🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے، پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا بلکہ خود دہشت گردی کا شکار ہے، بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے، پاکستانی قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا۔
قومی اسمبلی میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی جارحیت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد مقتولین کا خون جمنے سے قبل ہی بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی، سرحدیں بند کردیں اور نتائج سے دھمکانا شروع کردیا۔
انہوں نے کہاکہ میں پاکستان عوام اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کا اس جرم میں کوئی ہاتھ نہیں ہے، ہم دہشت گردی برآمد نہیں کررہے بلکہ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی صرف جسموں پر حملے کا نام نہیں ہے، یہ سچ، امن اور تہذیب پر حملہ ہے، دہشت گردی کسی مارکیٹ میں بم دھماکے یا فائرنگ کرنے کا نام نہیں ہے، بڑھتی ناانصافی پر عالمی خاموشی دہشت گردی ہے، مظلوم کی گردن کو بوٹوں سے دبانے کا نام دہشت گردی ہے، بلڈوزر کے ذریعے گھر کو تاریکی میں بدلنا دہشت گردی ہے، دہشتگردی وہ کرفیو ہے گھنٹوں نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت دہشتگردی کے خلاف لڑنے کا دعویدار ہے مگر ہم پوچھتے ہیں کہ آپ دہشت گردی سے کیسے لڑ رہے ہیں جب آپ خود کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کے مرتکب ہو، جب آپ مقبوضہ وادی میں خود روزانہ قانون توڑ رہے ہوں تو پھر قانون کی بات کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جب آپ کے ہاتھ کشمیری ماؤں کے آنسوؤں، بچوں کی چیخوں اور بے جان مردوں کی خاموشی سے آلودہ ہوں تو آپ اخلاقی برتری کی بات نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان بیرونی حمایت یافتہ، نظریاتی اور انتہائی بے رحمانی دہشت گردی سے متاثر ہے، ہمیں نے اپنے فوجی جوانوں اور اسکولوں کے بچوں کو دفنایا ہے، ہم رستے زخموں کے ساتھ تنہا کھڑے تھے اور دنیا نے ہمیں بھلا دیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں بھارت اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کو صرف ٹینکوں سے شکست نہیں دی جاسکتی، اسے صرف انصاف سے ہی شکست دی جاسکتی ہے، دہشت گردی کی جڑیں گولیوں سے ختم نہیں کی جاسکتیں، اسے امید کے ذریعے ہی غیر مسلح کیا جاسکتا ہے، قوموں کو خواب دکھا دہشت گردی ختم نہیں کی جاسکتی بلکہ دہشت گردی سے پیدا ہونے والے تحفظات کو دور کرکے اسے ختم کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کشمیر میں تشدد کا خاتمہ چاہتے ہیں تو لوگوں کو بات کرنے کا موقع دیں، انہیں سزائیں دینے کے بجائے رائے دہی کا حق دیں، انہیں مسمار نہ کریں مستحکم کریں، الحاق کے بجائے انہیں خودمختاری دیں، امن کا یہی ایک راستہ ہے، کوئی جھوٹ، کوئی گولی، کوئی پابندی سچ کو دبا نہیں سکتی، کشمیر بھارت کا خطہ نہیں ہے بلکہ ایک توڑا ہوا وعدہ ہے، ایک رستا ہوا زخم ہے اور لوگ منتظر ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ وہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کو ان دہشت گردوں کے فعل کا ذمے دار ٹھہرائے جن کے وہ اب تک نام بھی نہیں جانتا، جبکہ بھارت کو اب بھی کلبھوشن یادو کا جواب دینا ہے جس کا نام اور عہدہ بھارتی مسلح افواج کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا پاکستان کو دہشت گردی کا مورد الزام ٹھہرانا ایک کہانی ہے جو تاریخ سے تعلق رکھتی ہے مگر زمینی حقائق سے نہیں ، جوکہ خیالات پر مبنی ہے اور حقیقت سے جس کا کوئی تعلق نہیں، بھارت جنوبی ایشیا کا مکاری سے رونے والا بچہ بن چکا ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان ثابت کرچکا ہے کہ بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، وہ صرف پراکسیز ہی نہیں بلکہ اپنی مسلح افواج کے ذریعے بھی دہشتگردی میں ملوث ہے، صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بھارت کے ہاتھ سری لنکا، کینیڈا اور دیگر ممالک کے شہریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، بھارت کو اپنی خارجہ پالیسی کا بطور آلہ استعمال روکنا ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کو مل کر کام کرنا ہوگا ورنہ ہماری آئندہ نسلیں بھی اس لعنت کو بھگتیں گی۔
بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھارت کو شفاف تحقیقات کی پیشکش کرچکے ہیں تو دہشت گردی کا ’حقیقی متاثرہ‘ ملک احتساب سے کیوں شرما رہا ہے؟ اسے خدشہ ہے کہ اس کے نتیجے میں دنیا جان جائے گی کہ کشمیر میں ہونے والی قتل و غارت کا اصل ملزم اسلام آباد کے بجائے نئی دلی پر آئے گا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہاکہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کو سزا نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہے، یہ پانی کو سیاست کی نذر کرنا ہے، یہ قدرت کے خلاف جرم ہے، یہ کیسا پاگل پن ہے کہ آپ کروڑوں انسانوں کی خوراک اور ذریعہ معاش کے خلاف دھمکیاں دے رہے ہیں، وہ بھی اس جرم پر جو آپ کی اپنی سرحدات کے اندر ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ دریاؤں کے ساتھ کیا بہتا ہے، دریائے سندھ صرف ایک دریا نہیں ہے بلکہ یہ ہماری تہذیب کا گہوارہ ہے، دلی کے نمودار ہونے، سلطنتوں کے قیام اور سرحدیں کی لکیریں کھنچنے سے پہلے موئنجو دڑو اور ہڑپہ موجود تھے، دونوں ملکوں کے عوام انڈس ویلی سویلائزیشن سے تعلق رکھتے ہیں، انسانی ترقی کی پہلی جھلک یہیں سے ملتی ہے، اسی تہذیب نے شہری منصوبہ بندی، آبپاشی، زراعت، تجارت اور مواصلات کو جنم دیا، یہ تہذیب تقسیم نہیں کرتی یہ متحد کرتی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ دریائے سندھ صرف ہماری زمینوں ہی نہیں ہماری رگوں میں دوڑتا ہے، اب بھارت نے اس دریا کو روکنے کی دھمکی دی ہے، یہ دریا بھارت حکم کا پابند نہیں ہے بلکہ یہ قدرت کا پابند ہے، ٰیہ امن کا داعی ہے، یہ اس تمام انسانیت کا ہے جو اس سے مستفیذ ہورہی ہیں۔
بلاول بھٹو نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اس دریا کا دفاع کرے گا صرف اپنے لیے نہیں بلکہ اس تہذیب کی یاد میں جو اس تلخی سے بہت زیادہ قدیم ہے، اس دریا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ہمارے مشترکہ ماضی کے ساتھ غداری ہے، تم دریا کا رخ موڑ سکتے ہو مگر ہمارے ارادے کو خشک نہیں کرسکتے، دریائے سندھ میں بہنے والے ہر قطرے پر ہمارے کسانوں کی ہمت درج ہے، ہمارے محنت کشوں کا پسینہ شامل ہے اور اللہ کا فضل شامل ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ کوئی اس غلطی فہمی میں نہ رہے کہ برداشت ہماری کمزوری ہے، پاکستانی مسلح افواج ہم وقت چوکس، پرعزم اور تیار ہیں، ہمارے آسمان محفوظ ہیں، ہماری سرحدیں مضبوط اور ہماری قوم کراچی تا خیبر اور لاہور تا لاڑکانہ متحد ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ اگر بھارت امن کی راہ پر چلنا چاہتا ہے تو بند مٹھی کے بجائے کھلے ہاتھوں اس کا خیرمقدم کریں، من گھڑت باتوں کے بجائے حقائق بیان کریں، آئیے! ہم پڑوسیوں کی طرح بیٹھیں اور سچ بولیں، اگر وہ نہیں آتے تو پھر انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کے عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کے عوام لڑنے کا عزم رکھتے ہیں، اس لیے نہیں کہ ہم تنازعات سے محبت کرتے ہیں، بلکہ اس لیے کہ ہمیں آزادی سے محبت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہے کہ وہ بات چیت چاہتا ہے یا تباہی ؟ تعاون چاہتا ہے یا تصادم؟ تاریخ ہم دونوں کا انتخاب یاد رکھے گی، تاریخ کو یہ ثابت کرنے دیں کہ پاکستان اشتعال انگیزی اور اصولوں کے دوراہے پر کھڑا تھا تو اس نے اصولوں کا انتخاب کیا اور اصولوں کا اتخاب کرتے ہوئے اس نے عزت، امن اور فتح کو چُنا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ 1965 کی جنگ ہوئی، تو اپوزیشن لیڈر کے دادا جنرل ایوب خان نے کہا تھا کہ دشمن نہیں جانتا کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے، میں آج کسی لیڈر کو برا یا اپنے لیڈر کو اچھا نہیں کہوں گا، آج صرف پاکستان کی بات ہوگی، میں نہیں چاہتا کہ اس ایوان سے وہ کلپ بھارتی میڈیا کو ملیں، جس میں وہ ہمیں لڑتے ہوئے دکھائیں۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ عمران خان بھی اتنا ہی اچھا ہے، جتنے دوسرے سیاسی لیڈر اچھے ہیں، ہم آپس میں بعد میں لڑلیں گے، یہ وقت ایک آواز ہونے کا ہے، دشمن مکار بھی ہے، بدنیت بھی ہے، اور بیوقوف بھی ہے، جس نے پہلگام جیسی جگہ فالس فلیگ آپریشن کا انتخاب کیا، جو پاکستانی سرحد سے سیکڑون کلو میٹر دور ہے، اگر پاکستان سے دہشتگرد جاکر آپ کے علاقے میں حملہ کرر ہے تھے تو میں پوچھتا ہوں کیا آپ کی 9 لاکھ غاصب اور قابض فوج کیا جھک مار رہی تھی؟، قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کے سوا کچھ اور نہیں کیا۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ آج بھی جب کوئی کشمیری شہید ہوتا ہے، تو کیوں مائیں انہیں پاکستان کے پرچم میں دفن کرتی ہیں، یہ کیا جذبہ ہے؟، یہ جذبہ ’پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الااللہ‘ کے نعرے کی وجہ سے ہے، ادھر مقبوضہ کشمیر میں آج بھی نعرے لگتے ہیں کہ پاکستان سے رشتہ کیا، لاالہ الااللہ ۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پہلگام واقعے کے 10 منٹ بعد درج کیے گئے مقدمے میں لکھا گیا کہ سرحد پار بیٹھے آقاؤں کی ایما پر یہ حملہ کیا گیاا، حالاں کہ پولیس وہاں ڈیڑھ گھنٹے بعد پہنچی تھی، لیکن مقدمہ 10 منٹ میں درج کرلیا گیا، بھارتی فورسز نے منصوبہ بندی کے تحت وہاں کسی کو پہنچنے نہیں دیا، ان کا خیال تھا کہ فالس فلیگ آپریشن کامیاب ہوگا۔
عطا اللہ تارڑ نے راحت اندوری کا شعر پڑھا کہ سرحد پر تناؤ ہے کیا؟ پتا کرو چناؤ ہے کیا؟ انہوں نے بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے انتخابات کا حوالہ بھی دیا، اور کہا کہ ان کا خیال تھا کہ کامیاب فالس فلیگ آپریشن کریں گے، کہا گیا کہ صرف ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ یہ بالکل جھوٹ ہے، کیوں کہ اس حملے میں ایک مسلمان بھی شہید ہوا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھارت کو جو مار ماری ہے، وہ بھارت کی نسلیں یاد رکھیں گی، الجزیرہ، سی این این سمیت پورا عالمی میڈیا کہہ رہا ہے کہ پہلگام واقعے کے پاکستان کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں، بھارت بلا اشتعال الزام تراشی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عالمی فورمز اور عالمی میڈیا میں واضح مؤقف اپنایا ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا، ہم نے یہ مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھایا، اور عزم کیا ہے کہ ہم مرتے دم تک کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے، اگر اس مکار دشمن کا یہ خیال ہے کہ اس طرح کے واقعات سے عالمی برادری کی توجہ کشمیر سے ہٹالے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف ہم نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، ہم نے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا، اور ہم پر ہی الزام تراشی کی جائے، یہ ناقابل برداشت ہے، بھارت پوری دنیا میں دہشتگردی کرواتی ہے، کینیڈا اور امریکا میں سکھ رہنماؤں پر حملے کروانے میں بھارت ملوث رہا، یہ باتیں پوری دنیا جانتی ہے، کلبھوشن ہماری قید میں ہے، یہ بھارت کیخلاف ناقابل تردید ثبوت ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بھارتی نیوز چینلز نے جن دہشتگردووں کو ایئر ٹائم دیا، ان میں ہمت تھی تو چہرے سے ماسک ہٹاکر ٹی وی پر بیٹھتے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد پٹڑی اکھاڑنے کی پہلی فوٹیج بھارتی نیوز چینلز پر چلائی گئی، یہ ثبوت ہے کہ بھارتی ریاست کالعدم بی ایل اے کی سرپرستی میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ایسے بچے ملے جو کہتے ہیں، بھارتی فوج کو آنے تو دیں، ہم انہیں دھول چٹادیں گے، جس قوم کے بچوں اور ماؤں کا یہ جذبہ ہو، انہیں بھارت للکارے گا؟ ہم نے دہشتگردی کیخلاف شہادتیں دیں، پاکستان کے سیاستدانوں، فوجیوں، سیکیورٹی اداروں، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت کوئی طبقہ ایسا نہیں جس نے دہشتگردی کیخلاف قربانی نہ دی ہو، آج سیاستدانوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ہم نے جو ترپ کا پتہ کھیلا کہ آؤ عالمی سطح کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروالو، اب بھارت پھنس چکا ہے، گجرات کا قصائی پریشان ہے، میں بتادینا چاہتا ہوں کہ اب کی بار بھارت نے جارحیت کی کوشش کی تو وہ حشر کریں گے کہ تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی، ہماری پوری قوم یکجا اور متحد ہے، کل پورے عالمی میڈیا نے ایل او سی کا دورہ کیا اور دشمن کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا، انفارمیشن وار میں بھی ہم لڑ رہے ہیں، بھارتی یوٹیوب چینلز پر ہم نے پاک فوج کے نغمے والے ترانے چلوائے، انہیں ہر میدان میں ہم دھول چٹائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں گے، لیکن جب ہم نے عالمی تحقیقات کی پیشکش کی تو ان کی ٹانگیں کانپ گئیں، میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہماری مسلح افواج تیار ہیں اگر بھارت نے کسی قسم کی کوشش کی تو ایسا سبق دیں گے کہ بھارتی مائیں بچوں کو لوریوں میں ڈرائیں گی کہ بیٹا سوجاؤ، پاکستانی فوج آجائے گی۔
مشہور خبریں۔
کیا مغربی ایشیا کی جغرافیائی سیاست بدل رہی ہے؟
🗓️ 10 جنوری 2023سچ خبریں:جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر اور امریکی نیشنل انٹیلی جنس کونسل
جنوری
وزیر اعظم نے معاون خصوصی برائے سندھ معین کر لیا
🗓️ 28 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب
جولائی
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہتھیاروں کی فروخت پر پیرس کے خلاف شکایات
🗓️ 24 ستمبر 2021سچ خبریں:جیسے جیسے یمن کے مختلف حصوں میں قحط پھیل رہا ہے
ستمبر
کرپٹ اشرافیہ اگلے آرمی چیف آرمی کے انتظار میں ہے
🗓️ 2 ستمبر 2021لاہور(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ
ستمبر
برطانیہ ہمیشہ موقع پرست رہا ہے: فرانس
🗓️ 19 ستمبر 2021سچ خبریں:فرانسیسی وزیر خارجہ نے اپنی ایک ٹیلی ویژن تقریر میں آسٹریلیا
ستمبر
سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے بھنگ اتھارٹی بنائی جائے گی: شبلی فراز
🗓️ 14 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ
دسمبر
یہ آڈیوز ریکارڈ کون کرتا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت سے جواب طلب کرلیا
🗓️ 31 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے آڈیولیک تحقیقات کے لیے
مئی
مقبوضہ جموں وکشمیر :حریت کانفرنس کی ماورائے عدالت قتل، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی مذمت
🗓️ 8 فروری 2025سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں
فروری