?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران بینکوں کی جانب سے وفاقی حکومت کو دیے جانے والے قرضوں میں 182 فیصد اضافہ جبکہ نجی شعبے کو دیے جانے والے قرضوں میں 83 فیصد کمی واقع ہوئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ یہ بینکس نجی شعبے کو قرض دینے کے بجائے سرکاری منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہیں۔
یہ ٹیکس وصولی میں کمی کی وجہ سے حکومت کے لیے لیکویڈیٹی کی بڑھتی ضرورت کی عکاسی کرتا ہے، تاہم اس نے غیر معمولی طور پر بلند شرح سود کی وجہ سے نجی شعبے کو قرض دینے میں درپیش بڑھتے خطرات کو بھی ظاہر کیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی سے 7 اپریل تک وفاقی حکومت کو 20 کھرب 940 ارب روپے کا قرضہ دیا گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران ایک ہزار 43 ارب روپے تھا، یہ 182 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے، حکومت کی جانب سے بینکوں سے قرض لینے میں یہ بڑا اضافہ زیادہ اخراجات اور ناکافی ریونیو اکٹھا کرنے کی وجہ سے ہوا۔
ٹیکس محصولات کی کمی ڈیوٹی کی کم وصولی کی وجہ سے ہوئی کیونکہ قرضوں کی ادائیگی کے پیش نظر زرمبادلہ کے ذخائر کی بچت کے لیے درآمدات میں بڑی کمی کی گئی۔
مہنگائی کی شرح مارچ میں 35 فیصد سے تجاوز کرکے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی لیکن اس کا باوجود سیلز ٹیکس کے ذریعے محصولات کی وصولی کو فروغ نہیں مل سکا۔
ریونیو میں پہلے 9 ماہ کا شارٹ فال 278 ارب روپے تک پہنچ گیا کیونکہ مجموعی وصولی 54 کھرب 33 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 51 کھرب 55 ارب روپے رہی۔
محصولات میں کمی کی ایک اور بڑی وجہ نجی شعبے کو دیے جانے والے قرضوں میں بڑی کمی ہوسکتی ہے جس نے شرح نمو کو کم ترین سطح تک پہنچا دیا۔
ابتدائی 9 ماہ کے دوران نجی شعبے کو قرضے 83.6 فیصد یا 993 ارب روپے کم ہو کر 194 ارب روپے ہو گئے جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں ایک کھرب 187 ارب روپے تھے۔
بینکوں کا خیال ہے کہ بلند شرح سود کے سبب نجی شعبے کو قرض دینے میں خطرات بڑھ گئے ہیں، جبکہ پرائیویٹ سیکٹر بھی ایسے نرخوں پر قرض لینے سے گریز کر رہا ہے جن سے کاروبار کو منافع بخش بنانا ممکن نہ رہے۔
اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو 21 فیصد تک بڑھا دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ بینک قرض لینے والے کی ساکھ کے لحاظ سے نجی شعبے کے کلائنٹس سے اس شرح سے زیادہ وصول کریں گے، صنعتکار اور تاجر پہلے ہی موجودہ شرح سود کو یہ کہہ کر مسترد کر چکے ہیں کہ یہ کاروبار کے لیے سازگار نہیں ہے۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے رواں مالی سال کے لیے اپنی شرح نمو کو 0.6 فیصد تک کم کر دیا ہے، پاکستان کو سالانہ اوسطاً 6 فیصد اقتصادی ترقی کی شرح درکار ہے، نصف فیصد سے کم شرح نمو کا مطلب ہے کہ لاکھوں لوگ نوکریوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جبکہ نئے آنے والوں کو سکڑتی ہوئی معیشت میں نوکری نہیں مل سکے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بیش تر ہنر مند نوجوانوں پر مشتمل تقریباً 10 لاکھ پاکستانی 2022 میں بیرون ملک ملازمتوں کی تلاش میں ملک چھوڑ گئے، بگڑتی ہوئی سیاسی اور معاشی صورتحال ملک سے ہنرمند افراد کے انخلا میں اضافہ کر سکتی ہے۔
مشہور خبریں۔
اقوام متحدہ کو بھی صیہونی درندگی ناگوار
?️ 22 جون 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے بدھ کے روز
جون
پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے میں پہلی بڑی رکاوٹ سامنے آگئی
?️ 21 ستمبر 2024کراچی: (سچ خبریں) حکومت کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو
ستمبر
شمالی کوریا کے رہنما کی امریکہ کے خلاف جوہری حملے کی تیاری کا اعلان
?️ 20 مارچ 2023سچ خبریں:شمالی کوریا کے رہنما نے ایک فوجی مشق کے دورے کے
مارچ
فلسطین ہمارے ایمان ویقین کا حصہ ہے، فلسطین ہمارے دل میں ہے۔شہباز شریف
?️ 14 اکتوبر 2022آستانہ: (سچ خبریں) وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے فلسطین کے صدر
اکتوبر
پاکستان علماء کونسل نے 14 مئی کو فلسطین تائید کرنے فیصلہ کیا ہے
?️ 12 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس سے
مئی
دہشت گردوں کے خلاف کارروائی تک پاکستان میں سیکیورٹی خدشات رہیں گے، بلاول بھٹو
?️ 20 فروری 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول
فروری
امریکہ یمنیوں کے ساتھ الجھے گا تو اس کا کیا حشر ہوگا؟
?️ 6 جنوری 2024سچ خبریں: عرب دنیا کے مشہور تجزیہ نگار نے یمن کے خلاف
جنوری
بحیرہ عرب میں جہاز تعینات کرنے کا حماس، اسرائیل تنازع سے کوئی تعلق نہیں، پاک بحریہ
?️ 8 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاک بحریہ نے وضاحت کی ہے کہ بحیرہ
جنوری