مغربی مصنوعات کے بائیکاٹ سے متبادل مقامی اشیا کی طلب میں اضافہ ریکارڈ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مبینہ حمایت کے خلاف احتجاجاً مغربی ممالک کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی سماجی مہم نے پاکستان میں دنیا کے معروف برانڈز کے کاروبار کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سروے اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ یہ بائیکاٹ مہم متبادل مقامی اشیا کی مانگ میں اضافے کا سبب بھی بن گئی ہے، جنہیں اپنی خامیوں کی وجہ سے اب تک مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے میں مشکلات درپیش رہی ہیں۔

پلس کنسلٹنٹ کے کاشف حفیظ نے سروے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ بائیکاٹ مہم مقامی کمپنیوں کے لیے ایک موقع کے طور پر بھی ابھری ہے، ملٹی نیشنل مصنوعات کے متبادل کے طور پر ان کی مصنوعات کی فروخت میں اچانک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سروے درحقیقت ہماری مقامی کمپنیوں کو موقع سے فائدہ اٹھانے اور اس خلا کو پر کرنے میں مدد کرتا ہے، وہ معیار میں اتنی ہی اچھی ہیں جتنی ملٹی نیشنل کمپنیاں لیکن انہیں مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کی تقسیم، مارکیٹنگ اور دستیابی کے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔

تازہ اعداد و شمار اس سروے سے لیے گئے ہیں جس میں 7 اکتوبر سے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہریوں پر بمباری شروع کیے جانے کے بعد پاکستان بھر میں سیکڑوں لوگوں سے مغربی مصنوعات کے بائیکاٹ کی حالیہ اپیل پر ان کے ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا۔

جواب میں تقریباً 80 فیصد صارفین نے بائیکاٹ مہم کے مقصد سے اتفاق کیا اور اس کی حمایت کی، تقریباً 70 فیصد افراد نے کئی ملٹی نیشنل اور مغربی ممالک کے برانڈز کا استعمال چھوڑ کر عملاً اِس مہم میں حصہ لینا شروع کر دیا ہے۔

کاشف حفیظ کے مطابق کچھ مصنوعات ایسی ہیں جہاں مقامی برانڈز دستیاب نہیں ہیں اور مقامی سطح پر ان کی عدم پیداوار کی وجہ سے ان کی فروخت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ مثلاً ہمارے پاس ٹوتھ پیسٹ کے اچھے برانڈز اور کچھ دیگر روزمرہ کی اشیا کی کمی ہے لیکن ساتھ ہی ایسی درجنوں مصنوعات ہیں جہاں ہمارے برانڈز معیار میں بہت بہتر ہیں اور وہ پہلے ہی ملٹی نیشنل برانڈز کو سخت ٹکر دے رہے ہیں، چائے ایک ایسی چیز ہے جس میں ملٹی نیشنل کمپنیہوں کے مقابلے مقامی برانڈز میں بہت بہتر ہیں۔

انہوں نے توجہ دلائی کہ ایک اور دلچسپ بات جو ہم نے اس بار دیکھی وہ یہ ہے کہ اعلیٰ سماجی طبقہ زیادہ جوش و خروش کے ساتھ بائیکاٹ مہم کا حصہ بن رہا ہے، عام طور پر یہی طبقہ ملٹی نیشنل برانڈز کا زیادہ استعمال کرتا ہے، یہ ایک اور عنصر ہے جس نے ملٹی نیشنلز کے کاروبار کو نقصان پہنچایا ہے۔

پاکستان کے 12 بڑے شہروں میں کیے گئے اس سروےکے مطابق 10 میں سے 8 جواب دہندگان ملٹی نیشنل اور مغربی برانڈز کے بائیکاٹ کے حق میں تھے اور 10 میں سے 7 نے دعویٰ کیا کہ وہ اس پر عمل شروع کر چکے ہیں۔

سروے رپورٹ میں کہا گیا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ خواتین نسبتاً زیادہ جوش و خروش سے بائیکاٹ مہم کا حصہ بن رہی ہیں، جنہیں گھر میں آںے والی مصنوعات کے حوالے سے مردوں کے مقابلے میں فیصلہ ساز سمجھا جاتا ہے۔

خواتین جواب دہندگان میں سے 78 فیصد نے نہ صرف بائیکاٹ مہم سے اتفاق کیا بلکہ مہم میں فعال طور پر حصہ لینے کا دعویٰ بھی کیا جبکہ مرد جواب دہندگان کی تعداد 66 فیصد تھی۔

سب سے مضبوط اور مؤثر بائیکاٹ کاربونیٹیڈ سافٹ ڈرنکس کے خلاف دیکھا گیا، اس کے بعد کنفیکشنری اشیا، پیک شدہ ڈیری مصنوعات، صابن، شیمپو، کھانے کی اشیا، کوکنگ آئل، ٹوتھ پیسٹ اور دیگر شامل ہیں۔

تاہم ماہرین بائیکاٹ کے حامیوں کی اس دلیل سے متفق نہیں ہیں کہ مقامی مصنوعات کے استعمال سے معیشت کو فائدہ ہوگا، وہ استدلال کرتے ہیں کہ پیداوار میں سرٹیفیکیشن اور معیار کے نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے مقامی مصنوعات کے معیار میں کمی آتی ہے۔

ماہر معاشیات اور انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عادل ناخدا نے کہا کہ پاکستان میں پہلے سے ہی درآمدی پابندیاں ہیں جس سے مقامی پروڈیوسروں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے لیکن ایسی پابندیاں اکثر آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقامی طور پر متبادل پیدا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

مقامی کاروباری اداروں پر بائیکاٹ کے اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر ممتاز صنعت کار اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سربراہ زبیر موتی والا نے اسے غیر معمولی قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مینوفیکچررز بائیکاٹ کی وجہ سے اپنے کاروبار میں غیر معمولی اضافہ دیکھ رہے ہیں، واقعی چیلنجز موجود ہیں لیکن اس کا اثر اتنا بڑا اور اچانک ہے کہ بہت سے لوگ اس کے لیے تیار نہیں تھے، اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کچھ چیزوں کی کمی ہے لیکن اس سب میں ایک موقع چھپا ہوا ہے، ہمیں اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، اس کے لیے ہمیں ایسے واقعات سے سبق سیکھنا ہوگا، خلا کو پُر کرنا ہوگا اور مقامی مینوفیکچرنگ کی طرف بڑھنا ہوگا۔

مشہور خبریں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، گندم کی فی من قیمت خرید 3900 روپے مقرر

?️ 9 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)

لگتا ہے امریکہ شام میں ہمیشہ کے لیے رہنا چاہتا ہے:روس

?️ 27 فروری 2021سچ خبریں:روسی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ ان کے

ماسکو دہشت گردانہ حملے پر امریکی ردعمل کے بارے میں روس کا ردعمل

?️ 24 مارچ 2024سچ خبریں: روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ماسکو دہشت گردانہ حملے

شام میں خواتین کی خرید و فروخت کا بازار گرم

?️ 10 مئی 2025 سچ خبریں:شام میں الجولانی دہشتگرد گروہ کی پشت پناہی سے خواتین

اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں صیہونی جرائم کے 380 دن

?️ 21 اکتوبر 2024سچ خبریں: گزشتہ رات غزہ کی پٹی میں سرکاری اطلاعات کے دفتر

صیہونی رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت

?️ 25 جولائی 2022سچ خبریں:عبرانی ذرائع ابلاغ کے ذرائع نے تل ابیب کے رہنماؤں کے

نابلس پر صیہونی فوجیوں کا حملہ،36 فلسطینی زخمی

?️ 30 دسمبر 2022سچ خبریں:   فلسطینی فلسطینی ذرائع نے آج صبح مغربی کنارے کے مختلف

بھارت کے پاکستان کے 6 مقامات پر میزائلوں سے حملے، 8 شہری شہید، 35 زخمی

?️ 6 مئی 2025راولپنڈی (سچ خبریں) ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے