اسلام آباد 🙁سچ خبریں) سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے گرمیوں اور موسم سرما کی تعطیلات کے دوران سفری الاؤنس بند کرکے اساتذہ کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سروس ٹربیونل کے فیصلوں میں کوئی بے ضابطگی نہیں ملی۔
سپریم کورٹ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری اور ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اور ہائر ایجوکیشن، آرکائیوز اینڈ لائبریریز ڈیپارٹمنٹ کے صوبائی سیکرٹری کی مشترکہ درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اپنے طلبا کے فائدے کے لیے ان کو سکھانے، کامیابیوں اور روشن خیالی سے آراستہ کرنے کا ایک بنیادی ذریعہ ہے ہونے کے ناتے ہر ملک کے مستقبل کی ترقی اور فلاح و بہبود کا زیادہ انحصار قابل ماہرینِ تعلیم پر ہوتا ہے
تاہم جسٹس محمد علی مظہر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کے ساتھ امتیازی سلوک بالکل غلط، متعصبانہ اور غیر منصفانہ عمل ہے۔
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کے حکام کی طرف سے یہ درخواستیں 76 تصدیق شدہ ایلیمنٹری اساتذہ کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں کو برقرار رکھنے کے پشاور ہائی کورٹ کے نومبر 2019، فروری 2020 اور مارچ 2021 کے مختلف فیصلوں کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔
خیبرپخونخوا حکومت نے اساتذہ کو موسم گرما اور سرما میں دیا گیا سفری الاؤنس ختم کردیا تھا جس کے خلاف ایلیمنٹری اساتذہ نے حکومت کے ایسے اقدام پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔
اساتذہ نے خیبرپختونخوا کی سروس ٹربیونل سے رجوع کیا تھا جس نے درخواستوں کی اجازت دی تھی، تاہم خیبرپختونخوا حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ سروس ٹربیونل کا حکم غیر قانونی، حقیقت کے برعکس اور تعطیلات کے دوران سفری الاؤنس بند کرنے کے لیے جاری کردہ نوٹی فکیشن کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ نے خیبرپخونخوا حکام کی طرف سے دائر کی گئی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے استفسار کیا کہ سفری الاؤنس کی عدم ادائیگی اور کٹوتی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔