اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی اور ماحولیاتی اعتبار سے بھی درست قرار دے دیا۔
29 نومبر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5رکنی لارجر بینچ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تھی جہاں سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کرتے ہوئے ریفرنس پر رائے محفوظ کرلی تھی۔
آج سپریم کورٹ کی جانب سے محفوظ رائے سنادی گئی جس میں لکھا گیا کہ ریکوڈک ریفرنس میں صدر مملکت نے 2 سوالات پوچھے تھے، اس حوالے سے عالمی ماہرین نے عدالت کی معاونت کی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ معدنی وسائل کی ترقی کے لیے سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت قانون بنا چکی ہے، قانون میں تبدیلی سندھ اور خیبر پختونخوا کا حق ہے، آئین خلاف قانون قومی اثاثوں کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا، صوبے معدنیات سے متعلق قوانین میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ماحولیاتی حوالے سے بھی درست ہے، اس معاہدے کے مطابق بیشتر افرادی قوت پاکستان کی ہوگی، ریکوڈک معاہدہ فرد واحد کے لیے نہیں پاکستان کے لیے ہے۔
عدالت نے اپنی رائے میں لکھا ہے کہ فارن انویسٹمنٹ بل صرف بیرک گولڈ کے لیے نہیں ہے بلکہ ہر اس کمپنی کے لیے ہے جو 50 کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ بیرک کمپنی نے یقین دلایا ہے کہ تنخواہوں کے قانون پر مکمل عمل ہوگا، مزدوروں کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے گا، ریکوڈک منصوبے سے سوشل منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی، وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
عدالت کی جانب سے رائے دی گئی کہ پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کےلیے قانون بنائے جائیں۔
سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں لکھا کہ ریکوڈک معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کےخلاف نہیں، یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے۔
عدالت کی جانب سے مزید کہا گیا کہ معاہدے میں کوئی غیر قانونی شق نہیں ہے، معاہدے سے پہلے بلوچستان اسمبلی کو اعتماد میں لیا گیا۔
واضح رہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریکوڈک معاہدہ عوامی مفاد میں ہونے یا نہ ہونے سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔