اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ تحائف سے متعلق ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 9 مارچ کو طلب کر لیا۔
بیورو نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سابق وزیر دفاع پرویز خٹک اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کو بھی علیحدہ علیحدہ کیسز میں طلب کیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیب کی جانب سے طلبی کا نوٹس، جس پر اس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد فیصل قریشی نے دستخط کیے تھے اور سابق وزیراعظم کی بنی گالا رہائش گاہ پر بھیجا گیا تھا، 17 فروری کو جاری کیا گیا تھا، جس کے 5 روز بعد نیب کے چیئرمین آفتاب سلطان نے استعفیٰ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان پر کچھ افراد کے خلاف مقدمات درج کرنے اور کچھ ملزمان کے حق میں دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
نیب کے خط میں عمران خان، بشریٰ بی بی اور توشہ خانہ کیس کے دیگر ملزمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’ مجاز اتھارٹی نے نیب آرڈیننس 1999 کی دفعات کے تحت ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر کیے گئے جرم کا نوٹس لیا ہے’۔
خط میں مزید کہا گیا کہ اس سلسلے میں کی گئی انکوائری میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ اپنے دورِ اقتدار کے دوران آپ نے غیر ملکی معززین کی جانب سے پیش کردہ بیش قیمت ریاستی تحائف میں سے کچھ حاصل کیے تھے۔
خط کے مطابق ان تحائف میں 5 رولیکس گھڑیاں، 14 نومبر 2018 کو قطر کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف کی جانب سے پیش کیا گیا آئی فون، کف لنکس، ایک انگوٹھی، 18 ستمبر 2020 کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے دیا گیا پینٹ کوٹ کا کپڑا، گراف گفٹ سیٹ جس میں ایک گراف گھڑی ماسٹر گراف اسپیشل ایڈیشن مکہ ٹائم پیس، ایک 18 قیراط سونے اور ہیرے کا گراف پین، ایک انگوٹھی اور کف لنکس اور مکہ کی ایک مائیکرو پینٹنگ شامل ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ’لہذا آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 9 مارچ 2023 کو دوپہر ڈھائی بجے نیب (راولپنڈی/اسلام آباد) سوک سینٹر، جی-6 کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) کی انکوائری کی کارروائی میں شامل ہوں۔
توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم پر غیر ملکی تحائف سستے داموں خریدنے اور پھر انہیں کروڑوں روپے میں فروخت کرنے کا الزام ہے۔
نیب نے پہلے ہی بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرحت شہزادی عرف فرح گوگی، ان کے شوہر اور دیگر 19 افراد کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں طلب کیا تھا تاہم وہ بیرون ملک فرار ہوگئیں۔
سابق خاتون اول کی سہیلی کے خلاف انکوائری گزشتہ سال اپریل میں شروع کی گئی تھی جس میں معلوم ذرائع آمدن سے زائد اثاثے بنانے، منی لانڈرنگ اور مختلف اکاؤنٹس رکھنے کے الزامات تھے۔
نیب کے سینئر عہدے دار کے مطابق انسداد بدعنوانی کے نگران ادارے نے شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک کو بالترتیب 7 اور 8 مارچ کو طلب کیا ہے جبکہ فواد چوہدری کو بھی کال اپ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔