?️
پشاور 🙁سچ خبریں) پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور گورنر خیبر پختونخوا کو صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا حکم دینے سے متعلق درخواستوں پر ای سی پی سے الیکشن شیڈول طلب کرلیا۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل بینچ نے 18 جنوری کو تحلیل ہونے والی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے شیڈول کے اعلان میں تاخیر کے خلاف 2 درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں جسٹس ارشد علی نے کہا کہ اب تو صدر مملکت نے تاریخ دی ہے، دو تاریخیں تو نہیں ہوسکتیں، اب ہم الیکشن کمیشن سے پوچھیں گے کہ اب کیا ہوگا۔
پی ٹی آئی کے وکیل شمائل بٹ نے کہا کہ دستور پاکستان کی دفعہ 105 بالکل کلیئر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اب گورنر بھی تاریخ دے دیں، یا گورنر کہے کہ یہ تاریخ ٹھیک ہے الیکشن کراتے ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا، ہم نے مشاورت نہیں کی ہم نے اختلاف کیا ہے۔ جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن صدر سے کس طرح اختلاف کر سکتا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ آج اٹارنی جنرل کو مشاورت کے لیے بلایا ہے، اجلاس کے جو منٹس ہوں گے ان سے عدالت کو آگاہ کریں گے۔
وکیل پی ٹی آئی شمائل بٹ نے کہا کہ کل جو اجلاس ہوا اس کی لمحہ بہ لمحہ خبریں نیوز چینل پر چلیں۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ ہم میڈیا کو نہیں دیکھتے ہیں۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے انتخابی شیڈول طلب کیا ہے، یہ شیڈول دیں گے۔ ساتھ ہی عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل خود پیش ہوں یا ہماری معاونت کے لیے اٹارنی جنرل آفس کے کسی دوسرے افسر کو مقرر کریں۔
اس کے علاوہ عدالت نے الیکشن کمیشن سے آئندہ سماعت پر انتخابی شیڈول طلب کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن رپورٹ دے کہ کیا شیڈول دے رہے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 28 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔ عدالت میں پی ٹی آئی کی پیروی کرنے والے وکیل ایڈووکیٹ شمائل بٹ نے کہا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے اور اٹارنی جنرل کو بھی پیش ہونے کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر کی آئنی ذمہ داری ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دن میں الیکشن کرالیں، کمیشن تاریخ مانگ رہا تھا جو صدر مملکت نے دے دی ہے۔
شمائل بٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عجیب بات کی کہ کمیشن صدر کے ساتھ متفق نہیں ہے۔ نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے کہا کہ الیکش کمیشن تاریخ کے انتظار میں تھا جو صدر نے دے دی، اب ای سی پی کو آئندہ سماعت پر بتانا ہے کہ انتخابی شیڈول کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری کے حوالے سے 54 دن مانگے ہیں، 90 دن کے اندر الیکشن کرانے ہیں لیکن اگر وقت کم ہو تو تو شفاف انتخابات ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تاریخ مؤخر ہونے سے انتخابات پر اثر پڑ سکتا ہے، یہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ انصاف نہیں ہو گا کم وقت میں الیکشن مہم نہیں چلائی جا سکے گی۔
شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت سب کچھ ماننےکو تیار ہے سوائے الیکشن کے، کیوں کہ پی ڈی ایم کی سیاسی جماعتیں عوام کا سامنا نہیں کر سکتیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے معاشی حالات کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، حکومت پر ادارے اور دیگر ممالک اعتماد کے لیے تیار نہیں ہیں، جلد از جلد الیکشن سے سیاسی استحکام آئے گا اور اس سے معیشت بھی مستحکم ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 2013 سے سخت حالات تو نہیں کہ الیکشن نہیں ہوسکتے، جب بھی ان کی حکومت ہوتی ہے توحالات خراب ہوتے ہیں، اگر مارچ میں ضمنی الیکشن ہو سکتا ہے تو اپریل میں انتخابات کیوں نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عوام کے ساتھ ظلم ہے کیونکہ اس سے معاشی استحکام وابستہ ہے، یہ سیاسی فیصلے ہیں اور ہمارا حق تھا اسمبلی تحلیل کرنا، اس بار ہم دو تہائی اکثریت سے جیت کر آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت یہ سمجھے کہ ہماری کارکردگی ٹھیک ہے تو اسمبلی تحلیل کر کے الیکشن میں جا سکتی ہے اور ہم دوتہائی اکثریت سے دوبارہ آسکتے ہیں اسلیے اسمبلی تحلیل کی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عاطف خان نے کہا کہ جہموریت کے لیے الیکشن انتہائی ضروری ہے، یہ حکومت عوام کے سامنے ایکسپوز ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ہو سکتی ہے، اسنو فیسٹول ہو سکتا ہے، ضمنی انتخابات ہوسکتے ہیں لیکن صوبائی اسمبلی کے الیکشن کے لیے بہانے بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں امن و امان کا مسئلہ اٹھایا جا رہا ہے، کیا حکومت یہ گارنٹی دے سکتی ہے تین ماہ بعد امن ومان کی صورت حال ٹھیک ہو جائے۔
عاطف خان کا کہنا تھا کہ کل کو اگر کسی جگہ پر دھماکا ہوجاتا ہے تو پھر یہ کہیں گے کہ تین مہینے الیکشن مؤخر کرا دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آج ان کے پاس پیسے نہیں ہے تو کیا تین ماہ بعد کوئی خزانہ نکل آئے گا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ چئیرمین نیب کا استعفی حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے، رانا ثنا اللہ طاقت کا غلط استعمال کرکے سیاستدانوں کے پیچھے لگا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملکی ایجنسیز کا کام دہشت گردوں کے فون کال ٹیپ کرنا اور ان کو پکڑنا ہے لیکن ملک کی ایجنسیوں کو سیاستدانوں کے فون ٹیپ کرنے پر لگایا ہوا ہے۔
مشہور خبریں۔
توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ تشکیل
?️ 23 نومبر 2022لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک
نومبر
پینٹاگون کی جانب سے یوکرین کی ہتھیاروں کی امداد روکنے کے حکم پر وائٹ ہاؤس حیران
?️ 6 مئی 2025سچ خبریں: ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کے تقریباً ایک ہفتے بعد،
مئی
صہیونی حکومت کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں امریکی سینیٹر کا بیان
?️ 16 اکتوبر 2024سچ خبریں: امریکی یہودی سینیٹر برنی سینڈرز نے بائیڈن حکومت سے صہیونی
اکتوبر
ارشد شریف کا قتل، سیاست میں مداخلت سے انکار اور فیصلہ کن لانگ مارچ
?️ 28 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) پیر کی صبح کا آغاز کینیا میں ارشد شریف
اکتوبر
نصراللہ نے اپنی دھمکیاں تیز کی
?️ 18 جولائی 2024سچ خبریں: لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر
جولائی
نیتن یاہو کی کابینہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتی: بینی گینٹز
?️ 14 اگست 2024سچ خبریں: صہیونی اخبار معاریو نے مقبوضہ علاقوں میں بلیو اینڈ وائٹ
اگست
ترکی میں نئی گرفتاریاں اور اردگان کے مخالفین پر دباؤ
?️ 22 جنوری 2025سچ خبریں: ان دنوں زیادہ تر ترک میڈیا اور سیاسی حلقے اردگان
جنوری
تل ابیب میں نیتن یاہو مخالف مظاہرے
?️ 27 مارچ 2023سچ خبریں:نتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ کی طرف سے
مارچ