پاراچنار: (سچ خبریں) خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں راستوں کی بندش سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہے جب کہ شہریوں کی جانب سے شدید سرد موسم میں بھی 5 روز سے دھرنا جاری ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ضلع کرم میں لوئر کرم میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے سڑکیں اور ٹرانسپورٹ بند ہے، راستوں کی بندش کی وجہ سے علاقے میں ادویات اور کھانے پینے کی اشیا کی قلت برقرار ہے۔
ضلع میں ابتر صورتحال کے خلاف شہریوں کی جانب سے شدید سرد موسم میں پاراچنار میں پریس کلب کے باہر دھرنا جاری ہے، مظاہرین نے کشیدگی پر فوری قابو پانے اور حالات معمول پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب، دوسری جانب، کرم میں 77ویں کشیدگی برقرار ہے اور صورتحال معمول نہ آسکی، کرم میں مسلح افراد نے 2 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کرنے بعد ان کے اعضا کاٹ دیے۔
دو روز قتل ہونے والے دونوں افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، جس میں اہل علاقہ سمیت قبائلی عمائدین نےبھی شرکت کی۔
ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود کا کہنا تھا کہ مسافر گاڑیوں پر فائرنگ اور جھڑپوں کے بعد سیکورٹی خدشات پر راستے بند کیے گئے ہیں۔
صدر ٹریڈ یونین پاراچنار حاجی امداد کے مطابق مین شاہراہ اور افغان سرحد سمیت تمام راستے بند ہیں جب کہ خوراک اور روزمرہ استعمال کی اشیا ختم ہونے کے باعث بازار بند ہیں، ریسٹورنٹ، تندور سمیت دیگر دکانوں کی بندش سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز خیبرپختونخوا حکومت نے کُرم کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ریلیف ایمرجنسی کی منظوری دی تھی اور زمینی راستے کی بحالی کیلئے اسپیشل پولیس فورس بنانے کا فیصلہ بھی کرلیا۔
کابینہ نے واضح کیا کہ کُرم میں صورتحال معمول پر آنے تک ریلیف سرگرمیاں جاری رہیں گی اور کشیدگی کے باعث متاثرہ افراد سے مالی تعاون جاری رکھا جائے گا جب کہ فریقین کے درمیان معاہدہ ہونے کے بعد سڑک کھولی جائے گی۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے دوران منافرات پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ایف آئی اے کے ذریعے نشاندہی کی جائے گی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔