?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نےحالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران ایران کی طرف سے پاکستان کی حمایت اور کشیدگی میں کمی کیلئے کوششوں پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا، پاکستان اور ایران کے مابین مضبوط اقتصادی تعلقات پورے خطے کیلئے فائدہ مند ہو سکتے ہیں، ہم آئندہ چند سالوں میں مشترکہ تجارت کے حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے کے خواہاں ہیں ۔
ایران کے خبر رساں ادارہ ’’ارنا‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نےعلاقائی امن کے لئے تہران کی سفارتکاری کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی ایک دوسرے سے وابستہ ہے اور ہمارے مابین مضبوط تعلقات پورے خطے کے لئے فائدہ مند ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی سرکاری دعوت پر تہران کے سرکاری دورہ پر ہیں ، شہباز شریف کا گزشتہ ایک سال کے دوران ایران کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی دعوت پر وہ ایک بار پھر ایران کا دورہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میری ایرانی صدر سے کئی بار ملاقات ہوئی ، اس کے علاوہ ہم نے متعدد مرتبہ ٹیلی فون پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔تہران کے دورے کا بنیادی مقصد حالیہ پاک بھارت تنازعہ کے دوران ایران کی جانب سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کیلئے ایران کا شکریہ ادا کرنا ہے۔
وزیراعظم نے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی سفارتی قابلیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ قیام امن کے لئے ایرانی حکام کی حمایت اور ثالثی کی پیشکش کا شکریہ ادا کرتے ہیں جسے ہم نے قبول کیا لیکن بھارت نے مسترد کر دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس دورے کے دوران دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر بھی تفصیلی بات چیت کریں گے۔ انہوں نے اسلام آباد میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے ساتھ اپنی دو ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سید عباس عراقچی کی سفارتی مہارت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے میں اپنی مدبرانہ صلاحیت اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال میں ایران کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور تہران امت مسلمہ اور علاقائی تعاون سے متعلق معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاک ۔ایران دوطرفہ تعاون کے حوالے سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے اسلام آباد دورے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مرحوم ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی سے ان کی طیارہ حادثے میں المناک شہادت سے پہلےمیری بہترین ملاقات ہوئی،جان لیوا حادثے سے قبل انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا،مرحوم رئیسی بہت متاثر کن، با بصیرت اور دور اندیش انسان تھے، میری ان کے ساتھ دوستانہ بات چیت ہوئی اور ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ پاک ایران تعلقات کو اعلیٰ ترین سطح پر لے جائیں اور آپسی تعاون کی بنیادوں کو وسعت دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ آج ہمارے تعلقات بہت زیادہ مضبوط اور مستحکم ہیں۔ پاکستان اور ایران کی معاشی تقدیر جڑی ہوئی ہے، دونوں ممالک کے مابین 900 کلو میٹر سے زیادہ مشترکہ سرحد ہے اور دونوں ممالک کے مابین مضبوط اقتصادی تعلقات بالخصوص سرحدی علاقوں (صوبہ بلوچستان اور سیستان و بلوچستان) کے درمیان تعاون پورے خطے کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے پاک ایران اقتصادی منصوبوں کو فروغ دینے کے حوالے سے تعاون کے متعدد ایم او یوز پر دستخط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ ہم دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے مابین قریبی تعاون کو بھی اہم سمجھتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہ بات چیت دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین پائیدار اقتصادی تعلقات کی راہ ہموار کرے گی۔وزیراعظم نے ایران کے ساتھ پائیدار اور طویل مدتی اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری مشترکہ تجارت تقریباً 3بلین ڈالر ہے جس میں گزشتہ تین چار سالوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ چند سالوں میں مشترکہ تجارت کے حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں حالانکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک ایران تجارتی صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہیں۔اسلام آباد اور تہران کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کے لئے ہونے والے مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ آئندہ 10 سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم نمایاں طور پر بڑھے گا۔
وزیراعظم نے ایران -امریکہ -بالواسطہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ہر مسئلے کا بہترین حل مذاکرات اور سفارتکاری ہی ہے کیونکہ اسی کے ذریعے ہم کسی بھی تصادم اور جنگ کو روک سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و امان، ترقی اور سلامتی کو فروغ دینا ناگزیر ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور ہمیں ایرانی سیاستدانوں کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے کہ اور امید ہے کہ ان مذاکرات سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
وزیراعظم نے مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل منصفانہ اور مکمل طور پر حل کئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا، مسئلہ فلسطین اور کشمیر عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا بہت ضروری ہے۔وزیراعظم نے ایران کی جانب سے پاک۔بھارت جنگ کے دوران ثالثی کی پیشکش پر شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں امن و امان اور استحکام کو فروغ دینے میں ایران کے خلوص ، دانشمندی اور دور اندیشی کا مظہر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں تناؤ کو کم کرنے کی کوششوں کے لئے ایران کے صدر مسعود پزشکیان اور وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
مشہور خبریں۔
بے نظیر بھٹو شہید اسپتال میں گیس اخراج سے دھماکا و آتشزدگی
?️ 23 فروری 2021راولپنڈی {سچ خبریں} راولپنڈی کے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے
فروری
اراکین قومی اسمبلی کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں
?️ 12 مارچ 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے اراکین قومی اسمبلی سے
مارچ
امریکہ میں 237,000 سرکاری ملازمین کی ذاتی معلومات کا افشاء
?️ 15 مئی 2023سچ خبریں:باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ امریکی ٹرانسپورٹیشن سیکٹر میں
مئی
پاکستان کا ترکی اور آذر بائیجان کے ساتھ بذریعہ روڈ رابطہ قائم ہو گیا
?️ 24 ستمبر 2021کراچی(سچ خبریں)تجارت کے فروغ کے لئے ایک تاریخی پیشرفت کے طورپر پاکستان
ستمبر
26ویں ترمیم کیلئے ووٹ: بی این پی مینگل نے سیمہ احسان، قاسم قاسم رونجھو کو پارٹی سے نکال دیا
?️ 30 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) بی این پی مینگل نے 26 ویں ترمیم
اکتوبر
مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
?️ 5 فروری 2022لاہور (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت
فروری
ہم ایک کمزور فوج بن چکے ہیں جو دیوار کے پیچھے چھپ جاتی ہے: صیہونی جنرل
?️ 19 اگست 2022سچ خبریں: صیہونی فوج کے ریزرو جنرل اسحاق برک نے غزہ
اگست
سی ڈی سی نے روشن ایکویٹی کے آپریشنز میں فعال کردار ادا کیا:ڈاکٹر رضا باقر
?️ 30 مارچ 2022(سچ خبریں)گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ آر
مارچ