عدلیہ کو آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں)  چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سی سی پی او لاہور تبادلہ کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ عدلیہ کو آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے، ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم صبر اور درگزر سے کام لے رہے ہیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نگران حکومت کے قیام کے بعد الیکشن شیڈول جاری ہوچکا ہے، صاف شفاف انتخابات ہماری ذمہ داری ہے، بیوروکریسی میں تبادلے کرنا بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ثابت ہوگیا کہ نگران حکومت الیکشن کمیشن کی اجازت سے تبادلے کرتی ہے اور الیکشن کمیشن خود بھی نگران حکومت کو تبادلوں کے احکامات دے سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں برابری کا موقع ملنا چاہیے تاہم الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کو غلط سمجھا جاتا ہے، ہم نے ایک کیس میں کہا تھا کہ 1988 میں ایک ایماندار وزیراعظم تھا، ہماری اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا۔

عدالت نے وضاحت کی کہ ہم نے یہ نہیں کہا تھا کہ آج تک صرف ایک ہی ایماندار وزیراعظم آیا۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے آڈیو لیکس سے متعلق بھی ریمارکس دیے اور کہا کہ عدلیہ پر بھی حملے ہو رہے ہیں، سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے ہم تحفظ فراہم کریں گے، الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں، الیکشن کمیشن کا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہے، اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو ہم مداخلت کریں گے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کی اپیل واپس لینے پر خارج کردی۔

خیال رہے کہ فروری میں سوشل میڈیا پر کئی آڈیو کلپس منظر عام پر آئے، ایک کلپ میں چوہدری پرویز الہٰی کو مبینہ طور پر اس جج سے بات کرتے ہوئے سنا گیا جس کے سامنے وہ کرپشن کا مقدمہ مقرر کرانا چاہتے تھے۔

جس کے بعد جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف مختلف درخواست گزاروں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں 4 شکایات جمع کرائی جاچکی ہیں جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جسٹس مظاہر ’مس-کنڈکٹ‘ کے مرتکب ہوئے، اس لیے سپریم جوڈیشل کونسل ان کے خلاف کارروائی کرے۔

مشہور خبریں۔

حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر قومی اسمبلی کا ردعمل

?️ 3 اگست 2024سچ خبریں: قومی اسمبلی نے حماس  کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت

اماراتی بحری جہاز کی ضبطی کے بعد اب اسرائیلی جہازوں کی باری: عطوان

?️ 4 جنوری 2022سچ خبریں: ممتاز تجزیہ کارچچ نے ایک نئے مضمون میں یمنی پانیوں

پیجر کیا ہے، اسے کیوں اور کیسے استعمال کیا جاتا ہے؟

?️ 18 ستمبر 2024سچ خبریں: پیجر ایک الیکٹرانک ڈیوائس ہے جو اکثر ممالک میں سیکیورٹی

مغربی میڈیا کی تحریف اور عالمی خاموشی کے خلاف یمنی مزاحمت

?️ 20 مئی 2025سچ خبریں: مغربی میڈیا کی دانستہ تحریف کا حوالہ دیتے ہوئے یمنی

UNRWA کو مالی امداد کی معطلی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں سہولت کاری

?️ 5 فروری 2024سچ خبریں: فلسطین ریلیف ایجنسی کی مالی امداد کو معطل کرنے میں

جنگ کے بعد صیہونی ریاست کے ظاہری اور پوشیدہ بحران

?️ 21 دسمبر 2025سچ خبریں:اسرائیل کی جنگی کامیابیاں ظاہری ہیں، لیکن اندرونی سطح پر وہ

غزہ میں قحط کی وجہ سے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے:اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل

?️ 24 اگست 2025غزہ میں قحط کی وجہ سے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے:اقوام

پی پی 289 ضمنی انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا مرحلہ مکمل

?️ 12 دسمبر 2025ڈیرہ غازی خان (سچ خبریں) پی پی 289 ضمنی انتخاب کے لیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے