اسلام آباد(سچ خبریں) سانحہ مری کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی نے اہم حقائق کا انکشاف کر لیا، تحقیقاتی ٹیم آج بھی متاثرین کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔ مری میں کارپارکنگ نہ رکھنے والی عمارتیں او غیرقانونی تعمیرات ہوٹلز شاپنگ مالز اپارٹمنٹس کو سیل کرنےکےبھی سفارش کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے مری میں برفانی طوفان کے دوران 22 سیاحوں کی ہلاکت کی وجوہات اور غلطیوں کی تحقیقات کے لیے اعلان کردہ پانچ رکنی کمیٹی کی تحقیقات اختتامی مراحل میں داخل ہوگئیں ہیں۔
تحقیقاتی کمیٹی نے گذشتہ روز مری کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، ہوٹلز اور ان میں کار پارکنگ کے انتظامات دیکھے،تحقیقاتی ٹیم آج بھی متاثرین کے بیانات ریکارڈ کرےگی۔تحقیقاتی کمیٹی نے مری کی ملحق شاہراہوں پر تجاوزات و تعمیرات کو ٹریفک کی روانی میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف بڑے آپریشن کی سفارش کردی ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی نے مری میں کارپارکنگ نہ رکھنے والی عمارتیں او غیرقانونی تعمیرات ہوٹلز شاپنگ مالز اپارٹمنٹس کو سیل کرنےکےبھی سفارش کردی ہے۔دو روز قبل تحقيقاتی کمیٹی نے آپریشنل عملے کے بیانات قلمبند کئے تھے، جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے، انکوائری رپورٹ کے مطابق طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پرکھڑی رہيں جبکہ گاڑیوں کو چلانے کیلئے ڈرائیوز اور عملہ بھی ڈیوٹی پرموجود نہيں تھا۔
ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات کے اہلکار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست بھی طلب کررکھی ہیں۔خیال رہے کہ 10 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی کو جلد حقائق سامنے لانے کا حکم دیا تھا۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ دور میں بڑھتی سیاحت کیلئے کئی دہائیاں پرانا انفرااسٹرکچر بڑا مسئلہ ہے۔واضح رہے کہ 8 جنوری کو مری اور اطراف میں سردی کی شدت سے گاڑیوں میں دم گھٹ کر 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔