?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ایک بین الاقوامی کریڈٹ ایجنسی فِچ ریٹنگز کا کہنا ہے کہ روپے پر دباؤ کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کا اپنی کرنسی کی قدر دوبارہ کم کرنے کا امکان نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فچ کے ہانگ کانگ میں مقیم ڈائریکٹر کریسجنیس کرسٹینز نے رواں ہفتے کے اوائل میں بلومبرگ نیوز ایجنسی کو ای میل کیے گئے جواب میں کہا ہمیں فی الحال پاکستانی روپے کی قدر میں مزید کمی کی توقع نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’گزشتہ چند مہینوں کے دوران کرنسی بہت مستحکم رہی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر پر دباؤ بھی کم کردیا گیا ہے جو کرنسی کو سپورٹ کرنے کے لیے کم سے کم مداخلت کی تجویز کرتا ہے۔‘
پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 6.7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ دوبارہ شروع کرنے کے لیے بات چیت اور قرض دہندہ کی جانب سے مقرر کردہ شرائط کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ وہ بیل آؤٹ پیکج دوبارہ شروع کرنے سے پہلے کرنسی مارکیٹ اور دیگر مسائل کو حل کرنے کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
جون میں ختم ہونے والا پیکج نومبر سے تاخیر کا شکار ہے اور پاکستان کو ابھی تک 6.5 ارب ڈالر کے پروگرام سے 2.5 ارب ڈالر موصول ہونے ہیں۔
جنوری میں حکام کی جانب سے کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد اس سال روپیہ 20 فیصد سے زیادہ گر گیا جس سے یہ عالمی سطح پر بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں سے ایک بن گیا۔
اسلام آباد بتاتا ہے کہ پچھلے 12 مہینوں میں 50 فیصد سے زیادہ گرنے کے بعد فروری کے آخر سے اس کے ڈالر کے ذخائر تقریباً 4 ارب ڈالر پر مستحکم ہیں۔
فچ جو موڈیز اور اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز کے ساتھ ساتھ تین بڑی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک ہے، نے گزشتہ ماہ پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان کی معیشت کو 23-2022 میں ’تیز سکڑاؤ‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پیش گوئی میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی حقیقی جی ڈی پی مالی سال 2024 میں 2.5 فیصد تک پھیلنے سے پہلے مالی سال 2023 میں (پہلے -0.3 فیصد سے) 0.8 فیصد تک سکڑ جائے گی۔
فروری میں فچ نے پاکستان کو طویل مدتی غیر ملکی کرنسی آئی ڈی آر اسکیل پر ’سی سی سی پلس مائنس‘ کی درجہ بندی کے برابر اسکور تفویض کیا تھا۔
سال 24-2023 کے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے نشاندہی کی کہ گزشتہ 12 مہینوں میں روپے اور امریکی ڈالر کی برابری 50 فیصد سے زیادہ خراب ہوئی ہے۔
شبر زیدی کا استدلال ہے کہ مستقبل قریب میں (2023 سے 2026) حقیقی وجوہات کی بنا پر ملک سے برآمدات میں کوئی خاطر خواہ اضافے کی کوئی توقع نہیں ہے، یہ ایک انتہائی پر امید اندازے کے تحت اس وقت تک 45 رب ڈالر سے تجاوز نہیں کرے گی اور یہی حال کارکنوں کی ترسیلات کا بھی ہے۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسی طرح اگر ہم درآمدات پر غیر رسمی پابندی برقرار نہیں رکھتے ہیں تو ہر سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 ارب ڈالر سے کم ہونے کی توقع نہیں ہے۔
جس کی مالی اعانت کے لیے قرضے لینے کی ضرورت پڑے گی اور یہ حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ آنے والی مدت میں ڈالر کی خالص کمی ہوگی۔


مشہور خبریں۔
صیہونی فضائیہ کی سب سے بڑی کمزوری
?️ 5 جنوری 2023سچ خبریں:چونکہ صیہونی فوج نے اپنی سرمایہ کاری کا بڑا حصہ فضائیہ
جنوری
افغانستان میں زلزلہ سے متاثرین کی امداد میں روک
?️ 28 جون 2022سچ خبریں: امریکہ انسانی حقوق کا دعویٰ کر رہا ہے اور اس
جون
سیکیورٹی آپریشنز کا مقصد پاکستانی شہریوں کو ٹی ٹی پی سے تحفظ فراہم کرنا ہے، دفترِ خارجہ
?️ 11 اکتوبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) دفترِ خارجہ نے جمعے کے روز کابل میں
اکتوبر
مسجد اقصیٰ کے مبلغ پر مزاحمت کی حمایت اور شہید ہنیہ کے لیے سوگ منانے کے الزام میں مقدمہ
?️ 19 نومبر 2025سچ خبریں: یروشلم اور فلسطینی عوام کے مقدس مقامات کے خلاف اپنی
نومبر
واٹس ایپ صارفین کی ایک اور بڑی مشکل حل
?️ 27 اگست 2021نیو یارک( سچ خبریں)پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والی دنیا کی
اگست
ٹرمپ کا برطانیہ کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر ردعمل
?️ 30 جولائی 2025ٹرمپ کا برطانیہ کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر ردعمل
جولائی
سری لنکا میں حکومت کا دیوالیے کا اعلان
?️ 16 اپریل 2022سچ خبریں:سری لنکا نے معاشی بحران اور بھاری مقدار بیرونی ممالک قرضوں
اپریل
صیہونی فوج کی لبنان کے بعض علاقوں سے پسپائی کا اغاز؛وائٹ ہاؤس کا اعلان
?️ 25 جنوری 2025سچ خبریں:وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے لبنان
جنوری