبریں۔
امریکی سینیٹر کا سعودی حکام کے ساتھ سخت سلوک کرنے کا مطالبہ
?️ 21 اگست 2021سچ خبریں:ایک سینئر امریکی سینیٹر نے سعودی حکام کے خلاف سخت سلوک
اگست
ہم یوکرین کو ایسے ہتھیار نہیں دیں گے جو روس پر فائرنگ کر سکیں: فرانس
?️ 16 مئی 2023سچ خبریں:فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کے روز کہا کہ ملک
مئی
رفح پر اسرائیلی فوج کے رفح پر وسیع زمینی، ہوائی اور بحری حملے
?️ 15 جون 2024سچ خبریں: اسرائیلی فوج نے آج صبح جنوبی غزہ کی پٹی میں
جون
پہلے ہی ڈرامے میں عمران اشرف کو کہا تھا مستقبل میں بڑے اداکار بنو گے، سمیع خان
?️ 6 فروری 2025 کراچی: (سچ خبریں) مقبول اداکار سمیع خان نے عمران اشرف کے
فروری
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا معاملہ، امریکی اعلی دفاعی عہدیداروں نے اہم بیان جاری کردیا
?️ 21 جون 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا کے اعلی دفاعی عہدیداروں نے اہم بیان جاری
جون
مسجد اقصیٰ کے سلسلہ میں صیہونی حکومت کا فیصلہ سراسر غلط ہے:اردن
?️ 24 مئی 2022سچ خبریں:اردنی وزارت خارجہ نے اسرائیلی حکام کی طرف سے مسجد اقصیٰ
مئی
عالم انسانیت سے امریکہ کی اپیل
?️ 12 نومبر 2024سچ خبریں: مزاحمتی ریڈیو کے چیف ایڈیٹر علیرضا داودی نے صیہونی حکومت
نومبر
سیلاب کی تباہ کاریاں، پاکستان کو جی 77 کی مالیاتی سہولت سے استفادے کی تجویز
?️ 25 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) ملک میں سیلاب کی حالیہ تباہ کاریوں کے سبب
اکتوبر