اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا ہے کہ پاکستان ریلوے (پی آر) کو بجلی چوری سے سالانہ 2 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے تفصیلات کے مطابق اعظم سواتی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں محمد قاسم کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس کو بتایا کہ بجلی کی چوری واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے حکام کی ملی بھگت سے ہو رہی ہے جسے 54 ہزار سے زائد بجلی کے میٹر لگا کر ہی روکا جاسکتا ہے۔
اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے متعلق تجویز اور پاکستان ریلویز کی مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، سینیٹرز دوست محمد خان اور مشاہد حسین سید، وزارت ریلوے کے سینئر افسران اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔
مرزا محمد آفریدی نے وزارت ریلوے پر زور دیا کہ وہ تیز رفتار مسافر اور مال بردار ٹرینیں شروع کرے کیونکہ ملک میں اربوں مالیت کا کارگو کاروبار ہے اور اگر پاکستان ریلوے اس میں سے 30 فیصد حاصل کر لیتا ہے تو ادارے کے مالی حالات بدل جائیں گے۔
اجلاس کے دوران سال 23-2022 کے لیے مقرر پی ایس ڈی پی کے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے کے عارضی فنڈز کی تفصیلات کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر ریلوے اعظم سواتی نے اجلاس کو پاکستان ریلوے کی پچھلے 10 ماہ میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔وفاقی وزیر نے کمیٹی پر زور دیا کہ وہ پی ایس ڈی پی پیکج کی مکمل حمایت کرے تاکہ ریلوے کو بحال کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر صوبے اپنا کردار ادا کریں تو اس شعبے میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے، کاروبار اور تجارت کے مواقع دور دور تک پھیل سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بلوچستان حکومت 600 ارب روپے میں سے 15 ارب روپے دے تو تفتان ۔ کوئٹہ ٹریک کو بحال کیا جائے گا اور باقی رقم وفاقی حکومت برداشت کرے گی جس سے صوبے کی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔
اعظم سواتی نے کہا کہ پاکستان ریلوے نے اسلام آباد کو تہران اور استنبول سے ملانے کے لیے مال بردار ٹرین سروس شروع کی ہے اور اس روٹ پر ایک مسافر ٹرین شروع کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت پشاور سے طورخم تک پرانے ٹریک کو بحال کر رہی ہے۔وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان ریلویز مافیا کے کنٹرول میں ہے اور ایک ہزار 500 سے زائد ٹرینوں کے ٹینڈر ایک آدمی کو دیے گئے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ تاریخی ریلوے روٹس اور اسٹیشنز کو بحال کیا جائے تو سیاحت میں اضافہ ہوگا۔اعظم سواتی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی کمیٹیوں کے ارکان کو ریلوے اسٹیشنوں کا دورہ کرنے اور ہوٹلوں، ہاسٹلز یا بازاروں کی تعمیر کے لیے تجاویز دینے کی دعوت دی۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک بار 220 ارب روپے کا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ مکمل ہونے سے شہر میں آمدورفت میں انقلاب آئے گا، منصوبے کو 36 ماہ میں مکمل کرنے کے لیے رقم کا انتظام کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ریلوے متحرک طور پر روٹس کی توسیع کو آگے بڑھائے گی اور انہیں سرحدوں سے آگے لے کر جائے گی، اس نے بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے کے لیے چمن-قندھار روٹ اور حویلیاں-کاشغر روٹ تیار کرنے کا منصوبہ بنایا۔