مستونگ: (سچ خبریں) سی ٹی ڈی کوئٹہ نے گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا، جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز (10 اکتوبر) مستونگ میں سول ہسپتال اور گرلز اسکول چوک پر دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
ڈان کے پاس دستیاب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) جمعہ کو سہ پہر 3 بج کر 15 منٹ پر مستونگ سٹی کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) عبدالفتح کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ نامعلوم دہشت گردوں نے دھماکا کر کے ’معصوم بچوں اور عوام کو نشانہ بنایا‘
ایف آئی آر کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ کے سربراہ رفیق شاہ نے جائے حادثہ کا دورہ کرنے کے بعد نوٹ کیا کہ آئی ای ڈی دھماکے میں ’7 سے 8 کلو گرام کا دھماکا خیز مواد اور بال بیرنگ‘ کا استعمال کیا گیا۔
مزید کہا گیا ہے کہ گشت پر موجود پولیس ٹیم بشمول اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) علی احمد نے دھماکے کی آواز سنی، ایف آئی آر کے مطابق اسی وقت انہیں اطلاع دی گئی کہ یہ دھماکا مسجد روڈ پر منظور شہید لائبریری پر ہوا ہے۔
فرسٹ انفارمشین رپورٹ کے مطابق پولیس نے دیکھا کہ جائے حادثہ کے قریب نمایاں تعداد میں بچے موجود تھے، مزید کہا گیا ہے کہ ’پولیس کی وین میں اہلکاروں کو پولیو ٹیم کی حفاظت کے لیے لے جایا جا رہا تھا، وہ اہلکار شہید اور زخمی ہو گئے۔
ایف آئی آر میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں رکشہ اور منظور شہید لائبریری کی دیوار اور لڑکیوں کے ہائی اسکول کی کھڑکی تباہ ہو گئی۔
ایف آئی آر میں جاں بحق ہونے والے 8 افراد اور 30 زخمیوں کے نام درج کیے گئے ہیں۔
مقدمہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 اور 21 (آئی) کے علاوہ دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1908 کی دفعہ 3 اور دفعہ 4 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120 (بی)، دفعہ 302، دفعہ 324 ، دفعہ 427، دفعہ 353 دفعہ 186 بھی شامل کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سول ہسپتال اور گرلز اسکول چوک پر پولیس موبائل کے قریب دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں اسکول کے متعدد بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق جبکہ 35 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
کمشنر قلات ڈویژن نعیم بازئی نے بتایا تھا کہ صبح تقریباً 8 بج کر 35 منٹ پر سول ہسپتال مستونگ کے قریب دھماکا ہوا، بظاہر دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب تھا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں عزم ظاہر کیا تھا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے اس ناسور کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔