سرچارج عائد کرنے سے گردشی قرضوں کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، چیئرمین نیپرا

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) پانچ رکنی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اور مختلف صارفین کے نمائندوں نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اسٹرکچر کے مسائل حل کیے بغیر بجلی کی قیمتوں میں غیر معمولی مسلسل اضافے پر متفقہ طور پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ ریگولیٹر یکم جولائی 2023 سے شروع ہونے والے اگلے مالی سال کے لیے 3.23 روپے فی یونٹ تک بجلی کے سرچارج کی اجازت دینے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔

نیپرا نے پاور ڈویژن کی جانب سے بجلی پر 3.23 روپے فی یونٹ سرچارج کی تازہ درخواست پر عوامی سماعت کی تھی جبکہ ریگولیٹر نے رواں برس کے اوائل میں اگلے مالی سال کے لیے 1.43 روپے فی یونٹ کی منظوری دی تھی، اس کے علاوہ رواں مالی سال کے 4 مہینوں کے لیے 3.82 روپے سرچارج بھی لگایا گیا۔

عوامی سماعت کی سربراہی کرنے والے چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی اور دیگر 4 اراکین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر عوام کی تکلیف ختم ہوتی نظر نہیں آتی، اور ستم ظریفی ہے کہ سرچارج لگانے کے چند دنوں کے اندر مزید اضافے کے لیے ایک تازہ درخواست دائر کی گئی۔

چیئرمین توصیف فاروقی نے بتایا کہ سرچارج لگانا نیپرا کا کام نہیں ہے، مزید کہا کہ بجلی پر سرچارج عائد کرنے سے گردشی قرضوں کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

چیئرمین نیپرا نے سوال اٹھایا کہ اتنی جلدی کیا ہے کہ آپ اگلے سال کے سرچارج کے لیے اتنی جلدی زور دے رہے ہیں، انہوں نے حکومتی نمائندوں سے التجا کی کہ ’عوام کو تھوڑا سانس لینے دیں‘

خیبرپختونخوا سے نیپرا کے رکن مقصود انور نے سوال اٹھاتے ہوئے کہ ’یہ معاملہ کہاں تک جائے گا؟‘ کہا کہ حکومت مزید سرچارج عائد کرنے کی اور درخواستیں بھی دے سکتی ہے۔

نیپرا سندھ کے رکن رفیق اے شیخ نے وزارت توانی کے حکام کی بجلی سرچارج میں مزید اضافے کی درخواست پر تعجب کا اظہار اور تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکوز (توانائی کمپنیوں) کی خراب کارکردگی کی سزا عوام کو کیوں ملنی چاہیے؟ انہوں نے بجلی کمپنیوں کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

ممبر بلوچستان نیپرا متھر نیاز رانا نے بھی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا اور عوام پر بار بار بوجھ ڈالنے کی بجائے کمپنیوں کے اندر گورننس کے مسائل حل کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پر بہت زیادہ تنقید کی جارہی ہے، ہم صارفین کو کیا اعتماد دیں، حالات کب ٹھیک ہوں گے؟

ممبر نیپرا پنجاب امینہ احمد نے پاور ڈویژن کے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ سرچارج عائد کرنے کے حوالے سے گمراہ نہ کریں، انہوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ کیوں یہ معاملہ بار بار ریگولیٹر کو بھیجا جا رہا ہے جبکہ وفاقی حکومت کے پاس سرچارج لگانے کا اختیار ہے۔

پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ گردشی قرضہ 26 کھرب روپے ہے جس میں خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی ادائیگیاں اور پاور ہولڈنگ کمپنیوں کا قرض شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چینی کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے واجبات کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے اور پاور ڈویژن نے آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی کے لیے وزارت خزانہ کو ایک منصوبہ پیش کیا ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندے تنویر باری نے بتایا کہ اس صورتحال میں صنعتوں کے لیے فی یونٹ بجلی 50 روپے تک پہنچ جائے گی اور انڈسٹری تباہ ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر بجلی پر سرچارج میں اضافے کی درخواست کو مسترد کرتی ہے۔

مشہور خبریں۔

وزیراعظم آج ایک روزہ دورے پر لاہور پہنچیں گے

?️ 16 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) پی ٹی آئی نے سیاسی سرگرمیاں تیز کر

اپوزیشن سیاسی موت مرنے جا رہی ہے: وزیر داخلہ

?️ 6 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر

کسی کرپٹ کو کسی صورت میں این آر او نہیں  دیں گے: فیاض چوہان

?️ 3 اپریل 2021لاہور (سچ خبریں) وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے

 گھریلو سطح پر گیس کی مانگ بڑھ رہی ہے:حماد اظہر

?️ 21 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نےگیس بحران سے

غزہ دنیا میں غذائی عدم تحفظ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ جہاں ایک روٹی سب سے بڑا خواب ہے!

?️ 31 جولائی 2025سچ خبریں: آج غزہ ایک ایسی جگہ بن گیا ہے جہاں کے

پنجاب میں انتخابات کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس کل دوبارہ طلب

?️ 10 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں)  پنجاب میں انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے

ترقیاتی بجٹ پر آئی ایم ایف کا سایہ منڈلانے لگا، وفاق کی اسکیموں میں بڑی کٹوتیاں

?️ 3 جون 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف کی سخت نگرانی میں آئندہ

امریکی کانگریس کی قرارداد کے بارے میں چیئرمین پاکستان علماء کونسل کا بیان

?️ 30 جون 2024سچ خبریں: چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے بیان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے