اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ افغانستان کے معمولات چلانے کیلئے پاکستان سے لوگوں کو بھیجا جاسکتا ہے‘ملک میں جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد تک رہی اور رواں سال 4.8 فیصد پر لیکر جائیں گے، معیشت میں بہتری آرہی ہے جس سے گروتھ بڑھے گی.
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفینگ دیتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ افغانستان کے 9 ارب ڈالر عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے روکے گئے اور مالی ذخائر کو منجمد کیا گیا ہے، افغانستان کے ساتھ تجارت پاکستانی روپے میں ہوگی، چند ہفتوں بعد یہ معلوم ہوگا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت پر کیا اثرات مرتب ہونگے، افغانستان کی صورتحال میں معمولات چلانے کیلئے یہاں سے بھی لوگوں کو بھیجا جاسکتا ہے.
شوکت ترین نے کہا کہ اکتوبر میں کمیٹی کو پہلی سہ ماہی کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دوں گا، اگست میں امپورٹ بل میں اضافہ ہوا، ماہانہ بنیادوں پر درآمدات، برآمدات سمیت معیشت کا تجزیہ کیا جاتا ہے، اچھی خبر یہ ہے کہ معیشت ترقی کررہی ہے، تجارتی خسارہ 4 ارب ڈالر کا بتایا گیا ہے. قبل ازیںسینیٹر طلحہ محمود کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا وزیرخزانہ شوکت ترین نے اجلاس کو بتایا کہ افغانستان کو ڈالر کی کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، اس لیے افغانستان کے ساتھ تجارت ڈالر میں نہیں پاکستانی روپے میں ہو گی.
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے افغانستان کے ڈالر روک رکھے ہیں، افغانستان کی صورتِ حال کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا جا رہا ہے شوکت ترین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مختلف معاملات چلانے کے لیے پاکستان سے بھی لوگوں کو بھیجا جا سکتا ہے، فوڈ پرائس ملک میں سب سے بڑا مسئلہ ہے. انہوں نے کہا کہ اپریل مئی سے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے، پائیدار شرحِ نمو نہ ہونے کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تھا وزیر خزانہ نے اجلاس کو مزید بتایا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی کی گروتھ 4 اعشاریہ 8 فیصد پر لے کر جائیں گے شوکت ترین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے کورونا وائرس کی ویکسین کی خریداری کے لیے 450 ملین ڈالرز دیئے ہیں.