?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کی ذیلی کمیٹی نے 26ویں آئینی ترمیم کے تحت تشکیل دیے جانے والے آئینی بینچوں کے لیے ججز کے انتخاب کے معیار تیار کرنے کی تجویز کی مخالفت کی، اور اپنی سفارشات کو حتمی فیصلے کے لیے دوبارہ جے سی پی کو بھیج دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں 5 رکنی پینل کا اجلاس ہوا، جس میں 2 کے مقابلے میں 3 کی اکثریت سے سفارشات کو جے سی پی کو واپس بھیج دیا۔
باخبر ذرائع کے مطابق ذیلی کمیٹی نے 3 ایجنڈا آئٹمز پر غور کیا جن میں آئینی بینچوں کے لیے ججز کے انتخاب کے معیار کی تیاری، تمام ہائی کورٹس کے ججز کی کارکردگی کے جائزے کے قواعد کی تیاری، جے سی پی سیکریٹریٹ کے سروس اسٹرکچر کے قواعد شامل ہیں۔
تاہم ذیلی کمیٹی نے سروس رولز کی منظوری دے دی۔
ججز کے انتخاب کے معیار پر اختلاف
اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی) منصور عثمان اعوان، حکومتی رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے نمائندے محمد احسن بھون نے معیار وضع کرنے کی تجویز کی مخالفت کی، جب کہ اپوزیشن کی جانب سے سینیٹر بیرسٹر سید علی ظفر نے ایسے قواعد کی ضرورت پر زور دیا، ذرائع کے مطابق جسٹس مندوخیل نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔
19 جون کو چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) یحییٰ آفریدی نے ہائی کورٹ کے ججز کی عدالتی کارکردگی کے جائزے کے لیے وسیع البنیاد کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں عدلیہ، پارلیمان، انتظامیہ اور وکلا برادری کے نمائندے شامل تھے، کمیٹی کو سالانہ عدالتی کارکردگی کے جائزے کے قواعد تیار کرنے کے ساتھ ساتھ آئینی بینچ کے لیے ججز کے انتخاب کے معیار وضع کرنے کا بھی ٹاسک دیا گیا تھا۔
اجلاس میں یہ مؤقف سامنے آیا کہ آئین کا آرٹیکل 191-اے ججز کی نامزدگی کے لیے قواعد بنانے کا اختیار نہیں دیتا، کیونکہ تمام سپریم کورٹ کے جج مختلف ہائی کورٹس سے ترقی پا کر آئے ہیں، جہاں انہوں نے آئینی دائرہ اختیار میں مقدمات سنے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ اگر کسی معیار کے ذریعے فلٹر لگائے گئے تو اس کا مطلب ہوگا کہ جو جج اس معیار پر پورا نہیں اترتے وہ فل کورٹ میں نہیں بیٹھ سکیں گے، اس صورت میں فل کورٹ بینچ کی تشکیل مشکل ہوجائے گی، جیسا کہ بعض حلقے آئینی بینچ کو وسعت دے کر تمام دستیاب سپریم کورٹ ججز کو شامل کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
اگر کچھ جج فل کورٹ کا حصہ نہیں بن سکتے تو یہ سوال اٹھے گا کہ ماضی میں انہیں آئینی معاملات مثلاً سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے فیصلے کے وقت کیوں شامل کیا گیا تھا؟
کارکردگی کے جائزے کے قواعد مؤخر
ذیلی کمیٹی نے تمام ہائی کورٹس کے ججز کی کارکردگی کے جائزے کے قواعد بنانے کے ایجنڈے کو مؤخر کردیا، البتہ اس بات کو تسلیم کیا کہ آئین کا آرٹیکل 175-اے (4) فٹنس ایویلیوایشن رولز تیار کرنے کا اختیار دیتا ہے، اس معاملے پر مستقبل قریب میں دوبارہ غور کیا جائے گا۔
جون میں جے سی پی نے اکثریتی فیصلے سے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی مدت میں 30 نومبر 2025 تک توسیع کردی تھی، 26ویں آئینی ترمیم کے تحت یہ 7 رکنی بینچ 5 نومبر 2024 کو 60 دن کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
اس بینچ میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل تھے۔
دسمبر میں اس کی مدت 6 ماہ بڑھائی گئی اور فروری میں بینچ کو وسعت دے کر 13 اراکین تک کر دیا گیا جن میں جسٹس ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس شکیل احمد، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اسحٰق ابراہیم شامل ہوئے تھے۔
مشہور خبریں۔
حکومت کا جنوبی پنجاب صوبے کا آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش
?️ 25 مارچ 2022اسلام آباد(سچ خبریں )وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے
مارچ
بینیٹ اور بائیڈن ملاقات پر حد سے زیادہ فوکس
?️ 25 اگست 2021سچ خبریں:یہ درست ہے کہ اس کا نام ریاستہائے متحدہ امریکہ ہے
اگست
نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس آج بعد دوپہر وزیر اعظم ہاؤس میں ہو گا:فواد چوہدری
?️ 31 مارچ 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ
مارچ
اسلاموفوبیا کے خلاف وزیر اعظم کی تقاریر پر مبنی ویڈیو ریلیز ہوگئی
?️ 31 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) اسلاموفوبیا کے خلاف وزیر اعظم کی تقاریر پر
جنوری
نیویارک ٹائمز کی شیطانیوں پر حماس کا رد عمل
?️ 25 فروری 2025 سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی
فروری
وزیراعظم کا ترکیہ کے زلزلہ زدگان کی مدد جاری رکھنے کا عزم
?️ 18 فروری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات کا
فروری
دوحہ سربراہی اجلاس کے لیے فلسطینی گروپوں کا پیغام؛ اسرائیل کے خلاف اسلامی اتحاد کی تشکیل پر زور
?️ 15 ستمبر 2025سچ خبریں: دوحہ سربراہی اجلاس میں شریک عرب اسلامی برادری کے رہنماؤں
ستمبر
فیس بک اور انسٹاگرام پر آئندہ ماہ سے اے آئی مواد پر لیبل لگانے کا اعلان
?️ 9 اپریل 2024سچ خبریں: فیس بک، انسٹاگرام اور تھریڈز جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز
اپریل