اسلام آباد: (سچ خبریں) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے 18 مارچ کو افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کونشانہ بنایا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان نے گزشتہ ہفتے افغانستان میں دہشتگرد گروہ کے خلاف کاروائی کی، ان حملوں کا نشانہ حافظ گل بہادر گروپ کے دہشتگرد تھے۔
ممتاز بلوچ نے واضح کیا کہ افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، پاکستان کی جانب سے حملوں میں افغانستان کے سویلین آبادی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گرد کارروائیوں کو برداشت نہیں کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے غزہ جنگ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان غزہ میں ہسپتالوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، معصوم بچوں کو نشانہ بنانا بربریت سے کم نہیں، بے گناہ افراد،شہری آبادی کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر باات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرکی 14 سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کر چکا ہے، مقبوضہ کشمیر میں آزادی اظہار پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں،کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندی قابل مذمت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کشمیر یوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ مسئلہ کے حل تک پاکستان کشمیر یوں کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ 18 مارچ کو افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستانی سرحد سے متصل افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں فضائی حملے کیے گئے ہیں جس میں 8 فراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں الزام لگایا کہ پاکستانی طیاروں نے افغان سرزمین پر فضائی حملہ کیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے تمام 8 افراد خواتین اور بچے تھے، ’رات کو تقریباً 3 بجے پاکستانی طیاروں نے اپنی سرحد کے قریب افغان صوبے خوست اور پکتیکا میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا ہے۔‘
ذبیح اللہ مجاہد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ طیاروں نے پکتیکا کے برمل ضلع میں لامان کے علاقے اور خوست کے سپیرا ضلع میں افغان دبئی کے علاقے پر بمباری کی۔