کراچی: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نسلہ ٹاور کی زمین فروخت کرکے الاٹیز کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔میڈیا کے مطابق سماعت کے دوران متاثرین کے وکیل ایڈووکیٹ شہاب سرکی نے بتایا کہ بلڈر عبدالقادر کا ٹیلا کا انتقال ہوچکا ہے ، تاحال معاوضہ نہیں ملا، عدالت نے 44 متاثرین کو معاوضہ ادائیگی کا حکم دیا تھا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ کمشنر نے زمین تحویل میں لے کر کارروائی مکمل کرکے رپورٹ جمع کرادی تھی، متاثرین کے وکیل نے کہا کہ نسلہ ٹاور سے ملحقہ 240 گز کا پلاٹ بھی فروخت کرکے متاثرین کو رقم دی جاۓ۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کی زمین فروخت کرکے الاٹیز کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے سندھی مسلم سوسائٹی سے نسلہ ٹاور کے مرحوم بلڈر کے ورثا کی تفصیلات بھی طلب کرلی۔
عدالت نے نسلہ ٹاور کے پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو سے متعلق رپورٹ اور نسلہ ٹاور سے ملحقہ پلاٹ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ بھی مانگ لی۔
عدالت نے نسلہ ٹاور کی زمین کی فروخت کا اشتہار شائع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سندھی مسلم کو آپریٹیو سوسائٹی کو نوٹس جاری کردیے۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نیلامی میں آنے والی بولی کی بھی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے، مزید کہا کہ نسلہ ٹاور کے متاثرین ملکیت کے دستاویزی شواہد کے ساتھ آفیشل اسائنئ سے رابطہ کریں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 16 جون 2021 کو کراچی کے اہم ترین مقام شاہراہ فیصل پر قائم نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نسلہ ٹاور کے مالک عبدالقادر کے ساتھ ساتھ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سابق چیئرمین، 15 افسران اور سندھی مسلم کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے عملے کے خلاف سروس روڈ پر تجاوز کرکے عمارت تعمیر کرنے کے الزام پر مقدمہ درج کردیا گیا تھا۔
20 جون کو ہونے والی سماعت کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ٹاور کے مالکان نے دعویٰ کیا ہے کہ اضافی رقبہ ایس ایم سی ایچ ایس نے 2010 میں ایک قرارداد کے ذریعے الاٹ کیا تھا اور اسی کو پلاٹ کے مجموعی رقبے میں شامل کیا گیا جبکہ مختارکار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایس ایم سی ایچ ایس نے پلاٹ کے سائز میں غیر قانونی طور پر اضافہ کیا۔
سپریم کورٹ نے 15 منزلہ نسلہ ٹاور کے بلڈرز کو رہائشی اور تجارتی یونٹس کے رجسٹرڈ خریداروں کو 3 ماہ کے اندر رقم واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔
25 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے کراچی کی شاہراہِ فیصل پر قائم رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے میں ’کنٹرولڈ دھماکا خیز مواد‘ سے منہدم کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی تھی کہ دھماکے سے قریبی عمارتوں یا کسی انسان کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نسلہ ٹاور کا مالک متاثرین کو رقم واپس کرے اور کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ کمشنر کراچی متاثرین کو رقوم کی واپسی یقینی بنائیں۔
24 نومبر کو سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو شاہراہِ فیصل پر قائم رہائشی عمارت نسلہ ٹاور گرانے کے لیے شہر بھر کی مشینری استعمال کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد عمارت کو مسمار کرنے کا کام شروع ہوگیا تھا۔
بعد ازاں 27 دسمبر 2021 کو سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو 15 منزلہ نسلہ ٹاور کی مسماری کا عمل ایک ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی سرکاری تفویض کرنے والے کو متاثرہ رہائشیوں کو معاوضہ دینے کے لیے زمین کو منسلک کرنے کا بھی کہا تھا۔