پی ٹی آئی کا ’بلے‘ کا نشان واپس لیے جانے کے فیصلے کیخلاف پشاور ہائیکورٹ جانے کا فیصلہ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے اور بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں جانے کا فیصلہ کرلیا۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

پی ٹی آئی مرکزی سیکریٹری اطلاعات معظم بٹ نے ڈان ڈاٹ کام سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کل ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف رٹ دائیر کریں گے، پی ٹی آئی کے مرکزی قائدین ہائی کورٹ میں کیس دائر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ قانون طور پر ناقص ہے، فیصلے میں نہ انصاف کی گیا ہے اور نہ کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن میں درخواست گزاروں نے بد نیتی پر کسی کے کہنے پر درخواستیں دی تھیں۔

معظم بث نے کہا کہ ہمیں لیول پلینگ فیلڈ میں دیا جا رہاہے، انتخابات میں حصہ لینے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ تین روز قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے انٹراپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا تھا۔

اکرام اللہ خان کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملے گا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے 23 نومبر 2023 کو دیے گئے فیصلے میں کی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا اوہ وہ پی ٹی آئی کے 2019 کے آئین، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ مبینہ چیئرمین کی جانب سے 4 دسمبر کو جمع کرائے سرٹیفکیٹ اور فارم 65 کو مسترد کیا جاتا ہے۔

کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 کی شقیں لاگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو اس انتخابی نشان کے لیے نااہل قرار دیا جاتا ہے جس کے لیے انہوں نے اپلائی کیا تھا۔

اس پیش رفت سے ایک روز قبل پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پی ٹی آئی کی درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 22 دسمبر کو فیصلے کرنے کا حکم دیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے فوری بعد رد عمل دیتے ہوئے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن پر ہمارے پہلے دن سے بہت سارے تحفظات تھے اور الیکشن کمیشن جس باریک بینی سے ہمارے کیس کو دیکھ رہا تھا، 175 سیاسی جماعتوں میں سے کسی اور کے کیس کو اس طریقے سے نہیں دیکھا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے اپنے آئین اور قانون کے تحت الیکشن کرائے تھے، ہر چیز کو اسی مناسبت سے پرکھا تھا اور ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا تھا کہ کونسے یا سیکشن کی خلاف ورزی ہوئی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا تھا کہ ہم اس کیس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے اور ہمارے پاس پلان بی بھی موجود ہے۔

گوہر خان نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ہم انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواستیں پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے تک جماعت کو انتخابی نشان ’بلا‘ استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن محض دکھاوا، فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکا دینے کی ناکام کوشش تھی، فراڈ انتخابی عمل نے پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے اور انتخاب میں حصہ لینے کے حق سے محروم کردیا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف بلے کو اپنے انتخابی نشان کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر اندر پارٹی انتخابات کرائے۔

الیکشن کمیشن کے حکم کے بعد پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ عمران خان قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور گوہر خان ان کی جگہ چیئرمین کا الیکشن لڑیں گے۔

جس کے بعد پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹراپارٹی انتخابات کرائے تھے جہاں بیرسٹر گوہر خان کو عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے انٹراپارٹی انتخاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور عمرایوب خان مرکزی جنرل سیکریٹری منتخب ہوگئے ہیں۔

مشہور خبریں۔

32 سال کے بعد امریکہ ایک بار پھر خطرناک ایٹمی وار ہیڈ بنا رہا ہے

?️ 30 اپریل 2023سچ خبریں:امریکہ کی جانب سے جوہری وار ہیڈز کی پیداوار 32 سال

چین اور امریکہ کے درمیان 90 روزہ تجارتی وقفہ نئی کشمکش کا آغاز      

?️ 14 اگست 2025چین اور امریکہ کے درمیان 90 روزہ تجارتی وقفہ نئی کشمکش کا

صیہونی آبادکاروں کا مسجد اقصی پر وحشیانہ حملہ

?️ 26 اپریل 2021سچ خبریں:صیہونی آبادکاروں کے لگاتار کئی دن سے مسجد اقصی پر وحشیانہ

قدس میں صیہونی خطرناک منصوبہ E1 کی حقیقت

?️ 21 اگست 2025قدس میں صیہونی خطرناک منصوبہ E1 کی حقیقت صیہونی کابینہ نے مشرقی

ترکی خطے میں ہونے والی پیش رفت کو نظر اںداز نہیں کر سکتا: اردوغان

?️ 23 اگست 2022سچ خبریں:    ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کل پیر کو

امریکہ کے خلاف یمن کی کاروائی جاری

?️ 12 جون 2024سچ خبریں: امریکن ولسن سینٹر نے اعلان کیا کہ امریکہ اور اس

بھارت اپنے بیانیے کی وجہ سے آگ سے کھیل رہا ہے، اگر جنگ چاہیے تو جنگ سہی، ڈی جی آئی ایس پی آر

?️ 21 مئی 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد

ٹرمپ کے جوہری دعوے کی تصدیق ممکن نہیں

?️ 3 اگست 2025سچ خبریں: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے زیرآب جوہری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے