پشاور: (سچ خبریں) پشاور میں پولیس لائنز مسجد دھماکے کی تفتیشی ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ خودکش حملہ آور مہمانوں کے روپے میں اندر آیا۔تفتیشی ٹیم کے مطابق حملہ آور کو پولیس لائنز سے سہولت ملنے کا عنصر تحقیقات میں شامل ہے۔ابتدائی طور پر مختلف اوقات میں آنے والے چار مشتبہ افراد کی انٹری پر کام جاری ہے اور دیکھنا ہو گا کہ مشتبہ افراد سہولت کار تو نہیں تھے۔
خودکش حملہ آور کے اعضاء ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے آج ارسال کیے جائیں گے جس کے بعد پیشرفت رپورٹ سامنے آئے گی۔پولیس لائنز اور اطراف کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئیں۔حالیہ دہشتگردی سے متعلق آئی جی خیبر پختو نخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی سے دھماکے کی وجوہات کا تعین کر رہے ہیں،انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز ہونے چاہیے۔
آئی جی خیبر پختو نخوا نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور دھماکہ خود کش تھا،خود کش حملہ آور کا سر اور کچھ اعضا ملے ہیں جن کی سیمپلنگ ڈی این اے ٹیسٹنگ کیلئے فرانزک لیب بھجوا دی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کنٹرول اس طرح نہیں ہے جس طرح 10 سال پہلے تھے،یہاں سے کوئی دہشت گرد بھاگ کر ہمسایہ ملک میں پناہ لے تو معاہدے کے مطابق اسے ہمارے حوالے کیا جائے،بڑے آپریشن کیلئے پوری آبادی کے انخلا کی بات ہو گی تو ایسی کوئی ضرورت نہیں۔
قبل ازیں آئی جی خیبر پختو نخوا معظم جاہ انصاری نے کہا کہ پشاور دھماکے کی انکوئری کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جس میں پولیس اور سکیورٹی اداروں کے افسران شامل ہیں۔ سی سی پی او کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے،پشاور پولیس لائنز میں 6 ڈی آئی جیز،یونٹس اور کوارٹرز موجود ہیں،تلاشی صرف گیٹ پر کی جاتی ہے،گیٹ پر چیکنگ کا عمل کیا جاتا ہے لیکن اس میں کوتاہی ہوئی۔ آئی جی خیبر پختو نخوا کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور کے سہولت کار کون تھے اس کی تحقیقات کی جائے گی،جبکہ بارودی مواد جمع کیسے ہوا اس معاملے پر بھی انکوائری کی جائے گی۔