اسلام آباد( سچ خبریں) معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ ملک میں ویکسین وافر مقدار میں موجود ہے، ویکسین مہم کو آگے لے کر چلنا ہے۔12 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسینیشن کی اجازت دی ہے، تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے بچوں کی ویکسینیشن ضروری ہے۔
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کا واحد طریقہ ویکسی نیشن ہے، وفاقی وزیر اسد عمر نے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وباء کا پھیلاؤ دیکھ کر بندشیں بڑھائیں یا کم کیں،جب تک ویکسی نیشن مکمل نہیں ہو گی بندشوں کا سامنا رہے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ جن شہروں میں 40 فیصد آبادی کی ویکسینیشن ہوچکی ہے وہاں بندشیں کم کر رہے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے 8 شہروں میں 40 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے، 8 شہروں میں لاہور، اسکردو، پشاور اور دیگر شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بندشوں کا فیصلہ شہروں میں ویکسینیشن کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے، 5 کروڑ 84 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز لگ چکی ہے، یکم اکتوبر سے ویکسینیشن کی بنیاد پر پابندیاں لگیں گی۔انہوں نے کہا کہ مزارات، سینما ویکسینیٹڈ افراد کیلئے کھولے جائیں گے، یکم اکتوبر سے آؤٹ ڈور اجتماعات میں 1 ہزار افراد کی اجازت ہو گی۔
اس موقع پر معاونِ خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ملک میں ویکسین وافر مقدار میں موجود ہے، ویکسین مہم کو آگے لے کر چلنا ہے، 12 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسینیشن کی اجازت دی ہے۔فیصل سلطان نے کہا کہ حاملہ خواتین بھی ویکسین لگوا سکتی ہیں، جبکہ تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے بچوں کی ویکسینیشن ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فارما شعبے کی برآمدات بڑھانا اہم معاملہ ہے، وزیرِ اعظم فارما برآمدات بڑھانے کے خواہش مند ہیں، جبکہ پاکستان کی کچھ فارما کمپنیز عالمی معیار کو پہنچ چکی ہیں۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ فارما سیوٹیکل کی برآمدات کو معیار میں بہتری لا کر بڑھایا جاسکتا ہے، ادویات تک رسائی آج بھی ایک مسئلہ ہے، ضروری ادویات تک رسائی ممکن بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارماسوٹیکل کمپنیاں ریسرچ اورجدت کی طرف بھی توجہ دیں، جدت کے لیے ریگولیٹری مداخلت کی ضرورت ہے تو کرنی چاہیے، کمپنیاں عوام کی سستی معیاری ادویات عوام تک فراہمی یقینی بنائیں۔