سچ خبریں:اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی ہے، جج افضل مجوکا نے کہا کہ خاور مانیکا کے وکیل 4 یا 8 جولائی میں سے ایک روز اپنے دلائل مکمل کرلیں، کیونکہ عدالت کو ہر صورت 8 جولائی تک کیس کو ختم کرنا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکلاء زاہد بشیر ڈار اور مرتضیٰ طوری عدالت میں پیش ہوئے، سابق وزیراعظم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سینئر وکیل سلمان صفدر تھوڑی دیر میں آ رہے ہیں، اس لیے سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ، دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف کے جونیئر وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زاہد آصف 11 بجے عدالت میں پیش ہوں گے، لہذا کیس کی سماعت میں وقفہ کیا جائے۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ سماعت 9:15 بجے تک رکھتے ہیں، اور میں خود نوٹ کر لوں گا جو دلائل دیے جائیں گے۔ اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے، سلمان صفدر دلائل دیں، عدالت نوٹ کر لے گی۔
بعد ازاں جج افضل مجوکا نے پی ٹی آئی کے وکیل سے دریافت کیا کہ اوپر والے کیس کا کیا بنا؟ وکیل زاہد بشیر ڈار نے جواب دیا کہ سر آپ سزا معطلی کی درخواست کے فیصلے کے خلاف اپیل کا پوچھ رہے ہیں؟
جج نے کہا، "جی، 426 کی درخواست کا۔” جس پر وکیل نے کہا، "ہمیں آپ سے انصاف کی امید ہے، آپ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کی۔”
اس کے ساتھ ہی عدالت نے سلمان صفدر کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو بانی پی ٹی آئی کے وکلاء سلمان اکرم راجہ اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں آج جزوی دلائل دوں گا اور باقی کل کے لیے رکھ لیں، سپریم کورٹ میں آج مخصوص نشستوں کا کیس ہے، سزا معطلی کی درخواست پر آرڈر دیکھا، میرے کچھ پوائنٹ فیصلے میں شامل نہیں کیے گئے۔
جج افضل مجوکا نے سلمان اکرم راجہ سے کہا، "آپ کے پاس پورا وقت ہے، آج اور کل بھی ہے۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا، "بدنیتی اور فراڈ میں جو چیز مشترکہ ہے وہ ارادہ ہوتا ہے۔
جج افضل مجوکا نے سوال کیا، "اگر رجوع کا حق تھا تو وہ ایک سول معاملہ ہے، اس کا کرمنل سے کیا تعلق؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا، "یہ کافی نہیں کہ یہ کہہ دینا کہ میں رجوع کر لیتا، اگر فراڈ ہوا تھا تو اسی وقت عدالت جاتے اور کہتے کہ مجھے رجوع کرنا تھا۔ ایک دن نکاح ہوا، دوسرے دن خاور مانیکا کو پتہ چل گیا لیکن وہ خاموش رہے۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا، "یہ نہیں کہا جا سکتا کہ 1992 اور 1994 کی سپریم کورٹ کی ججمنٹ غیر مؤثر ہے۔ آپ جن فیصلوں کا ذکر کر رہے ہیں، میں ان سماعتوں میں بیٹھا کرتا تھا، میرا ایل ایل ایم کا تھیسس اسی پر تھا، میں نے یہ نہیں کہا کہ عدت کا دورانیہ 90 دن ہے۔”
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے 39 دن کے بعد اپنے فیصلے سے عورت کو تحفظ فراہم کیا، مفتی سعید نے بھی کہا کہ عورت کی بات حتمی ہے لیکن عدالت میں غلط بیانی کی، 90 دن کا دورانیہ عدت نہیں، رجوع کا وقت ہے، 90 روز کو عورت کے لیے تلوار نہیں بنایا جاسکتا۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ ایک اور ججمنٹ ہے، وہ آپ نوٹ کر لیں، آپ آج کل خاموش رہتے ہیں
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ملازم لطیف کے بیان کو ٹرائل کورٹ نے اہمیت دی، مفتی سعید کی گواہی بھی جھوٹی ثابت ہوئی، خاور مانیکا نے لطیف کے بیان پر انحصار کیا اور خود بھی وڈیو بیان میں غلط بیانی کی۔ دوسرے نکاح کی بات سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عدت پوری تھی یا نہیں، یہ گھڑی گئی کہانی تھی جس سے بانی پی ٹی آئی کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، یقیناً جج پر کوئی پریشر تھا کہ فیصلہ سنانے کے دن ہائیکورٹ کو لکھ دیا۔
زاہد آصف ایڈووکیٹ نے کہا کہ کل اور پرسوں ہائی کورٹ میں ہوں، 5 تاریخ کو سماعت رکھ لیں، جج افضل مجوکا نے پوچھا کہ سلمان صفدر کتنا وقت لیں گے۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے کہا کہ ہم بشریٰ بی بی کی جانب سے دلائل کے لیے ایک دن لیں گے، میری ذاتی مصروفیات بھی ہیں، کل سماعت رکھیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 27 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔
گزشتہ سال 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح کا کیس دائر کیا تھا۔ درخواست سیکشن 494/34، B-496 اور دیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں خاور مانیکا نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کا تعلق پاکپتن کی مانیکا فیملی سے ہے۔ بشریٰ بی بی سے ان کی شادی 1989 میں ہوئی تھی اور یہ شادی اچھی طرح چل رہی تھی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے مداخلت نہیں کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔
خاور مانیکا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور ان کی غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آتے تھے۔ وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی اور اسلامی معاشرے کے اصولوں کے خلاف ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران خان وقت کے ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی مداخلت کرنے لگے۔ ایک دن جب خاور مانیکا اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے۔ خاور مانیکا نے الزام لگایا کہ بشریٰ بی بی نے ان کی اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا اور زبردستی روکنے کی کوشش کے دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
درخواست میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔
خاور مانیکا نے کہا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے غیر قانونی تعلقات قائم کیے اور یہ حقیقت انہیں ملازم لطیف نے بتائی۔
خاور مانیکا نے بتایا کہ 14 نومبر 2017 کو انہوں نے بشریٰ بی بی کو طلاق دے دی۔ تاہم، دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، جو غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف تھا۔ بعد ازاں، دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔ 11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔
Short Link
Copied