اسلام آباد:(سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو آرٹیکل 63 (ون)(پی) کے تحت ’جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن‘ جمع کرانے پر نااہل قرار دیے جانے کے حوالے سے اپنے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پارٹی کی چیئرمین شپ کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔
الیکشن کمیشن کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کو نوٹس جاری کیا گیا ہے اور کیس کی سماعت 13 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے، پی ٹی آئی ذرائع نے بھی اس پیشرفت کی تصدیق کی لیکن انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قانون کسی مجرم شخص کے کسی سیاسی جماعت کا عہدیدار بننے پر کوئی پابندی نہیں لگاتا۔
اب کالعدم پولیٹیکل پارٹیز آرڈر (پی پی او) 2002 کے سیکشن 5(ون) کے مطابق ہر شہری کو سیاسی جماعت بنانے یا اس کا رکن بننے یا کسی سیاسی جماعت سے منسلک ہونے یا سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے یا کسی سیاسی جماعت کے عہدے دار کے طور پر منتخب کیے جانے کا حق حاصل ہوگا، کسی شخص کو سیاسی جماعت کے عہدے دار کے طور پر مقرر کیے جانے یا خدمات انجام دینے کے لیے نا اہل قرار دیا جاسکتا ہے اگر وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت یا اس وقت نافذ العمل کسی دوسرے قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا رکن بننے کے لیے نا اہل قرار دیا گیا ہے۔
الیکشنز ایکٹ 2017 کے بعد یہ شق برقرار نہیں رہی لیکن فروری 2018 میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے الیکشنز ایکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 62 (ون ) (ایف) کے تحت نااہلی کے بعد اس فیصلے نے نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کی راہ ہموار کی تھی۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے تھے کہ پارٹی سربراہ کا کردار داغدار ہو تو پوری جماعت داغدار ہوجائے گی، انہوں نے کہا تھا کہ نااہل شخص کو پارٹی سربراہی کے لیے کسی دوسرے شخص کا حق غصب نہیں کرنا چاہیے جبکہ اہل افراد کو نااہل شخص کی زیر قیادت نہیں ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی نااہلی کے بعد انہیں چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے سے ہٹانے کے لیے پہلے ہی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، درخواست میں کہا گیا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 اور پولیٹیکل پارٹیز آرڈر (پی پی او) 2002 کے مطابق پارٹی عہدیداروں کا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق اہل ہونا قانونی اور آئینی تقاضا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ حلقہ این اے 95 سے عمران خان کی نااہلی کے بعد انہیں پی ٹی آئی چیئرمین کی حیثیت سے ڈی نوٹیفائی کرنا ٹھیک ہے اور اس سلسلے میں حکم نامہ جاری کیا جانا چاہیے۔