اسلام آباد: (سچ خبریں) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اپیلیٹ ٹربیونل کےحکم پر ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کےتحت کئےگئے بجلی کی قیمتوں سے متعلق 20 فیصلوں پر ازسر نو سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیپرا وسیم مختار کی زیر صدارت نیپرا نے بجلی کی قیمتوں سے متعلق جاری کیےگئے 20 فیصلوں پرنئی سماعت کی، 15 ماہانہ اور 5 سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت کیے گئے فیصلوں پر نئی سماعت کی گئی۔
نیپرا نے 2021، 2022 اور 2023 کے دوران کیے گئے فیصلوں پر نئی سماعت کی، پاکستان ایکس پٹری ایٹس کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی اپیل پر ایپلیٹ ٹریبونل نےفیصلہ جاری کیا تھا جب کہ دوران سماعت درخواست گزار کا کہنا تھا کہ میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی کرکے مہنگے پاور پلانٹس سے مہنگی بجلی فراہم کی گئی۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ میرٹ آرڈرکی خلاف ورزی سے بجلی صارفین پر اضافی بوجھ پڑا، میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی ( سی پی پی اے)، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی نااہلی ہے۔
ٹریبونل نے کہا کہ نیپرا کو ریگولیٹری، مانیٹرنگ اور شفافیت کو بہتر بنانا ہوگا، ٹریبونل نے سی سی پی اے اور این پی سی سی کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کا کہا ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ ٹریبونل نے کہا کہ نااہلی کا بوجھ صارفین پر نہیں ڈالا جانا چاہیے، 3 ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) پاور پلانٹس کی ایفیشنی 61 فیصد تھی، ان پاور پلانٹس کو عوام کو 3.3 ارب روپے کو بوجھ سے بچایا جا سکتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی ہے کہ نیپرا نے بامعنی انداز میں سماعتیں نہیں کیں ،ان سماعتوں میں عوام پر اضافی بوجھ ڈالا گیا، ڈیٹا اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کے بغیر موثر کارروائی نہیں ہو سکتی، ایسا میکانزم بنایا جائے جس سے صارفین خود کو محفوظ تصور کریں۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ عوامی سماعت ایک پروفیشنل انداز میں ہوتی ہے، ہم ان تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، چئیرمین نیپرا دوران سماعت متاثرہ فریق پر شدید برہم ہوگئے، ایسا ری ایکشن دیا جاتا ہے کہ جیسے ہم سب چور بیٹھے ہیں یہاں پر، اس طرح تو سماعت نہیں ہوتی،کم سے کم ہمیں کچھ تحمل اور اخلاقیات کا مظاہرہ کرناچاہیے۔