اسلام آباد(سچ خبریں) سینیٹ انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انتخابی مہم کی سربراہی کرنے کے لئے وزیراعظم عمران خان نے اپنی سرکاری مصروفیات منسوخ کر دیں تھیں جس کے بعد انہوں نے گزشتہ روز تقریباً 3 درجن اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں کی ہیں اور ان کی مشکلات کو سنا ہے جب کہ اکثر ممبران نے وزیر اعظم سے فنڈنگ کی مانگ کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان منگل کے روز (آج) پولنگ سے ایک روز قبل اراکین قومی اسمبلی کے لیے ظہرانے کی میزبانی بھی کریں گے۔اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں اراکین اسمبلی کے ساتھ ایک علیحدہ ملاقات میں زیادہ تر اراکین اسمبلی نے وزیراعظم سے اپنے حلقوں کے لیے ترقیاتی فنڈز مانگے۔
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ہمراہ ان ملاقاتوں میں وزیراعظم نے پارلیمینٹیرینیز کو حکمراں اتحاد کے اُمیدواروں کی حمایت کرنے کا کہا۔کچھ اراکین اسمبلی نے وزیراعظم سے علیحدہ جبکہ کچھ نے گروپس کی شکل میں ملاقات کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے تمام صوبائی گورنروں اور صدر مملکت عار علوی کو 3 مارچ کے لیے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش سے روک دیا تھا۔
جن اراکین قومی اسمبلی نے وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں ان میں گل داد خان، گل ظفر خان، جواد حسین، محمد اقبال آفریدی، ساجد خان، ڈاکٹر حیدر علی، نور عالم خان، محمد اسلم بھوٹانی، عظمیٰ ریاض، ظلِ ہما، نفیسہ خٹک اور شندانی گلزار شامل ہیں۔
ان کے علاوہ وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر مواصلات مراد سعید، معاون خصوصی عامر ڈوگر، فوزیہ ارشد، سائرہ بانو، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، مخدوم سمیع الحسن، غوث بخش مہر، نورین ابراہیم، شاہین ناز، صفدر خان لغاری، ثنااللہ مستی خیل، نیاز احمد جھاکرا، امجد علی خان اور سینیٹر ساجد حسین طوری نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کے علاوہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں متعدد اراکین سے ملاقات کی، انہوں نے اتوار سے اپنی مہم شروع کی اور پارلیمنٹ لاجز میں ہر دروازے پر جا کر اراکین اسمبلی سے ملاقات کی۔
خیال رہے اسلام آباد میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے مابین کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔اس نشست کا الیکٹورل کالج قومی اسمبلی ہے جس کے 3 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں پولنگ ہوگی۔
واضح رہے کہ سینیٹ کے 104 اراکین میں سے 52 اراکین اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے کے بعد 11 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے جس میں قبائلی اضلاع کے 8 میں سے 4 سینیٹرز بھی شامل ہیں اور اب قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کی وجہ سے یہ چار نشستیں پُر نہیں کی جاسکتیں جس سے سینیٹ کی مجموعی نشستیں کم ہو کر 100 رہ جائیں گی۔
48 اراکین سینیٹ کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی جس میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 سینیٹرز، پنجاب اور سندھ سے 11،11 جبکہ اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کو منتخب کیا جائے گا۔
پولنگ میں چاروں صوبوں سے عام نشستوں پر 7 اراکین، 2 نشستوں پر خواتین، 2 نشستوں پر ٹیکنوکریٹس کو چُنا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے اقلیتی نشست پر ایک، ایک رکن منتخب ہوگا۔
خیال رہے کہ 11 مارچ کو اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے پر ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کی 65 فیصد تعداد اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھتی ہے۔