اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے ایکس ہینڈل سے شیخ مجیب الرحمٰن سے متعلق پوسٹ پر پی ٹی آئی رہنماؤں کو ایف آئی اے کو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سیکریٹری جنرل عمر ایوب اور ترجمان رؤف حسن کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
میڈیا کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سیکریٹری جنرل عمر ایوب اور ترجمان رؤف حسن طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے جس کو پی ٹی آئی نے چیلنج کیا تھا، جب کہ رجسٹرار اسلام آباد نے رؤف حسن ودیگر کی درخواست پر اعتراضات عائد کر رکھے ہیں۔
ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن اپنے وکیل نیاز اللہ نیازی کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آپ نے کون سی کمپلینٹ چیلنج کی ہے؟ رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے کہ کمپلینٹ اور نوٹس دونوں کو چیلنج کر رہے ہیں، کمپلینٹ کو تو متعلقہ فورم دیکھے گا؟ آرٹیکل 199 میں کیسے دیکھیں گے؟
وکیل نیاز اللہ نیازی نے عدالت کو بتایا کہ 29 مئی کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے نوٹس بھیجا گیا، ایف آئی اے نے انکوائری کرنے کے لیے بلایا ہے لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ ان کو انکوائری جوائن کرنے سے کوئی مسئلہ ہے، یہ جو بھی اکاؤنٹ ہے کیا درخواست گزار ہینڈل کرتا ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نہیں وہ اس کو ہینڈل نہیں کرتے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اگر یہ اکاؤنٹ کو آپریٹ نہیں کررہے تو یہی کہیں گے میں آپریٹ نہیں کررہا، جس پر وکیل نے کہا کہ کمپلیننٹ کالعدم قرار دینے کے نکتے پر بات نہیں کروں گا، میں صرف نوٹس کی حد تک بات کروں گا، ایف آئی اے نے آج 11 بجے طلب کیا ہوا ہے۔
عدالت نے پٹیشن پر اعتراضات دور کرکے نمبر لگانے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پٹیشن پر نمبر لگ کر آجائے پھر آرڈر کرتے ہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
حکمنامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو بیرسٹر گوہر، روف حسن کیخلاف کارروائی سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزران کی جانب سے ایف آئی اے کے 31 مئی کے طلبی کے نوٹسز کو چیلنج کیا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ درخواست گزار وکیل کے مطابق درخواست گزران کا اس ٹویٹر اکاؤنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس ٹویٹر اکاؤنٹ کو آپریٹ نہیں کرتے۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ وکیل کے مطابق درخواست گزران کو خدشہ ہے کہ ایف ائی اے کی جانب سے گرفتار کر لیا جائے گا۔ درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ درخواست گزاران ایف آئی اے کے پاس پیش ہوکر بیانات ریکارڈ کروائیں اور آئندہ سماعت تک درخواست گزاران کو ہراساں نہ کیا جائے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے، کیس کو 25 جون 2024 کو دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیراعظم عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ سے کی جانے والی متنازع پوسٹ پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے اپنی قیادت کو بھیجے گئے نوٹسز کو چیلنج کردیا۔
ایف آئی کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر، سیکریٹری جنرل عمر ایوب اور ترجمان رؤف حسن کو جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے تصدیق شدہ ایکس اکاؤنٹ کے ’غلط استعمال‘ کے حوالے سے انکوائری شروع کر دی گئی ہے جس پر ’ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز مواد‘ شیئر کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے تینوں رہنماؤں کو بدھ کے روز ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں سب انسپکٹر محمد منیب ظفر کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تاکہ وہ بیانات ریکارڈ کر سکیں۔