?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) پاک بحریہ نے وضاحت کی ہے کہ بحیرہ عرب میں پاک بحریہ کی جانب سے جہاز تعینات کرنے کا حماس اور اسرائیل کے تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم حکومتی پالیسی کے مطابق فلسطینی مقصد کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور حوثیوں کے خلاف آپریشن کرنے والے کسی امریکی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔
گزشتہ روز پاکستان بحریہ نے میری ٹائم سیکیورٹی کے حالیہ واقعات کے پیش نظر بحیرہ عرب میں اپنے بحری جہاز تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بحری جہازوں کی بحیرہ عرب میں تعیناتی پر جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ پاک بحریہ وضاحت کرے کہ یہ اقدام اہلیان یمن/حوثیوں غزہ اسرائیل جنگ کے تناظر میں اسرائیل کی سپلائی لائن کاٹنے کے لیے کی گئی کاروائیوں کے خلاف تو نہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے اس پر نظرثانی اور فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اہلیان یمن اور حوثی قبلہ اول کی آزادی کی جنگ لڑنے والے اہلیان غزہ اور حماس کے ساتھ ہیں، اسرائیل گزشتہ 3 ماہ سے اہلیان غزہ کی نسل کشی کر رہا ہے اور اہلیان یمن اور حوثی اسرائیلی دہشت گردی پر ردِعمل میں کارروائی کررہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اہلیان یمن اور حوثی یہ کارروائیاں اسرائیل اور عالمی برادری پر غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل عام روکنے کے لیے دباؤ بڑھانے کی پریشر تکنیک کے طور پر کر رہے ہیں لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اہلیان غزہ کی ناکہ بندی کی گئی ہے، وہاں پر پانی، خوراک، ادویات کی شدید قلت ہے لیکن اس کو توڑنے کے لیے کوئی بحری جہاز امدادی سامان لے کر نہیں جاتا بلکہ اسرائیل کو تیل اسلحہ کی سپلائی کی جاتی ہے۔
انہوں نے سینیٹ میں اس معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا اور ترکی ایک بین الاقوامی فلوٹیلا بنا کر خوراک، ادویات، پانی اور دوسری ضروری امداد لے کر غزہ تک پہنچائے۔
سینیٹر مشتاق کی اس ٹوئٹ پر پاک بحریہ کے ترجمان میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے علاقے سے گزرنے والی بین الاقوامی بحری جہازوں اور پاکستان سے گزرنے والے جہازوں کے تحفظ کے لیے ہم نے بحیرہ عرب میں اپنے بحری جہازوں کی تعیناتی کے حوالے سے جو پریس ریلیز جاری کی ہے اس کا حماس اور اسرائیل کے تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومتی پالیسی کے مطابق فلسطینی مقصد کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ہم حوثیوں اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی تنازع میں فریق نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان نیوی کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق ہمارے بحری جہازوں اور ہماری سمندری حدود سے گزرنے والی مواصلاتی لائنوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلیوں کے خلاف حوثیوں کی کارروائیوں کی آڑ میں صومالی قزاقوں نے تاوان کے لیے بحری جہازوں کو ہائی جیک کرنا بھی شروع کر دیا ہے اور حال ہی میں 1000 کے قریب کنٹینرز پر مشتمل ایک جہاز جو پورٹ قاسم پر پہنچنا تھا، اسے صومالی قزاقوں نے ہائی جیک کر لیا اور اس سے ہماری تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ پاک بحریہ پاکستان کی سمندری مواصلاتی لائنوں کی حفاظت کی ذمہ دار ہے اور ہماری یہاں موجودگی کی وجہ بھی یہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حوثیوں کے خلاف آپریشن کرنے والے کسی امریکی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی ہم فلسطین کے معاملے پر امریکی موقف کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک بحریہ حکومتی پالیسی کے خلاف کام نہیں کرے گی اور پاک بحریہ کے افسران اور جوان فلسطینی کاز کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور غزہ میں اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں پر ہمارا دل خون کے آنسو روتا ہے۔


مشہور خبریں۔
سپریم کورٹ کا بابری مسجد تنازعے میں شاہ رخ سے رابطےکا انکشاف
?️ 26 اپریل 2021ممبئی (سچ خبریں) بھارتی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے
اپریل
امریکی اور سعودی شام میں دہشت گردوں کو مضبوط کرنے کی کنجی
?️ 23 جون 2022سچ خبریں: المیادین کی ایک رپورٹ کے مطابق، معلومات سے پتہ
جون
بھارت پاکستان آبی کشیدگی؛ خطے پر دریائے سندھ کے معاہدے کی معطلی کا سایہ
?️ 31 مئی 2025سچ خبریں: بھارت نے پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد دریائے
مئی
تحریک انصاف اور جے یو آئی کا پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مشترکہ جدوجہد پر اتفاق
?️ 6 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) تحریک انصاف اور جے یو آئی کا پارلیمنٹ
نومبر
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظرثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے
?️ 29 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے
جنوری
افریقی ملک کانگو کے اہم صدارتی امیدوار الیکشن کے ایک روز بعد کورونا وائرس سے انتقال کرگئے
?️ 23 مارچ 2021کانگو (سچ خبریں) افریقی ملک کانگو کے اہم صدارتی امیدوار گائبریس پارفیٹ
مارچ
یورپی ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے نتائج
?️ 27 مئی 2024سچ خبریں: الاقصیٰ طوفان کی غیر مساوی جنگ کو 230 سے زائد دن
مئی
نیتن یاہو کا دعویٰ: حماس معاہدے کی خواہاں نہیں ہے
?️ 4 اگست 2025سچ خبریں: اسرائیلی وزیراعظم نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ تحریک
اگست