اسلام آباد:(سچ خبریں) حکومت نے اپنی مدت کے اختتام سے قبل پرتشدد انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے قومی پالیسی میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیشنل کاؤنٹر وائلنٹ ایکسٹریمزم پالیسی 2022 کا جائزہ لینے کے لیے ہونے والے اجلاس میں حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے، پالیسی میں ترامیم تجویز کرنے اور منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ اور وزیر مملکت برائے داخلہ عبدالرحمٰن کانجو نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے ڈائریکٹر جنرل نے پالیسی کے اغراض و مقاصد کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
ڈی جی نیکٹا نے کہا کہ یہ پالیسی پرتشدد انتہا پسندی کے رجحانات کی نشاندہی اور مؤثر طریقے سے جوابی رد عمل دینے کے لیے 280 سے زائد ماہرین کی آرا کی بنیاد پر وضع کی گئی ہے۔
پالیسی کے تحت معاشرے میں امن، رواداری اور تنوع کی اقدار کو فروغ دینے اور پرتشدد انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے سوشل، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو موثر طور پر استعمال کیا جائے گا، اس پالیسی کا مقصد معاشرے کے پسماندہ طبقات کو تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا کیونکہ ان عوامل و عناصر نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شدت پسند عناصر سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کاؤنٹر وائلنٹ ایکسٹریمزم پالیسی کا نفاذ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا اتفاق نہ ہو۔
وفاقی وزیر داخلہ سے اٹلی کے سفیر اینڈریاس فیراریز نے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا، دونوں ممالک کی داخلہ وزارتوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا تاکہ سرحد پار جرائم کا بہتر طریقے سے انسداد کیا جا سکے، اٹلی کے سفیر نے یونان کشتی حادثے پر دکھ اور افسوس کا اظہارکیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یونان کشتی حادثے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ایک انتہائی اندوہناک سانحہ ہے، اس میں ملوث ملزمان سے ہرگز نرمی نہیں برتی جائے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔
انہوں نےکہا کہ یورپی ممالک کو چاہیے کہ غیر قانونی طور پر گئے لوگوں کو ہرگز پناہ نہ دیں بلکہ ان کو اپنے ملک واپس بھیجا جائے تاکہ یہ لوگ باقی لوگوں کے لیے باعث تقویت نہ بنیں، ہم ان لوگوں کو ویزا جاری کرنے والے ممالک سے بھی اس مسئلے کو اٹھا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کے استفسار پر اطالوی سفیر نے پاکستانیوں کے ویزا کے مسائل کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اطالوی سفیر نے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی اٹلی میں قابل تعریف کردار ادا کر رہی ہے، اٹلی میں پاکستانی افرادی قوت کی کافی زیادہ مانگ ہے، اطالوی سفیر نے پاکستانی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھی تعریف کی۔