?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک میں ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر تعینات ہونے والے سرکاری ملازمین کو تنخواہ ملے گی یا پنشن؟ اس حوالے سے حکومت نے فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین چاہے وہ کنٹریکٹ پر دوبارہ تعینات ہوں یا مستقل بنیاد پر انہیں نئی ملازمت دی جائے ان کے حوالے سے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ اب انہیں تنخواہ لینے یا پنشن وصول کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، وہ بیک وقت دونوں کا دعویٰ نہیں کرسکتے۔
وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کے کسی پنشنر کو 60 سال کی عمر کے بعد ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری ملازمت میں دوبارہ بھرتی کیا جاتا ہے، چاہے وہ ریگولر، کنٹریکٹ یا ملازمت کے کسی بھی طریقے پر بھرتی کیا گیا ہو تو اس صورت میں پنشنر کے پاس پنشن برقرار رکھنے یا اس ملازمت کی مدت کے دوران مذکورہ ملازمت کی تنخواہ لینے کا اختیار ہوگا، اس سے پہلے دوبارہ بھرتی کیے جانے والے سرکاری ملازمین موجودہ ملازمت کی تنخواہ اور پنشن کا بیک وقت فائدہ اٹھاتے تھے اور کچھ کیسز میں ایک سے زائد پنشن وصول کرتے تھے، اس سے ناصرف سرکاری خزانے پر اضافی مالی بوجھ پڑا بلکہ دیگر ملازمین کی ترقی میں بھی رکاوٹ پیدا ہوئی۔
بتایا گیا ہے کہ حکومت نے پنشن اصلاحات میں پنشن کے بڑھتے ہوئے بوجھ پر قابو پانے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے اور یہ آئی ایم ایف پروگرام کا ایک اہم مطالبہ بھی ہے، اس اقدام کا اعلان ابتدائی طور پر 2022/23ء کے بجٹ میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کیا تھا لیکن اس پر اس وقت تک عمل درآمد نہیں ہو سکا جب تک کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گزشتہ سال کے بجٹ میں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام پر دستخط سے قبل اس فیصلے کا دوبارہ اعلان نہیں کیا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ان اصلاحات کے اہم فیصلوں میں سے ایک مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے کنٹری بیوٹری پنشن سکیم کو جون 2025ء سے نافذ العمل ہونے کے نوٹیفکیشن کے باوجود 2026ء تک ملتوی کیا جاسکتا ہے، گزشتہ سال ستمبر میں حکومت نے سول حکومت اور مسلح افواج کا حصہ بننے والے نئے ملازمین اور اہلکاروں کے لیے کنٹری بیوٹری فنڈ سکیم متعارف کرانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
وزارت خزانہ کا اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں کہنا تھا کہ کنٹری بیوٹری فنڈ میں وفاقی حکومت کے ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد حصہ ڈالیں گے، حکومت ملازمین کی بنیادی تنخواہ کا 20 فیصد حصہ ڈالے گی، اس سکیم کا اطلاق یکم جولائی 2024ء کے بعد بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین اور یکم جولائی 2025ء کے بعد تعینات ہونے والے مسلح افواج کے اہلکاروں پر ہوگا، حکومت نے 2024/25ء کے بجٹ میں پنشن فنڈ کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں، یہ سکیم بین الاقوامی قرض دہندگان بالخصوص ورلڈ بینک کے مشورے پر متعارف کرائی گئی تھی تاکہ پنشن کی بڑھتی ہوئی ذمہ داریوں پر قابو پایا جا سکے، نئی اسکیم کا اطلاق موجودہ ملازمین پر نہیں ہوگا۔


مشہور خبریں۔
اقوام متحدہ کی ماہر کا کینیا، پاکستان سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات تیز کرنے کا مطالبہ
?️ 27 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے پاکستانی اور
ستمبر
اسرائیل کا شام کے اہم علاقے میں ریڈار نظام نصب کرنے کا منصوبہ
?️ 12 جولائی 2025سچ خبریں: مطلع ذرائع نے بتایا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے گزشتہ
جولائی
عقبہ اجلاس فلسطینی قوم کے خلاف ایک سازش ہے: فلسطینی استقامت
?️ 27 فروری 2023سچ خبریں:فلسطینی استقامتی گروہوں کے بیان میں اس سلسلے میں کہا گیا
فروری
امریکا کو فوجی اڈے دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: فواد چوہدری
?️ 9 جون 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ
جون
حماس کا عرب لیگ شام کی میں واپسی کا خیرمقدم
?️ 8 مئی 2023سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے ترجمان نے پیر کی
مئی
اسحٰق ڈار کی ڈالر کو قابو کرنے کی کوششیں،
?️ 8 جنوری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) مالیاتی شعبے نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے
جنوری
محسن نقوی کی آسٹریلوی ہائی کمشنر سے ملاقات، انسانی سمگلنگ کی روک تھام پر گفتگو
?️ 16 اکتوبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے آسٹریلیا کے
اکتوبر
رانا ثنا ءاللہ کے ورانٹ گرفتاری‘اینٹی کرپشن پنجاب اور اسلام آباد پولیس آمنے سامنے
?️ 10 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کی گرفتاری کے معاملے پراینٹی کرپشن پنجاب اور اسلام
اکتوبر