?️
اسلام آباد(سچ خبریں) جماعت اسلامی کراچی نے سال 2017 میں ہوئی مردم شماری پر شدید تنقید کرتے ہوئے مردم شماری کے کرنے کے طریقہ کار کو اقوامِ متحدہ کے معیار، پابندیوں اور مینڈیٹ کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درخواست دارئر کی ہے۔
ایڈووکیٹ آفتاب عالم یاسر کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی کابینہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے مفادات کو زیر نہیں کرسکتی اور سی سی آئی کی جانب سے مردم شماری کی تصدیق کرتے ہوئے اس کے آڈٹ کا حکم نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
مزید یہ کہ عمومی شماریات ایکٹ 2011 قانونی اختیار سے خارج ہے کیوں کہ یہ اقوام متحدہ کے مقرر کردہ معیار کے مطابق نہیں اور اس قانون کی دفعہ 23 کے تحت تشکیل دیا گیا سوالنامہ جو مردم شماری میں استعمال ہوا وہ اقوام متحدہ کے معیار کے خلاف ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ مردم شماری کی درستی کو چیلنج کرنے کے لیے اس قانون میں کوئی طریقہ کار فراہم نہیں کیا گیا۔
درخواست کے مطابق مردم شماری بڑے پیمانے پر عوام کے لیے ناگورا اور قومی مفاد کے خلاف ہے کیوں کہ عوام کو غیر حقیقی انداز میں شمار نہیں کیا جاسکتا جو انہیں معاشرتی اور معاشی ترقیاتی کاموں کے ساتھ سہولیات اور مستقل ترقیاتی کاموں سے محروم کرسکتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ مردم شماری کو آئین کی دفعہ 8 کے تحت جانچا جانا چاہیے اور عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دی جانی چاہیے۔
جماعت اسلامی کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مردم شماری کا معاملہ عوامی اہمیت کا ہے کیوں کہ یہ نہ صرف قومی اور صوبائی اسمبلیوں بلکہ بلدیاتی اداروں کے لیے بھی الیکٹورل کالج کی بنیاد فراہم کرتا ہے اور منصوبہ بندی اور ترقیاتی کاموں پر براہِ راست اثرا انداز ہوتا ہے جس سے صوبوں کے حقوق اور ان کا وفاق سے رشتہ متاثر ہوتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سال 2017 کی مردم شماری بالخصوص کراچی کے لیے بین الاقوامی معیار سے مطابقت نہیں رکھتی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکٹورل کالج حقیقی آبادی کا عکاس ہونے کے ساتھ ساتھ شماری ڈیٹا کو دھوکہ دہی کے ارادوں کے ساتھ آبادی کو غلط شمار کرنے اور غلطیوں سے پاک ہونا چاہیے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ سال 2017 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی آبادی والا ملک ہے جس میں 20 کروڑ سے زائد نفوس ہیں اور چونکہ تمام اقوام اور معاشیات آبادی میں اضافے اور مستقبل کی نوجوان نسل پر انحصار کرتی ہے اس لیے اس اضافے کو پائیدار اور دستیاب وسائل سے ممتناسب ہونا چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا پاکستان میں روزانہ 14 ہزار بچے پیدا ہوتے ہیں جو کہ پہلے ہی موجودہ آبادی کو روزگار اور تعلیم کی فراہمی کے ساتھ انہیں خوراک فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ایک ٹک ٹک کرتا ہے بم ہے اور آبادی کے اس دھماکے کا نتیجہ بھوک، قحط اور غربت کی صورت میں نکلے گا جس کی مثال تھر جیسے علاقوں میں ابھی سے دیکھی جاسکتی ہے۔


مشہور خبریں۔
لبنانی حزب اللہ کا فلسطینی مجاہدین کے پیغام
?️ 15 مئی 2021سچ خبریں:لبنانی حزب اللہ کے نائب سیکرٹری جنرل نے اس بات پر
مئی
افغان فوج پر طالبان کا حملہ؛9اہلکار ہلاک
?️ 11 فروری 2021افغانستان کے صوبہ نیمروز میں ایک فوجی اڈے پر طالبان کے حملے
فروری
تل ابیب میں یمن کا اسٹریٹجک حملہ
?️ 21 جولائی 2024سچ خبریں: غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کا دسواں مہینہ
جولائی
جنگ کے بعد غزہ کے ساتھ کیا کریں گے؟ امریکہ کا اعلان
?️ 23 اکتوبر 2024سچ خبریں:امریکی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن اور اس کے
اکتوبر
پڑھئے ماحرہ خان نے وائرل ویڈیو کے ساتھ دانا نیر کے لئے کیا پیغام لکھا؟
?️ 20 فروری 2021کراچی {سچ خبریں} ماہرہ خان جو کہ پاکستان کی سوپر اسٹار ہیں
فروری
یمن سب سے بڑی انسانی تباہی تک پہنچ چکاہے:الحوثی
?️ 30 جنوری 2021سچ خبریں:یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ممبر نے اس ملک میں انسانی
جنوری
اختلافات صیہونی حکومت کے کیسے گھٹنے ٹیکتے ہیں؟
?️ 18 مارچ 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کی غزہ کی پٹی پر جارحیت کے ایک سو
مارچ
مولانا فضل الرحمٰن نے ایک بار پھر نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا
?️ 27 اکتوبر 2024خوشاب: (سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن
اکتوبر