اسلام آباد(سچ خبریں)قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے اراکین کے شور شرابے میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی بل سمیت 3 بل منظور کرلیے گئے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کو سی پیک اتھارٹی بل سے پہلے 2 بل پیش کرنے کی اجازت دی۔
علاوہ ازیں مشیر پارلیمانی امور نے فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ اسٹی ٹیوٹ آرڈیننس 2020 قومی اسمبلی میں پیش کیا، اسپیکر نے اپوزیشن کو بولنے کا موقع دیے بغیر سی پیک اتھارٹی بل پر شق وار منظوری شروع کرادی۔
اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسپیکر قومی اسمبلی کی ڈائس کے سامنے جمع ہوئے اور بل اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کے شور شرابہ کے باوجود پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی ترمیمی بل 2020 منظور کرلیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ میں سے اس پر کوئی بات کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ اس پر تقریر کرسکتے ہیں لیکن اسپیکر قومی اسمبلی کی مذکورہ پیشکش کو اپوزیشن ارکان نے نعروں کی نذر کردیا۔
اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران اسپیکر نے پھر پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت عالیہ حمزہ کو فلور دیا۔
عالیہ حمزہ نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف بات کی اور خاتون اول کے بارے میں تبصرے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ وہ اس مسئلے پر مریم نواز کے خلاف تحریکِ استحقاق پیش کرنے کی اجازت چاہی۔
انہوں نے مریم نواز کا نام نہیں لیے بغیر کہا کہ حال ہی میں پارلیمنٹ میں منتخب اراکین کو یرغمال بنائے ہوئے ایک غیر منتخب رکن نے ان خواتین کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کی تھی جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
عالیہ حمزہ نے الزام لگایا کہ حزب اختلاف کے بینچوں پر بیٹھے ہوئے متعدد ایم این اے کا تعلق قبضہ مافیا سے ہے اور انہوں نے سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ کر لیا ہے۔
پارلیمانی سیکریٹری ابھی بھی تقریر کررہی تھیں کہ اسپیکر نے اجلاس کو منگل کی سہ پہر تک ملتوی کردیا۔