پشاور: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی خیریت سے متعلق خدشات پر وفاقی حکومت سے فوری جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی خیریت ان کے لیے مقدم اور اولین ترجیح ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے یہ بھی مطالبہ کیا عمران خان سے ان کے ڈاکٹروں اور وکلا کی ٹیم کی فوری ملاقات کرائی جائے جب کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور دیگر کارکنان کو فوری رہا کیا جائے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہمیں احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے اور سابق وزیر اعظم کی خیریت کے بارے میں تشویش کو دور کیا جائے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر مختلف حلقوں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ دنوں سے اڈیالہ جیل میں عمران خان کے سیل کی بجلی منقطع ہے اور انہیں جیل مینوئل کے مطابق حاصل سہولیات نہیں دی جا رہیں ہیں۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے عمران خان کی بہن کی درخواست پر دلائل کے دوران عدالت سے درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ افواہیں ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں کچھ ہو گیا ہے، بانی پی ٹی آئی کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم کو جیل جانے کی اجازت دی جائے، بانی پی ٹی آئی ملک کے سابق وزیر اعظم ہیں، خدا نخواستہ اگر انہیں کچھ ہوگیا تو؟ اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ سابق وزیراعظم کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں اڈیالہ جیل ذرائع نے عمران خان کے سیل کی بجلی معطلی اور سہولیات واپسی سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل مینوئل کے تحت تمام سہولیات دستیاب ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل حکومت پنجاب نے اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقات پر 18 اکتوبر تک پابندی عائد کردی تھی۔
جیل ذرائع نے بتایا تھا کہ اڈیالہ جیل میں 18 اکتوبر تک قیدیوں سے ہر قسم کی ملاقات پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کے بعد اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سے پارٹی رہنماؤں، وکلا اور خاندان کے افراد بھی ملاقات نہیں کرسکیں گے۔
جیل ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی سیکیورٹی وجوہات کے باعث لگائی گئی، اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سلسلے میں جڑواں شہروں میں سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
جیل ذرائع نے بتایا کہ ملاقاتوں پر پابندی کا فیصلہ پنجاب حکومت نے کیا ہے، اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کا اطلاق عام قیدیوں پر بھی ہوگا۔