?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ میں گزشتہ روز ملک میں جاری دہشتگردی کی کارروائیوں اور پاکستان سے غیر قانونی تارکین وطن کے انخلا پر بحث ہوئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ میں قائد ایوان اور رہنما مسلم لیگ (ن) اسحٰق ڈار نے نہ کہا کہ ملک میں دہشتگردی میں اضافے کا سبب افغانستان کے ساتھ 2018 میں طے پانے والی مفاہمت اور اس کے نتیجے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کی رہائی ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد دہشت گردی کی لعنت کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے جس کے ثمرات سامنے آئے لیکن افسوس ہے کہ 2018 میں یو ٹرن کی پالیسی اپنائے جانے کے بعد اس نے دوبارہ سر اٹھا لیا۔انہوں نے آپریشن ردالفساد کا بھی ذکر کیا جو ملک بھر میں دہشت گردوں کے سلیپر سیلز کو ختم کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔
اسحٰق ڈار نے چیئرمین سے درخواست کی کہ وہ نگران حکومت سے اس معاملے پر سینیٹ کو ان کیمرہ بریفنگ دینے کو کہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ اعدادوشمار دیکھ سکتے ہیں، 2013، 2014، 2016 اور 2017 میں کیا صورتحال تھی، 2018 کے بعد پالیسی میں تبدیلی دیکھی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کابل میں طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد پاکستان سے افغانستان کا ایک اعلیٰ سطح کا دورہ ہوا، یہ سلسلہ وہیں نہیں رکا، کابل میں طے پانے والے ایک مفاہمت کے تحت سیکڑوں خطرناک دہشت گردوں کو رہا کر دیا گیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہ فیصلہ کس سوچ کے تحت کیا گیا؟ کوئی قوم کو بتائے گا؟ قوم کو اس کے بارے میں تب پتا چلا جب پاکستانی عہدیداران کے دورہ کابل اور وہاں مذاکرات کی تصاویر منظر عام پر آئیں۔
دہشت گردی کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے لیے فروری 2024 کے انتخابات کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔
قبل ازیں پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ملک میں 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران کُل 271 حملے ہوئے، جن میں 389 افراد جان سے گئے اور 656 زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دوسرے حصے میں بھی کوئی بہتری نظر نہیں آتی، ملک سے غیرقانونی افغانوں کی واپسی کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں اور مسلح افواج کی تنصیبات پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ یہ بات ذہن میں رہے کہ نگران حکومت نے قومی سلامتی سے متعلق یہ ایک ایسا اہم پالیسی فیصلہ لیا ہے، جو شاید اس کے دائرہ کار میں نہیں آتا اور اس معاملے پر سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور وجہ شاید سی پیک ہو سکتی ہے کیونکہ مغربی طاقتیں چین کو محدود کرنے کے لیے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے میں مدد کر رہی ہیں، ان مغربی طاقتوں کے لیے بھارت چین پر قابو پانے والا خطہ کا نمبر ایک ملک بن گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافے کا اس ڈیل سے بھی براہ راست تعلق ہے جو ہم نے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ کیا تھا، یہ کہا جاتا ہے کہ یہ معاہدہ کالعدم ٹی ٹی پی کو سیاسی حکومت کا عسکری ونگ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، اس معاہدے کی شرائط آج تک منظر عام پر نہیں آئیں۔
مشہور خبریں۔
ماسکو نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے؛ وجہ ؟
?️ 30 نومبر 2024سچ خبریں: روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ
نومبر
اردن کے بادشاه کی اقوام متحدہ کے اجلاس میں فلسطینیوں کی حمایت
?️ 25 ستمبر 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس میں اردن
ستمبر
بلوچستان میں فوج کے 5 جوان شہید ہو گئے
?️ 25 جون 2021راولپنڈی (سچ خبریں) فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق دہشت گردوں
جون
جرمنی میں سیاسی پناہ گزینوں کے خلاف تشدد میں شدت
?️ 11 اگست 2022سچ خبریں:جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ نے ایک رپورٹ میں اس ملک
اگست
ڈیپ سیک کو جدید ٹیکنالوجی کی خریداری سے روکنے کا امریکی منصوبہ
?️ 18 اپریل 2025سچ خبریں: ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ہلچل مچانے
اپریل
خوراک تیار کرنے والی کمپنیاں سیلاب متاثرہ بچوں کیلئے عطیہ کریں: وزیراعظم
?️ 22 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس
ستمبر
بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی کی 26 ویں برسی، ترک صدر نے بڑا بیان جاری کردیا
?️ 12 جولائی 2021انقرہ (سچ خبریں) بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی کی 26 ویں برسی
جولائی
وزیراعظم آج آزاد کشمیر میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے
?️ 17 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان آج آزاد کشمیر کا دورہ
جولائی