اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہےکہ پاکستان میں دو سالوں میں کار مینوفیکچررز کی تعداد 5 سے بڑھ کر 15 ہوگئی، پاکستان اس وقت سالانہ2 لاکھ 40 ہزار گاڑیاں بنا رہا ہے، بینکوں نے338 ارب روپے کار فنانسنگ میں دیا، آٹوسیکٹر کی فروخت میں اضافے سے زرمبادلہ کے ذخائرمیں بھی اضافہ ہوا ہے۔نوازشریف اور آصف زرداری کے لیے ہوئے قرضوں کی قسطیں ادا کررہے ہیں، ٹیکسٹائل سیکٹر کی گروتھ میں اضافہ ہورہا ہے،
انہوں نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ کابینہ اجلاس میں ای وی ایم سے متعلق بات کی گئی، الیکشن کمیشن ای وی ایم مشینوں سے متعلق ٹینڈر جاری کرے، نوازشریف اور آصف زرداری کے لیے ہوئے قرضوں کی قسطیں ادا کررہے ہیں، ٹیکسٹائل سیکٹر کی گروتھ میں اضافہ ہورہا ہے، پاکستان کے معاشی اشاریے مثبت ہیں، پاکستان کورونا ویکسی نیشن میں دیگر ممالک سے کافی آگے ہے، تمام فصلوں کی ریکارڈ پیدوار ہوئی ہے، 34 ارب روپے آئی پی پیز کی پیمنٹ کی ہے، نوازشریف دور میں آئی پی پیز کے مہنگے منصوبے لگائے گئے، آٹو سیکٹر کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا، پاکستان اس وقت2 لاکھ 40 ہزار گاڑیاں بنا رہا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، پرائیویٹ کاروباروں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ صرف دو سال میں کار مینوفیکچررز کی تعداد 5 سے بڑھ کر 15 ہوگئی ہے، بینکوں کی جانب سے 338 ارب روپے کار فنانسنگ میں دیا گیا ہے، رواں مالی سال کے پہلے5 ماہ میں1 لاکھ 11 ہزار 435 گاڑیاں بنیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے استعمال میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے، ڈیزل کا استعمال 26 فیصد بڑھ گیا، سندھ میں 20 کلو آٹے کا تھیلا ساڑھے 1300 روپے میں فروخت ہورہا ہے، پورے ملک میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 1100روپے کا ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 122 میں ترمیم کی اصولی منظوری دی ہے، یہ ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کی گئی ہے، ہرحلقے کی اپنی مینجمنٹ کرنی پڑتی ہے، مینجمنٹ ایشو کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں الیکشن ہارے ہیں، پی ٹی آئی کی ری پلیسمنٹ اگر جے یوآئی ہے تو پھر سوچنے کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی نہیں ہوگی تو کوئی قومی پارٹی نہیں ہوگی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چاہیےکہ اپنے آپ کو منظم کریں، پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چاہیے اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر عمرن خان کو مضبوط کریں۔
جے یوآئی ف کا نام نہاد اٹھنے پر مایوسی ہے، ایسی جماعتیں علامت ہیں کہ پاکستان میں سب ٹھیک نہیں ہے، ایسی جماعتیں خواتین کے حقوق اور انسانی آزادی کیخلاف ہیں، مذہبی طور پر متشدد پالیسی کی حامی جماعت ہے، فضل الرحمان کا اقتدار میں بدقسمتی کی بات ہے۔ مریم نواز کی نئی ٹیپ چل رہی ہے، مریم نواز نے ہمیشہ ہماری مدد کی، جب بھی صورتحال خراب ہوئی ہم نے ان کی طرف ہی دیکھا کہ لازمی کوئی بونگی ماریں گی، انہوں نے کبھی ہمیں مایوس نہیں کیا، ان کی آج کی ٹیپ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔