?️
کراچی: (سچ خبریں) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنالیا گیا ہے، وفاقی حکومت کو عالمی مدد مانگنی چاہیے تھی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست کی تھی کہ حالیہ سیلاب کے بعد ملک میں زرعی اور موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے اور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ متاثر علاقوں میں کسانوں کے بجلی کے بل معاف کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت اور وزیراعظم کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے نہ صرف ایمرجنسی نافذ کی بلکہ صرف کسانوں کے نہیں بلکہ متاثرہ علاقوں میں رہائشی صارفین کے بجلی کے بل بھی معاف کرنے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میں نے وزیراعلیٰ سندھ سے بھی بات کی تھی اور انہیں کہا تھا کہ وہ صوبے کے حوالے سے اپنا منصوبہ بنائے تاکہ ہم کسانوں کے نقصانات کو پورا کرسکیں، خاص طور پر چھوٹے کسان یا زمیندار ہیں، ان کی کس طرح سپورٹ کی جاسکتی ہے اور اس میں اگر وفاق بھی ہمارا ساتھ دے گا تو ہم مزید سپورٹ بھی دے سکیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے جو چھوٹے زمیندار یا کسان ہیں جو ایک سے 25 ایکڑ تک زمین رکھتے ہیں، ان کو اس کارڈ یا پھر شناختی کارڈ کے ذریعے ان کو سپورٹ کریں گے، ہم اپنے کسانوں کو ڈی اے پی اور یوریا میں سپورٹ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی مشکلات کا ادراک اور احساس ہے، کاشت کاروں کی مدد کریں گے تاکہ گندم برآمد نہ کرنا پڑے، اپنے وسائل اپنے کسانوں پر استعمال کیے جائیں، سندھ حکومت کاشتکاروں کو زرعی پیکج دے گی، کسانوں کو ڈی اے پی اور یوریا کی خریداری میں مدد دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں وقت پر مداخلت کریں تو مزید نقصانات کو روکا جاسکتا ہے بلکہ پاکستان اور عوام پر درآمدات کی صورت میں آنے والے بل کو بھی روک سکتے ہیں، پاکستانی عوام کا پیسہ باہر کے کسانوں پر خرچ کیا جاتا ہے، اس سے بہتر یہ ہے کہ ہم اپنے وسائل اپنے کسانوں پر خرچ کریں اور زرعی شعبے کو سپورٹ کریں تاکہ ہم گندم درآمد کرنے کے بجائے برآمد کرنے کی پوزیشن میں آجائیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کسانوں کو جو پیکچ دے رہی ہے، اگر اس میں وفاق ہمیں سپورٹ کرتا ہے تو ہم مزید چیزیں بھی کور کرلیں گے، مختلف چیزیں ہیں اگر وفاقی حکومت وہ کرلیتی ہے تو ہمارے زرعی شعبے کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے وفاقی حکومت نے جو آئی ایم ایف کے ساتھ طے کیا ہے کہ ہم سپورٹ پرائس نہیں دے سکتے ہیں، وفاق کو عالمی ادارے سے بات کرکے اس پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی، تاکہ ہم اپنے کسانوں کو سپورٹ پرائس بھی دے سکیں اور انہیں کم قیمت پر کھاد بھی مہیا کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے نقصانات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، خاص طور پر سندھ کے کچے کے علاقوں میں تو نقصان ہوا لیکن جس پیمانے پر پنجاب، خاص طور پر جنوبی پنجاب میں ہونے والا نقصان تاریخی ہے، جب کہ صوبائی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہم متاثرین کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے جو خوش آئند ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقے خاص طور پر ملتان، بہاولپور، لودھراں، جلال پور میں آج بھی پانی موجود ہے اور یہ لوگ وہاں نہیں پہنچ سکتے ہیں، آج بھی وفاقی حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ان کی مدد کرسکتی ہے کیونکہ قدرتی آفات میں صوبائی حکومتیں بھی اپنی کوشش کرتی ہیں لیکن وفاق صف اول کا کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے نقصان صرف پنجاب میں نہیں ہوا، ہم خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کو بھی نہیں بھول سکتے، لہٰذا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام وہ واحد طریقہ ہے جس سے وفاقی حکومت متاثرین کو فوری طور پر مدد پہنچا سکے، پچھلے سیلاب میں بھی وفاق نے یہی کام کیا تھا، کورونا کے دوران بھی یہی کام کیا گیا، اگر آج یہ کام نہیں کرتے تو جنوبی پنجاب کا کیا قصور ہے جب وہ لوگ بے گھر ہیں اور سڑکوں پر رہ رہے ہیں تو ان کی مدد کیوں نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنالیا گیا، اپنی انا کی وجہ سے یا پتا نہیں کیوں یہ فیصلہ کیا گیا ہے، وفاق کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا چاہیے اور سیلاب متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد فراہم کریں۔
سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سیلاب کے بعد وفاقی کو عالمی مدد مانگنی چاہیے تھی، اگر آج آپ 100 روپے خرچ کررہے ہیں تو آپ کے پاس 200 روپے خرچ کرنے کے لیے ہوتے، اگر عالمی دنیا آپ کے ساتھ ہوتی تو آپ 100 کی مدد کررہے ہیں تو 200 متاثرین کی مدد کرپاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ عالمی دنیا اور اداروں سے بات کریں اور سیلاب کی وجہ سے آئی ایم ایف شرائط پر نظرثانی کریں، جس طرح وفاق نے ہر بار کسی بھی آفت میں عالمی دنیا کی طرف رجوع کیا ہے ویسے اس بار بھی ہونا چاہیے تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام تب متعارف کروایا جب ہم مسلم لیگ (ن) کے اتحادی تھے اور انتخابات کے دوران وہ اس پروگرام کی اونرشپ بار بار لیتے تھے، اسحٰق ڈار اس وقت وزیر خزانہ تھے اور اس وقت ان کے تمام نمائندے اس پروگرام کی تعریف کرتے رہتے تھے مگر اب کیوں اس پر یوٹرن لیا ہے تو یہ سوال انہی سے پوچھا جائے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ حاصل کرنے والوں میں سب سے بڑی تعداد پنجاب کی ہے اور اس کے بعد سندھ کا نمبر آتا ہے، اس پروگرام سے غریب ترین عورتوں کو ایک سپورٹ ملتی ہے، اس سے نہ صرف انہیں مالی مدد ملتی ہے بلکہ ہم انہیں روزگار کے مواقع بھی فراہم کررہے ہیں۔


مشہور خبریں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کرنے کا جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل
?️ 5 ستمبر 2024کراچی: (سچ خبریں) سندھ ہائیکورٹ نے جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ کمیٹی کی
ستمبر
اگر صورتحال برقرار رہی تو مطلب ہوگا عدالتیں عوام کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
?️ 19 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا
مئی
نئی نہروں کیخلاف احتجاج؛ وکلاء کا سندھ پنجاب شاہراہ بند کرنے کا اعلان
?️ 16 اپریل 2025کراچی: (سچ خبریں) سندھ ہائیکورٹ بار نے نئی نہروں کیخلاف احتجاج کرتے
اپریل
امریکہ کے لیے سائبر خطرہ کون ہے؟
?️ 13 ستمبر 2023سچ خبریں: امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے شائع کردہ سائبر حکمت
ستمبر
ٹرمپ کا امن منصوبہ اسرائیلی قبضے کو طول دینے کی سفارتی چال: چینی میڈیا
?️ 12 اکتوبر 2025سچ خبریں:چینی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ کس طرح ٹرمپ کا
اکتوبر
حصول آزادی سے تحفظ آزادی ہمارا ویژن ہے۔ عظمی بخاری
?️ 12 اگست 2025لاہور (سچ خبریں) وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی بخاری نے کہا ہے
اگست
غیر ملکی کے بچے کی پیدائش پر شہریت نہ دینے کا بل قائمہ کمیٹی سے منظور
?️ 11 نومبر 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) ملک کے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) کی قائمہ کمیٹی
نومبر
لبنان میں حالات خراب کرنے کی سازش
?️ 15 فروری 2025 سچ خبریں:بیروت ایئرپورٹ کے راستے میں پرامن احتجاجی مظاہروں کے دوران
فروری